وادی نیلم میں لائن آف کنٹرول کے تین سیکٹرز پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
مظفرآباد:
آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں لائن آف کنٹرول کے تین سیکٹرز پر بھارت نے دراندازی کرتے ہوئے ایک بار پھر بلااشتعال فائرنگ کی ہے۔
نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارتی فوج نے وادی نیلم میں کیل، کیرن اور ددھیال کے سیکٹرز پر پاکستان پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس میں آبادی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا بروقت اور بھرپور جواب دیا جس کے بعد دشمن کی توپیں خاموش ہوگئیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق گولہ باری سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
نیلم کے ڈپٹی کمشنر نے بھارتی اشتعال انگیزی کی مذمت کرتے ہوئے شہریوں سے محفوظ اور محتاط رہنے کی اپیل کی اور انہوں نے نوجوانوں کو ہدایت کی کہ وہ فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر دشمن کو شکست دیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیمرون میں انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج، سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے 48 ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیمرون میں صدارتی انتخابات کے نتائج نے ملک کو ایک بار پھر سیاسی اور انسانی المیے کی جانب دھکیل دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اقوام متحدہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالحکومت یاؤندے اور دیگر شہروں میں صدر پال بیا کی آٹھویں مرتبہ کامیابی کے خلاف شروع ہونے والے پُرامن احتجاج پر سیکورٹی فورسز نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 48 شہری جان سے جا چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، بیشتر افراد کو براہِ راست گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جبکہ کئی مظاہرین پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد سے شدید زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ذرائع نے ان ہلاکتوں کو ریاستی جبر کی بدترین مثال قرار دیا ہے، تاہم حکومتِ کیمرون کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔
92 سالہ صدر پال بیا، جو 1982 سے اقتدار میں ہیں، نے رواں انتخابات میں 53.66 فیصد ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے اہم حریف سابق وزیر عیسیٰ ٹکروما بکاری کو 35.19 فیصد ووٹ ملے۔ اپوزیشن کی جانب سے انتخابی عمل کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے ووٹنگ کے فوراً بعد ہی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق احتجاج کرنے والوں میں بڑی تعداد نوجوانوں اور خواتین کی تھی جو شفاف انتخابات اور سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے صدر بیا کے استعفے اور انتخابی نتائج کی منسوخی کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب حکومت نے مظاہروں کو ملک دشمن سرگرمی قرار دیتے ہوئے سیکورٹی فورسز کو امن و امان بحال رکھنے کا حکم دیا، جو بالآخر ایک خونریز کریک ڈاؤن میں تبدیل ہوگیا۔
امریکا کے ری پبلکن سینیٹر جم رش نے اس صورتحال پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پال بیا کا انتخاب شرمناک دھوکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیمرون کی حکومت نہ صرف سیاسی مخالفین بلکہ امریکی شہریوں کے حقوق کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ واشنگٹن دوطرفہ تعلقات پر نظرِثانی کرے کیونکہ کیمرون اب امریکا کا قابلِ اعتماد اتحادی نہیں رہا۔
اُدھر مقامی سول سوسائٹی تنظیم اسٹینڈ اپ فار کیمرون نے ایک ہفتہ قبل ہی خبردار کیا تھا کہ ریاستی تشدد کے نتیجے میں 23 شہری مارے جا چکے ہیں، تاہم تازہ اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد بڑھ چکی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری نے فوری مداخلت نہ کی تو کیمرون ایک نئے سیاسی المیے میں پھنس سکتا ہے۔