پاکستان ائیر فورس کا منہ توڑ جواب، بھارت کو بدترین فضائی نقصانات کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
سٹی 42 : بھارت کو پاکستان پر کیے گئے آپریشن سندور کے دوران بدترین فضائی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، اس نقصان میں مجموعی طور پر بھارت کے 956 ملین امریکی ڈالر تقریباً 267 ارب روپے کے جنگی طیارے تباہ ہو گئے ۔
پاکستان ائیر فورس نے بہادری کی مثال قائم کرتے ہوئے 3 رافیل سمیت 5 بھارتی طیارے اور متعدد ڈرونز مار گرائے۔ رافیل کی فی طیارہ قیمت 288 ملین ڈالر تقریباً 80.
پنجاب بھر کے سکولوں میں تعطیلات کا اعلان
پاکستانی فضائیہ نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا اور دشمن کے فضائی حملے کو نہ صرف مؤثر انداز میں ناکام بنایا بلکہ دشمن کے قیمتی طیارے بھی تباہ کردیے ۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟
امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کی اسٹریٹجک چاہ بہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے دیا گیا استثنیٰ 29 ستمبر سے واپس لے رہا ہے۔ یہ رعایت بھارت کو 2018 میں ملی تھی تاکہ وہ افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے اپنے منصوبے پر کام جاری رکھ سکے۔
بھارت کے لیے چاہ بہار کی اہمیتچاہ بہار بندرگاہ ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان میں واقع ہے اور اسے ’گولڈن گیٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بندرگاہ بھارت کو پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے افغانستان اور وسطی ایشیا تک متبادل تجارتی اور ٹرانزٹ راستے فراہم کرتی ہے۔
بھارت نے ایران کے ساتھ مل کر شاہد بہشتی ٹرمینل کے آپریشن کا 10 سالہ معاہدہ کیا ہے، جس کے لیے نئی دہلی نے 2024-25 میں 100 کروڑ روپے مختص کیے۔
سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبےبھارت نے اب تک چاہ بہار میں بنیادی ڈھانچے اور قرض کی مد میں 120 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، استثنیٰ ختم
اس بندرگاہ کے ذریعے 80 لاکھ ٹن سے زیادہ سامان منتقل کیا جا چکا ہے اور یہ افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کا بھی ذریعہ بنی۔
بھارت کے لیے مشکلاتامریکی فیصلہ بھارت کے لیے ایک نیا سفارتی چیلنج ہے۔ ایک طرف نئی دہلی کی واشنگٹن سے اہم شراکت داری ہے اور دوسری طرف ایران کے ساتھ اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات۔
پابندیوں کے نفاذ کے بعد بھارت کے چاہ بہار منصوبے میں کی گئی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ سکتی ہے اور خطے میں اس کی طویل مدتی حکمتِ عملی متاثر ہو سکتی ہے۔
امریکا کا مؤقفیاد رہے کہ امریکا نے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر بھارت کو دیا گیا استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدام تہران کے مبینہ جوہری پروگرام کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کا حصہ ہے۔
واشنگٹن نے خبردار کیا ہے کہ چاہ بہار میں کام کرنے والے یا اس سے جڑے دیگر افراد ایران فریڈم اینڈ کاؤنٹر پرو لیفریشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران بھارت پاکستان چاہ بہار چاہ بہار پورٹ سینٹرل ایشیا