یمنیوں نے "انتہائی جرأت" کا مظاہرہ کیا ہے، ٹرمپ کا برملاء اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اپنے تازہ ترین بیانات میں امریکی صدر نے واشنگٹن کیخلاف محاذ آرائی میں مزاحمت پیشہ یمنی قوم کی عظیم طاقت کا برملاء اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمنیوں نے "بڑی ہمت" کا مظاہرہ کیا ہے! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کی اندھی حمایت کے چکر میں یمنی مسلح افواج کے ہاتھوں اپنے 3 طیارہ بردار بحری بیڑوں کو "قابل قدر" نقصان کا متحمل کروانے کے ساتھ ساتھ دسیوں مہنگے ڈرون اور کم از کم 3 ایف 18 ہارنیٹ لڑاکا طیاروں کو کھو دینے کے بعد بحیرہ احمر میں اسرائیلی حمایت سے اچانک ہی "دستبردار" ہو کر یمنی مزاحمت کے ساتھ "جنگ بندی" پر مفاہمت کر لینے والے امریکی صدر نے یمنی قوم کی "انتہائی جرأت مندی" کا برملاء اعتراف کیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق اس بارے اپنی گفتگو میں یمنی مسلح افواج کے تابڑ توڑ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر نے تاکید کی کہ ہم نے یمنیوں کے ساتھ مفاہمت کے "اچھے نتائج" حاصل کئے ہیں!
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم، یمنیوں کے اس وعدے کہ اب وہ (امریکی) بحری جہازوں پر حملہ نہیں کریں گے، کا احترام کرتے ہیں! امریکی صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یمنیوں نے (امریکی) بحری جہازوں پر حملہ نہ کرنے کا عہد کیا ہے، اور ہم اس عزم کا احترام کرتے ہیں! یمن کے ساتھ تنازعے میں امریکی ناکامیوں پر پردہ ڈالتے ہوئے امریکی صدر نے مزید دعوی کیا کہ ہم نے یمنیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا، لیکن وہ ہماری "سزا" کو برداشت کرنے کے قابل تھے! یمنیوں کی طاقت اور بلند و بالا حوصلے کا برملاء اعتراف کرتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا کہ یمنیوں نے "انتہائی جرأت" کا مظاہرہ کیا ہے!!
واضح رہے کہ یمن کے ساتھ امریکہ کی "جنگ بندی" مفاہمت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنی "تنہائی" پر دہائی دی اور اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اسرائیل اب اکیلے ہی اپنا دفاع کرے گا کیونکہ اسرائیل؛ یمن میں امریکہ و حوثیوں کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا حصہ نہیں!" ادھر غاصب اسرائیلی رژیم کے عبری میڈیا کا بھی کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یمن کے خلاف اپنے حملے روک دینے کے اعلان پر اسرائیلی رہنما "دنگ" رہ گئے ہیں کیونکہ غاصب اسرائیلی رژیم کے سفاک رہنماؤں کو اس فیصلے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی لہذا اب وہ اس تذبذب کا شکار ہیں کہ امریکی بیان میں، "یمنی حملوں کے خلاف اسرائیل کی حمایت" کا اعلان کیوں نہیں کیا گیا!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا برملاء اعتراف امریکی صدر نے یمنیوں نے کرتے ہوئے کے ساتھ کیا ہے کہ یمن
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب اردوان سے ملاقات کو انتہائی شاندار ملاقات قرار دیدیا
امریکی صدر نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں اردوان کو اپنا پرانا دوست قرار دیا اور کہا کہ اردوان نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے یورپ اور دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے شاندار فوج تیار کی ہے۔ انہیں وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، صدر ٹرمپ نے اردوان سے ملاقات کو "انتہائی شاندار ملاقات" قرار دیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کی۔ تقریباً دو گھنٹے بیس منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے نہ صرف اپنے ترک ہم منصب کو دروازے تک چھوڑا بلکہ گاڑی میں سوار ہونے تک ان کے ہمراہ رہے اور گرمجوشی سے الوداع کہا۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں ترکیہ اور امریکا کے مابین توانائی کے شعبے میں اہم معاہدے پر دستخط ہوئے۔ ترکیہ کی جانب سے دستخط وزیرِ توانائی و قدرتی وسائل آلپ ارسلان بایراکتار نے کیے۔ اس معاہدے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے دور کی بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔ ترک صدر اردوان نے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دورے کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ساتھ منسلک ایک اہم موقع تصور کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں اردوان کو اپنا پرانا دوست قرار دیا اور کہا کہ اردوان نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے یورپ اور دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے شاندار فوج تیار کی ہے۔ انہیں وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ترکیہ کے ساتھ وسیع پیمانے پر تجارتی تعلقات موجود ہیں اور آئندہ ان تعلقات کو مزید بڑھایا جائے گا۔ ان کے بقول "ترکیہ ایف-16 اور ایف-35 سمیت کئی دفاعی منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے اور ہم اس پر بھی گفتگو کریں گے۔" صدر ٹرمپ نے اردوان کو "سخت مزاج مگر نتیجہ خیز شخصیت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں عام طور پر ضدی لوگوں کو پسند نہیں کرتا، مگر اردوان ہمیشہ مجھے اچھے لگے ہیں، وہ اپنے ملک کے لیے شاندار خدمات انجام دے رہے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران غزہ بحران پر سعودی عرب، قطر، ترکیہ اور دیگر مسلم رہنماؤں کے ساتھ مفصل بات چیت ہوئی ہے۔ ان کے مطابق ہم کسی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، تمام قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے امکانات روشن ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ شام پر عائد پابندیاں صدر اردوان کی درخواست پر ختم کی گئیں، کیونکہ وہ وہاں کے حالات میں بنیادی کردار ادا کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں کامیابی اردوان کی مرہونِ منت ہے۔ یہ ترکیہ کے لیے ایک بڑی جیت تھی اور اسی بنا پر ہم نے شام پر عائد سخت پابندیاں ختم کیں، تاکہ وہاں کے لوگ سکون کا سانس لے سکیں۔ امریکی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایف-35 منصوبے پر بھی تبادلۂ خیال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ترکیہ ایف-35 چاہتا ہے، ہم اس کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ ان کی کچھ مخصوص ضروریات ہیں، ہماری بھی کچھ توقعات ہیں، جلد ایک نتیجہ سامنے آئے گا۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین امن عمل کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ اردوان کا خطے میں غیر معمولی اثر و رسوخ ہے۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ ترکیہ پر عائد CAATSA پابندیاں جلد ختم ہوسکتی ہیں۔ روس یوکرین تنازع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اردوان کو ماسکو اور کیف دونوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ غیر جانب داری کو پسند کرتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو اس تنازع میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔ امریکی صدر سے ملاقات کے لیے آئے ترک وفد میں وزیرِ خارجہ حقان فیدان، وزیرِ دفاع یاشار گولر، وزیرِ توانائی آلپ ارسلان بایراکتار، ایم آئی ٹی کے سربراہ ابراہیم قالن اور صدارتی مشیر برائے خارجہ و سلامتی امور عاکف چاتائے بھی شامل تھے۔ واشنگٹن میں ترکیہ کے سفیر صادات اونال بھی اجلاس میں موجود تھے۔ صدر اردوان کے لیے وائٹ ہاؤس کے سبزہ زار پر باقاعدہ سرکاری استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی، جہاں صدر ٹرمپ نے پرتپاک انداز میں ان کا خیرمقدم کیا۔