بھارتی حملے کے ساتھ ہی ایکس کی سروس بحال، ’سندور بن گیا تندور‘ ٹاپ ٹرینڈ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے پاک بھارت جنگ کے پیش نظر بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ملک بھر میں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر عائد پابندی ہٹا دی، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایکس کو بحال کردیا جبکہ سروسز بحال ’سندور بن گیا تندور‘ سمیت دلچسپ ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔
نجی چینل ے مطابق حکومت نے پاک بھارت جنگ کے باعث ملک بھر میں ایکس پر عائد پابندی ہٹا دی ہے، پی ٹی اے نے ملک بھر میں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو بحال کر دیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے ’ڈان نیوز‘ کو ایکس بحال کرنے کی تصدیق کردی، صارفین اب بغیر وی پی این کے ایکس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو تقریباً 45 لاکھ افراد استعمال کرتے ہیں، ایکس کو فروری 2024 میں عام انتخابات کے تقریباً 10 دن بعد نگران حکومت کے دور میں ہی بلاک کر دیا گیا تھا۔
حکومتی محکمے عام لوگوں پر پابندی کے باوجود سرکاری مواصلات کے لیے (بظاہر ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے ذریعے ممنوعہ پلیٹ فارم کا استعمال جاری رکھے ہوئے تھے، تاہم عام پاکستانی شہریوں کو ایکس تک رسائی حاصل نہیں تھی۔
ایکس پر پابندی کیخلاف شہریوں نے عدالتوں میں مقدمات بھی دائر کر رکھے تھے، تاہم پاک بھارت جنگ کے پیش نظر ایکس کو عوام کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔
دریں اثنا، ایکس کی سروس بحال ہوتے ہی پاکستان کے حق میں دلچسپ ہیش ٹیگز ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔
واضح رہے کہ بھارت نے رات کی تاریکی میں کیے گئے بزدلانہ حملے کو آپریشن ’سندور ’ کا نام دیا تھا، تاہم پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جوابی کارروائی کے بعد #سندور بن گیا تندور،# پاکستان زندہ باد،#get ready endia ٹاپ ٹرینڈز میں آگئے۔
پاکستان پر حملے کے فوری بعد سے صارفین کی جانب سے ہیش ٹیگ پاکستان زندہ کے ساتھ ٹوئٹ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا جو 13 گھنٹے کے دوران 7 لاکھ 89 ہزار پوسٹ کی گئی ہیں۔
ہیش ٹیگ سندور بن گیا تندور کے 5 گھنٹے کے دوران 45 ہزار پوسٹس شیئر کی جاچکی ہیں اور یہ ہیش ٹیگ پاکستان میں پہلے نمبر پر ٹرینڈ کررہا ہے۔
وفاق اور مسلح افواج کیساتھ ہر تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سندور بن گیا تندور ٹاپ ٹرینڈ ہیش ٹیگ بحال کر
پڑھیں:
بھارت میں ایکس اور حکومت کے درمیان انٹرنیٹ سینسرشپ کی جنگ جاری
رپورٹ کے مطابق بھارت نے انٹرنیٹ پر کنٹرول سخت کر دیا ہے، جس میں بہت سے سرکاری افسران کو براہ راست ٹیک کمپنیوں کو مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، اور اکتوبر میں ایک سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے یہ احکامات بھیجے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنوری میں ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پرانی پوسٹ بھارت کے شہر ستارا میں پولیس کے لیے تشویش کا باعث بن گئی، 2023 میں لکھا گیا یہ مختصر پیغام، جو ایک ایسے اکاؤنٹ سے تھا جس کے چند سو فالوورز تھے، ایک سینئر حکومتی سیاستدان کو ناکارہ قرار دیتا تھا۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انسپکٹر جتیندر شاہانے نے ایکس کو بھیجے گئے ایک خفیہ نوٹس میں لکھا کہ یہ پوسٹ اور اس کا مواد سنگین فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کا امکان رکھتا ہے۔
یہ پوسٹ، جو اب بھی آن لائن موجود ہے، ان سیکڑوں میں شامل ہے جنہیں ایکس نے مارچ میں بھارت کی حکومت کے خلاف دائر کردہ مقدمے میں پیش کیا، یہ مقدمہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کو چیلنج کرتا ہے۔ 2023 سے بھارت نے انٹرنیٹ پر کنٹرول سخت کر دیا ہے، جس میں بہت سے سرکاری افسران کو براہ راست ٹیک کمپنیوں کو مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، اور اکتوبر میں ایک سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے یہ احکامات بھیجے جا سکتے ہیں۔
