قومی اسمبلی، پہل نہیں کی: اسحاق ڈار، بھارت تیاری کر لو ابھی جواب آنا باقی: بلاول، عسکری قیادت کو زبردست خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ وقائع نگار+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور اس کے 5 طیارے مارگرائے۔ انڈیا کی جانب سے کسی بھی جارحیت پر آئندہ بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ اس بار انڈیا کا بیانیہ بک نہیں سکا۔ اسے سفارتی محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو انقرہ میں وزیر اعظم کی موجودگی کے موقع پر پہلگام واقعہ ہوا۔ اس واقعہ کے بعد انڈین سلامتی کمیٹی کے تمام اعلان کردہ اقدامات پاکستان کے خلاف تھے، جن میں اٹاری کی بندش، سفارتی عملہ کی کمی، آرمڈ فورسز کے اتاشیوں کو ناپسندیدہ قرار دینا شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا نے سندھ طاس معاہدہ کے خاتمہ کا اعلان کیا، یہ معاہدہ یکطرفہ ختم یا تبدیل نہیں ہو سکتا، اس کے تینوں فریق موجود ہیں۔ اگلے دن پاکستان کی قومی سلامتی نے ادلے کا بدلہ کی پالیسی اپنائی اور اس اجلاس میں واضح کیا کہ کسی جارحیت کی صورت میں اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ پلوامہ کی طرح اس پہلگام واقعہ کے پیچھے بھی مذموم مقاصد تھے۔ وزیر اعظم نے عالمی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی۔ اگر ہم اس واقعہ کے پیچھے ہوتے تو اتنی کھلی پیشکش کیوں کرتے۔ ہم نے مختلف ممالک کے سربراہان اور غیر ملکی سفیروں کو بریفنگ دی ہے۔ ہمارا فیصلہ تھا کہ ہم پہل نہیں کریں گے۔ ہم نے ان کی جارحیت کا بھرپور جواب دے دیا۔ سلامتی کونسل کا کلوز ڈور اجلاس بلایا جس میں ہمارے مندوب نے رکن ممالک کو تمام تفصیل سے آگاہ کیا۔ گزشتہ رات ایک بجے انڈیا کی نقل وحرکت کی اطلاع تھی۔ پلوامہ میں آج تک ثبوت نہیں دیئے جاسکے۔ پہلگام واقعہ پری پلان تھا۔ پہلے 4 انڈین جہازوں نے کوشش کی تاہم انہیں ہماری فضائیہ نے جام کردیا۔ گزشتہ رات ان کے جہازوں نے اپنی حدود سے حملہ کیا۔ یہ واضح ہدایت تھی کہ جو جہاز حملہ کرے اسے نشانہ بنایا جائے۔ ہم نے ایسا ہی کیا ورنہ زیادہ طیارے نشانہ بنائے جا سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یو این سلامتی کونسل کے صدر کو خط لکھا کہ عالمی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انٹرنیشنل سرحدوں کی خلاف ورزی کی گئی۔ 6 مقامات پر 24 حملے کئے گئے۔ نیلم جہلم منصوبے کو نشانہ بنایا گیا۔ عالمی رہنمائوں کو بھی آگاہ کر رہے ہیں۔ ہمارے دوست ممالک ہمارے ساتھ رابطے میں تھے۔ چین کی ٹیم صبح 4 بجے اپنے سفیر کے ہمراہ وزارت خارجہ میں موجود تھی۔ ہم نے انہیں ردعمل سے آگاہ کیا۔ ہماری طرف سے چینی ساختہ جے 10 سی طیاروں نے کارروائی میں حصہ لیا۔ انڈیا کی طرف سے رافیل طیاروں نے حملہ کیا لیکن یہ مار گرائے گئے۔ ہم نے انڈین ناظم الامور کو طلب کر کے انڈین جارحیت پر سخت احتجاج کیا ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے رابطہ ہونا ہے۔ انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ سپیکر کو پیش کیا۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے ان کے پانچ جہاز ایسے گرائے جیسے مچھر ہوں، یہ اور حملہ کریں ہم اور جہاز گرائیں گے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پرانا دور نہیں ہے کہ پاکستان کو دہشت گرد ملک کہا جائے اور دنیا مان لے۔ دو ہفتے تک بھارت پاکستان پر الزام عائد کرتا رہا۔ جواب میں وزیراعظم نے تحقیقات کی پیشکش کی مگر بھارت نے پیشکش قبول نہیں کی اور نہ حملے کے ثبوت فراہم کیے۔ بھارت نے رات کے اندھیرے میں حملہ کیا، رات کے اندھیرے میں چور اور بزدل حملہ کرتے ہیں۔ بھارت نے نہتے بچوں کو نشانہ بنایا، ہم نے ان کے پانچ جہاز ایسے گرائے جیسے مچھر ہوں، یہ اور حملہ کریں ہم اور جہاز گرائیں گے۔ بھارت ہم سے بڑا ملک اور تعداد بھی زیادہ ہے، وہ اپنی انا میں ہے، مگر پاکستان کی غیور عوام بھارت کی آنکھیں کھول دیں گے، ہم جنگ کے حامی نہیں ہیں مگر حملہ آپ نے کیا ہے اور ہمارے نہتے لوگوں پر حملہ کیا ہے تو اب بھارت حوصلہ رکھے، پاکستان جواب دے گا۔ یو این او کے قوانین کے مطابق پاکستان کو حق ہے کہ وہ حملے کا جواب دے۔ ہم سب حکومت اور افواج پاکستان کے ساتھ ہیں۔ دریں اثناء سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بھارت کے جانب سے پاکستان پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا رات کی تاریکی میں پانچ مقامات پر حملہ انتہائی بزدلانہ عمل ہے۔ بھارت نے سول آبادی پر حملہ کر کے عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ سردار ایاز صادق نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر پاک افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج بھرپور صلاحیت سے دشمن کی جارحیت کا جواب دے رہی ہے۔ دریں اثناء چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عرب میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ چارٹر کے تحت پاکستان کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے، پاکستانی فوج نے بہادری اور جرات مندی سے پانچ بھارتی طیاروں کو مار گرایا، پاکستان جنگ نہیں چاہتا جھگڑا نہیں چاہتا، بھارت جارح ہے اور پاکستان متاثر ملک ہے، ہم پر حملہ کیا گیا اور ہم دفاع کا حق رکھتے ہیں۔ بھارت پاکستانی شہریوں کے قتل عام کو چھپانے کیلئے دہشتگرد کیمپوں کا جھوٹ بول رہا ہے، اگر پاکستان میں دہشتگرد کیمپ ہیں تو بھارت نے تحقیقات کی پیش کو کیوں ٹھکرایا، بھارت نے پہلگام حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کے پاکستانی مطالبے کو کیوں رد کیا۔ بھارت نے بین الاقوامی صحافیوں کے ان مقامات کے دورے کا انتظار کیوں نہیں کیا جہاں حملے کئے، اقوام متحدہ چارٹر کے تحت پاکستان کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی پاکستان کو کرتے ہوئے حملہ کیا بھارت نے کا جواب جواب دے پر حملہ حملہ کر
پڑھیں:
سفارتکاری کے دروازے ہمیشہ کھلے رہنے چاہئیں لیکن ابھی اس کا وقت نہیں ،جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور جواب دیں گے،ایرانی وزیرخارجہ
استنبول(نیوز ڈیسک)ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہاہے کہ سفارتکاری کے دروازے ہمیشہ کھلے رہنے چاہئیں لیکن ابھی اس کا وقت نہیں ہے،جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور جواب دیں گے،ایران سے سفارتکاری کی طرف واپسی کا مطالبہ کرنا غیرمتعلقہ ہے۔
استنبول میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر امریکا کے جارحانہ حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں،اسرائیل کی نسل کش حکومت نے ایک بار پھر اپنے عزائم دکھا دیئے ہیں،امریکی حملے بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں،تہران اپنی خودمختاری اور عوام کا دفاع جاری رکھے گا۔ان کاکہناتھا کہ ٹرمپ اس وعدے پر انتخاب جیتےہیں کہ وہ مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں جنگوں میں حصہ نہیں لیں گے،ہم بین الاقوامی ایٹمی پھیلاؤ کی تنظیم سے فوراً تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں،امریکا اپنی جارحیت کے نتائج کا ذمے دار ہے۔
عباس عراقچی نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں،ہم آئی اے ای اے سے فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔امریکی صدر نے نہ صرف ایران کو دھوکا دیا بلکہ اپنی قوم کو بھی دھوکا دیا ہے،دنیا کو نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ امریکا ہی تھا جس نے امن مذاکرات کے ہوتے حملہ کیا اور سفارتکاری کا قتل کیا،امریکی حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے،تہران اپنی سلامتی، مفادات اور لوگوں کے دفاع کیلئے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہاکہ سفارتکاری کے دروازے ہمیشہ کھلے رہنے چاہئیں لیکن ابھی اس کا وقت نہیں ہے،جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور جواب دیں گے،ایران سے سفارتکاری کی طرف واپسی کا مطالبہ کرنا غیرمتعلقہ ہے،ان کاکہناتھا کہ ہمارے ملک پر حملہ کیاگیا ہے،ایران کو سفارتکاری کی طرف آنے کا کہنا بے معنی ہے،امریکا نے دکھایا ہے کہ ان کی نظر میں اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی کوئی اہمیت نہیں،امریکا سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور اس نے ہی عالمی امن کو نقصان پہنچایا،ہم بین الاقوامی ایٹمی عدم پھیلاؤ کی تنظیم سے فوراً تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
عباس عراقچی نے کہاکہ اقوام متحدہ کا چارٹر ایران کو جوابی کارروائی کااختیار دیتا ہے،ہم اپنی آزادی اور خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے،دنیا کو بھولنا نہیں چاہیے کہ امریکا نے سفارتکاری کا انکار کیا ہے،امریکا نے ایرانی عوام کے خلاف خطرناک عسکری کارروائی کا ارتکاب کیا ہے،اب نتائج کی ذمہ داری امریکا پر ہوگی۔ آج شام ماسکو جا رہا ہوں، وہاں صدر پیوٹن سے ملاقات ہو گی۔
مزیدپڑھیں:کیا ایران پر امریکی حملے میں پاکستانی فضائی، زمینی، آبی حدود استعمال ہوئیں؟ اہم حقائق منظر عام پر