بھارت پھر بھی باز نہ آیا، آئی ایم ایف سے پاکستان کا قرض پروگرام بند کرنے  کی درخواست کردی۔ جسے  آئی ایم ایف نے  مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کے قرض پروگرام کے جائزے پر ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طے شدہ شیڈول کے مطابق کل ہوگا، جس میں کسی قسم کی تاخیر یا تبدیلی نہیں کی گئی۔ آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے پُرامید ہے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازع کے پرامن حل کی خواہش رکھتا ہے۔ بیان میں خطے میں استحکام اور اقتصادی ترقی کو ترجیح دینے پر زور دیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ پاکستان کے مطابق اس اجلاس میں ملک کو آئی ایم ایف سے دو اعشاریہ تین (2.

3) ارب ڈالر کے فنانسنگ پیکیج کی منظوری ملنے کی قوی امید ہے۔ یہ پیکیج ملکی معیشت کو سہارا دینے اور مالیاتی استحکام کے لیے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ”ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی“ (RSF) کے تحت ایک اعشاریہ تین (1.3) ارب ڈالر کے کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کی منظوری بھی متوقع ہے۔ یہ فنڈز پاکستان کو آئندہ اٹھائیس ماہ میں مرحلہ وار اقساط کی صورت میں فراہم کیے جائیں گے تاکہ ماحولیاتی چیلنجز سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے۔ یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 25 مارچ 2025 کو طے پایا تھا، جس کی بنیاد پر اب فنڈز کے اجرا کا حتمی فیصلہ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف

پڑھیں:

پاک امریکا تعلقات میں نئی پیش رفت

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، پاک فوج کے سربراہ نے دوران ملاقات امریکی صدر کو پاک بھارت جنگ کے حوالے سے آگاہ کیا جب کہ پاک، امریکا تعلقات، ایران اسرائیل جنگ پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں، فیلڈ مارشل کو جنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ پاکستان اور بھارت سے دونوں سے تجارتی معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے۔

 پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کی تاریخ کا ایک اہم مرحلہ ہے، اس ملاقات کے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کے پسِ پردہ عوامل اور آیندہ ممکنہ نتائج کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ ایک بڑے اسٹرٹیجک بیانیے کا پیش خیمہ ہے جس میں پاکستان کی خارجہ پالیسی، سفارتی تعلقات اور خطے کی جغرافیائی سیاست کے کئی پہلو شامل ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں، جس میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپیں اور ڈرون حملے شامل تھے، امریکا کا ثالثی کردار ایک اہم پیش رفت کے طور پر سامنے آیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو اس بحران کو ٹھنڈا کرنے میں کردار ادا کرنے پر خراج تحسین پیش کرنا غیر معمولی بات تھی۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کو بھی سراہنا اور امن کے لیے اس کی کوششوں کو سراہنا ایک متوازن سفارتی پیغام تھا، یہ بھی پیغام دیا گیا کہ پاکستان کی عسکری قیادت کو امریکا ایک کلیدی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔ یہی عنصر اس ملاقات کو زیادہ اہم اور اثر انگیز بناتا ہے۔

اس ملاقات کے اقتصادی پہلو بھی انتہائی اہم ہیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کا قیام اس بات کا مظہر ہے کہ پاک فوج پاکستان کی اقتصادی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت سے معدنیات، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل فنانس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کھل رہے ہیں۔ خاص طور پر کرپٹو منصوبے   پاکستان کے لیے ایک نئی راہ ہموارکر سکتے ہیں، اگر ان منصوبوں میں شفافیت اور قانونی تقاضے پورے کیے گئے تو یہ پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم ملک بنا سکتے ہیں۔

انسداد دہشت گردی میں امریکی حمایت اور ٹیکنالوجی کا اشتراک پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے۔ خاص طور پر افغانستان اور ایران کی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور داعش خراسان جیسی تنظیموں کے پھیلاؤ کے تناظر میں امریکا کے ساتھ انٹیلیجنس اشتراک بہت اہمیت رکھتا ہے۔ بھارت کی جانب سے اس ملاقات پر تحفظات کا اظہار بھی متوقع ہے۔ بھارت ہمیشہ سے پاکستان کو امریکی پالیسی میں حاشیے پر رکھنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور امریکا کے پاکستان سے براہِ راست فوجی سطح پر رابطے بھارت کے لیے باعث تشویش ہو سکتے ہیں۔

 پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی اقتصادی اصلاحات کو تیز کرنا چاہیے، اگر امریکا کے ساتھ تعلقات معاشی ترقی، روزگار، تعلیم اور ٹیکنالوجی کی منتقلی جیسے شعبوں میں فائدہ دے سکتے ہیں تو ان کے لیے راہیں ہموار کی جائیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ملاقات پاکستان کو بین الاقوامی منظر نامے پر دوبارہ نمایاں کررہی ہے۔

یہ ایک موقع ہے کہ پاکستان خود کو ایک فعال، متوازن اور ذمے دار عالمی طاقت کے طور پر پیش کرے۔ پاکستان کے لیے اب وقت ہے کہ وہ ان بین الاقوامی رابطوں کو قومی ترقی، خارجہ پالیسی کی بحالی اور خطے میں امن کے فروغ کے لیے استعمال کرے۔ اگر ہم نے ہوشیاری، دور اندیشی اور قومی اتفاق رائے کے ساتھ قدم اٹھائے تو یہ ملاقات ہماری تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بول، او آئی سی میں مقبوضہ جموں و کشمیر رابطہ گروپ کا اجلاس
  • ایران کا جوہری پروگرام دنیا کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، برطانوی وزیراعظم
  • بھارت کی آبی جارحیت کو جنگ تصور کیا جائےگا، پاکستان کا او آئی سی اجلاس میں دوٹوک مؤقف
  • امت مسلمہ کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، ملکر مسائل سے نمٹنا ہوگا، اسحاق ڈار کا او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب
  • پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا فیصلہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور میزائل پروگرام محترمہ بینظیر بھٹو کے مرہون منت ہے، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
  • عرب لیگ کا اسرائیلی حملوں پر سخت ردعمل، ایران پر مسلط جنگ روکنے پر زور
  • اسرائیلی فوج کاایرانی میزائل روکنے کے دفاعی سسٹم میں خرابی کا اعتراف
  • اسرائیلی فوج کا میزائل روکنے کے دفاعی سسٹم میں خرابی کا اعتراف
  • ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے پر امریکا برطانیہ کا مکمل اتفاق
  • پاک امریکا تعلقات میں نئی پیش رفت