وادی نیلم میں لائن آف کنٹرول کے تین سیکٹرز پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
مظفرآباد:
آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں لائن آف کنٹرول کے تین سیکٹرز پر بھارت نے دراندازی کرتے ہوئے ایک بار پھر بلااشتعال فائرنگ کی ہے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارتی فوج نے وادی نیلم میں کیل، کیرن اور ددھیال کے سیکٹرز پر پاکستان پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس میں آبادی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا بروقت اور بھرپور جواب دیا جس کے بعد دشمن کی توپیں خاموش ہوگئیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق گولہ باری سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
نیلم کے ڈپٹی کمشنر نے بھارتی اشتعال انگیزی کی مذمت کرتے ہوئے شہریوں سے محفوظ اور محتاط رہنے کی اپیل کی اور انہوں نے نوجوانوں کو ہدایت کی کہ وہ فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر دشمن کو شکست دیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’’اسرائیل کے پاس ایران کی جوہری طاقت مٹانے کی صلاحیت نہیں‘‘؛ ٹرمپ کا انکشاف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امن کے داعی رہے ہیں، لیکن بعض اوقات امن قائم رکھنے کےلیے سختی بھی ضروری ہوجاتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی زمینی افواج بھیجنے کا امکان آخری آپشن ہوگا۔ ان کے بقول، ’’یہ وہ آخری چیز ہے جو کوئی بھی چاہے گا۔‘‘
ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے سے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیں گے، تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ ایران کو کچھ وقت دے رہے ہیں، تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا، ’’میرا خیال ہے کہ زیادہ سے زیادہ دو ہفتے لگیں گے، اس سے زیادہ نہیں۔‘‘
ایران کی جوہری تنصیبات پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے پاس ایران کے فورڈو (Fordow) میں واقع زیر زمین جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا، ’’ان کے پاس اس کام کے لیے بہت محدود صلاحیت ہے۔ وہ شاید کسی چھوٹے سے حصے کو توڑ سکیں، لیکن وہ بہت گہرائی تک نہیں جا سکتے۔ ان کے پاس اس کی صلاحیت نہیں۔‘‘
تاہم ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ شاید ایسی کسی کارروائی کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ انہوں نے کہا، ’’شاید ایسا کرنا ضروری نہ ہو۔‘‘