کراچی، لاہور اور سیالکوٹ کے ایئرپورٹس پر فلائٹ آپریشن عارضی طور پر معطل
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی نے اپنے پیغام میں مسافروں سے درخواست کی ہے کہ وہ تازہ ترین صورت حال کے لیے متعلقہ ایئر لائنز سے رابطے میں رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر کراچی، لاہور اور سیالکوٹ کے ایئرپورٹس پر فلائٹ آپریشن کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی نے اپنے پیغام میں مسافروں سے درخواست کی ہے کہ وہ تازہ ترین صورت حال کے لیے متعلقہ ایئر لائنز سے رابطے میں رہیں۔ واضح رہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب انڈیا کی جانب سے پاکستان کے متعدد مقامات پر فضائی حملوں کے بعد ملک کی فضائی حدود کو 48 گھنٹوں کے لیے بند کر دیا گیا تاہم کچھ ہی گھنٹے بعد اسے بحال بھی کر دیا گیا تھا۔ دوسری جانب میڈیا اطلاعات اور ایئر لائنز کی ہدایات کے مطابق انڈیا میں 20 سے زیادہ ایئرپورٹس کو 10 مئی تک بند کر دیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے انڈیا کی سول ایوی ایشن یا ایئرپورٹس اتھارٹی کی جانب سے سرکاری سطح پر کوئی تصدیق ابھی تک سامنے نہیں آئی۔ یاد رہے کہ بدھ کو پاکستان پر فضائی حملوں کے بعد انڈیا کے بڑے فلائٹ آپریٹرز نے متعدد ہوائی اڈوں کی بندش سے متاثر ہونے والے شہریوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی تھی۔ بدھ کے روز انڈیا میں 400 سے زیادہ پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر دیا گیا کے لیے
پڑھیں:
ائیرکرافٹ انجینئرز کا احتجاج، ملک بھر میں قومی ائیرلائن کا فلائٹ آپریشن رک گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قومی ایئرلائن کی انتظامیہ اور ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے باعث انجینئرز نے طیاروں کی کلیئرنس روک دی ہے اور ملک بھر میں قومی ایئرلائن کا فلائٹ آپریشن معطل ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایئرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج کے باعث قومی ایئرلائن کی پروازیں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ پیر کی رات 8 بجے کے بعد سے کوئی بین الاقوامی پرواز روانہ نہیں ہو سکی، جبکہ 12 بین الاقوامی پروازوں کی منسوخی سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ متاثرہ مسافروں میں بڑی تعداد عمرہ زائرین کی ہے۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز (سیپ) کے مطابق وہ سی ای او قومی ایئرلائن کے رویے میں بہتری آنے تک کام نہیں کریں گے اور طیاروں کو اڑان کے لیے کلیئرنس دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انجینئرز گزشتہ ڈھائی ماہ سے اپنے مطالبات کے حق میں بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پُرامن احتجاج کر رہے تھے، مگر اس کے باوجود انتظامیہ مذاکرات پر آمادہ نہیں ہوئی۔
ذرائع کے مطابق ایئرکرافٹ انجینئرز کی تنخواہیں گزشتہ آٹھ برسوں سے نہیں بڑھائی گئیں، جبکہ ایئرلائن کو طیاروں کے فاضل پرزہ جات کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ انجینئرز کا دعویٰ ہے کہ ان پر ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طیاروں کو پرواز کے لیے کلیئر کرنے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ انتظامیہ کے دباؤ پر مسافروں کی جان کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
دوسری جانب قومی ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) نے طیاروں کے آپریشن میں رکاوٹ ڈالنے پر ملوث انجینئرز کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ سی ای او کے مطابق، آپریشن متاثر ہونے کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
ادھر قومی ایئرلائن کے ترجمان نے موقف اختیار کیا ہے کہ سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اور ان کا احتجاج قومی ایئرلائن کی نجکاری کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ترجمان کے مطابق سیفٹی کے نام پر بیک وقت کام چھوڑ دینا ایک منظم سازش ہے جس کا مقصد مسافروں کو مشکلات میں ڈالنا اور انتظامیہ پر ناجائز دباؤ ڈالنا ہے۔