’‘بوکھلاہٹ کے شکار بھارت نے اسرائیلی ساختہ ڈرون سے پاکستانی شہری آبادی کو نشانہ بنایا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارت کے بزدلانہ حملے پر پاکستان کی عوام افواج پاکستان کے شانہ بشانہ بھارتی جارحیت کا جواب دے رہے ہیں جب کہ بوکھلاہٹ کے شکار بھارت نے اسرائیلی ساختہ ڈرون سے پاکستانی شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی عوام نے افواجِ پاکستان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا، گھوٹکی کے عوام نے افواجِ پاکستان کے ساتھ ہر محاذ پر شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عزم ظاہر کیا۔
افواجِ پاکستان نے بھارت کے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ بوکھلاہٹ کے شکار بھارت نے اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز سے پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا، ہیروپ ڈرونز کو افواج پاکستان نے کامیابی سے ناکارہ بنا دیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا پاکستانی عوام کا جوش و جذبہ انتہا پسند مودی کے منہ پر زور دار طماچہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج انتخابات کا پہلا مرحلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج صوبائی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہو رہی ہے۔ ریاست کی 243 نشستوں میں سے 121 پر آج جبکہ بقیہ نشستوں پر منگل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
یہ انتخابات حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے ایک بڑا سیاسی امتحان سمجھے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ جنگ میں ناکامی اور اس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی ملک گیر تنقید نے پارٹی کی مقبولیت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
مزید یہ کہ امریکا کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد مودی حکومت کو معاشی دباؤ کا سامنا ہے۔ معیشت سست روی کا شکار ہے، دیہی علاقوں میں امیر اور غریب کے درمیان خلیج گہری ہو چکی ہے، بے روزگاری بڑھ گئی ہے جبکہ تعلیمی و طبی سہولیات بھی زبوں حالی کا شکار ہیں۔
بی جے پی، جو بنیادی طور پر اونچی ذات کے ہندوؤں کی نمائندہ جماعت سمجھی جاتی ہے، نے 2020 میں جنتا دل یونائٹڈ کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔
اس بار اپوزیشن جماعتیں، خصوصاً کانگریس اور راشٹریا جنتا دل، مودی کو سخت مقابلہ دینے کے لیے متحد ہیں۔ تاہم الیکشن سے قبل ووٹر فہرستوں میں بڑی تبدیلیاں متنازع بن چکی ہیں، کیونکہ 8 کروڑ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے تقریباً 65 لاکھ کے نام شہریت کی تصدیق کی بنیاد پر خارج کر دیے گئے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی کامیاب ہو گئی تو انتخابی نتائج پر شفافیت کے حوالے سے سوالات اٹھنے کا امکان ہے۔ حتمی نتائج 16 نومبر کو متوقع ہیں۔