ایکس کا کہنا ہے کہ بھارت کے اقدامات غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں، اور وہ آزادی اظہار کو کچلتے ہیں، کیونکہ انہوں نے متعدد سرکاری ایجنسیوں اور ہزاروں پولیس اہلکاروں کو عوامی عہدیداروں پر جائز تنقید دبانے کا اختیار دے دیا ہے۔ بھارت نے عدالت میں کہا ہے کہ اس کا طریقہ کار غیر قانونی مواد کے پھیلاؤ کو روکنے اور آن لائن احتساب کو یقینی بنانے کے لیے ہے، اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ میٹا اور گوگل جیسی کمپنیاں ان اقدامات کی حمایت کرتی ہیں، دونوں کمپنیوں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
ایلون مسک، جو خود کو آزادی اظہار کا مکمل حامی کہتے ہیں، ان کی پہلے بھی امریکا، برازیل، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں حکام سے ایسی ہی جھڑپیں ہوچکی ہیں۔ لیکن جیسے جیسے دنیا بھر میں حکام نقصان دہ مواد اور آزادیِ اظہار کے درمیان توازن تلاش کر رہے ہیں، مسک کا مقدمہ کرناٹک ہائی کورٹ میں بھارت کی انٹرنیٹ سنسرشپ کی بنیاد کو ہی چیلنج کرتا ہے، واضح رہے کہ بھارت ایکس کا ایک بڑا صارف ملک ہے۔
ایلون مسک نے 2023 میں کہا تھا کہ جنوبی ایشیا کا یہ ملک دنیا کے تمام بڑے ممالک سے زیادہ امکانات رکھتا ہے اور یہ کہ مودی نے انہیں یہاں سرمایہ کاری کی ترغیب دی۔ یہ کہانی، جو رائٹرز کی جانب سے 2500 صفحات پر مشتمل غیر اعلانیہ عدالتی فائلوں اور سات پولیس افسران سے انٹرویوز پر مبنی ہے، دنیا کے امیر ترین شخص اور سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے درمیان پس پردہ ہونے والی کشمکش کو بے نقاب کرتی ہے۔
یہ نظام کی خفیہ نوعیت، بھارتی حکام کی ایکس پر موجود مبینہ غیر قانونی مواد پر ناراضگی، اور اس وسیع مواد کی جھلک دکھاتی ہے جسے پولیس اور دیگر ایجنسیوں نے ہٹانے کی کوشش کی۔ بعض احکامات غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے تھے، لیکن کچھ احکامات مودی حکومت کی جانب سے ایک بھگدڑ ، جس میں جانیں گئیں، سے متعلق خبروں کو ہٹانے، وزیراعظم پر طنزیہ کارٹونز، اور مقامی سیاستدانوں کا مذاق اڑانے والے مواد کو ختم کرنے سے متعلق بھی تھے۔
ایکس نے رائٹرز کے سوالات کا جواب نہیں دیا، جبکہ بھارت کی وزارت آئی ٹی نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا کیونکہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، مودی کے دفتر اور وزارت داخلہ نے بھی کوئی ردعمل نہیں دیا۔ یہ کشمکش ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے مسک بھارت میں اپنی کمپنیوں ٹیسلا اور اسٹارلنک کو وسعت دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔
حتیٰ کہ مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حامی بھی اب ان افسران کی نظروں میں ہیں، جنہیں آئی ٹی وزارت نے سوشل میڈیا پر مواد ہٹانے کا اختیار دے دیا ہے۔ مارچ میں، وکیل اور بی جے پی کے رکن کوستاو باگچی نے ایکس پر ایک تصویر پوسٹ کی جس میں ان کی سیاسی مخالف اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو خلاباز کے لباس میں دکھایا گیا تھا، ریاستی پولیس نے پوسٹ کے خلاف ٹیک ڈاؤن نوٹس جاری کیا، جس میں اسے ’ عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ’ قرار دیا گیا۔
کوستاو باگچی نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ پوسٹ ’ مزاحیہ’ تھی اور انہیں اس ٹیک ڈاؤن نوٹس کا علم نہیں تھا، ممتا بینرجی کے دفتر اور ریاستی پولیس نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ ستارا کے پولیس افسر شاہانے نے کہا کہ انہیں 2023 کا مذکورہ ٹیک ڈاؤن یاد نہیں، لیکن پولیس بعض اوقات ازخود پلیٹ فارمز سے وائرل اور نامناسب مواد کو بلاک کرنے کا کہتی ہے۔