3 مذہبی سیاسی جماعتوں کا یوم جمعہ دفاع وطن اور عزم کے طور پر منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جمعۃ المبارک یوم عزم اور اتوار کو پاکستان زندہ باد کے طور پر منایا جائے جبکہ شیعہ علماء کونسل بھی جمعہ کو بھارتی جارحیت کیخلاف یوم احتجاج جبکہ مسلح افواج سے اظہار یکجہتی کے طور پر منائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ ملک کی 3 بڑی مذہبی سیاسی جماعتوں نے یوم جمعہ کو مسلح افواج و دفاع وطن کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منانے کا اعلان کردیا۔سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان اور علامہ ساجد نقوی نے اجتماعات جمعہ میں بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کرانے کی اپیل کردی۔ اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ یوم جمعہ کو یوم دفاع وطن کے طور پر منایا جائے، دفاع وطن فرض، ہر پاکستانی قربانی کیلئے تیار ہے، دشمن کو بھرپور جواب دینے پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، یوم جمعہ کو یوم عزم کے طور پر منایا جائے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جمعۃ المبارک یوم عزم اور اتوار کو پاکستان زندہ باد کے طور پر منایا جائے جبکہ شیعہ علماء کونسل بھی جمعہ کو بھارتی جارحیت کیخلاف یوم احتجاج جبکہ مسلح افواج سے اظہار یکجہتی کے طور پر منائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے طور پر منایا جائے مسلح افواج یوم جمعہ دفاع وطن جمعہ کو
پڑھیں:
ٹرمپ کا امن کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا، نوبل انعام کی تجویز واپس لی جائے، مولانافضل الرحمان کا مطالبہ
مری ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون2025ء ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا امن کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا، نوبل انعام کی تجویز واپس لی جائے۔ تفصیلات کے مطابق مری میں پارٹی اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ہاتھوں پر افغانستان اور فلسطینیوں کا خون بہہ رہا ہے، وہ کیسے امن کا داعی بن سکتا ہے؟ اس وقت خطے کی صورتحال باعث تشویش ہے، دنیا میں اس وقت معیشت کی جنگ چل رہی ہے، مشرق وسطیٰ میں جب چینی اقتصادیات کو فروغ مل رہا ہے ایسے وقت میں امریکہ طاقت کا مظاہرہ کر کے اس کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔(جاری ہے)
مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ امن کے نعرہ کے ساتھ صدارتی انتخاب جیتا اور اپنے دعوی میں جھوٹا ثابت ہوا، فلسطین اور لبنان پر اور شام پر اسرائیلی حمایت کرنا کون سا امن ہے؟ پاکستان نے جب انڈیا کی دفاعی قوت کو تباہ کردیا تو بیچ میں آگئے اور کہا میں نے جنگ بندی کروائی ہے جب کہ فلسطین، شام، لبنان اور ایران پر اسرائیلی حملہ کی حمایت کی، یہ کیسے امن کی علامت ہوسکتی ہے؟ امریکی صدر نے ہماری آرمی چیف کو کھانے پر بلایا جس پر پاکستان کے حکمران اتنے خوش ہوئے کہ صدر ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کی سفارش کر دی، صدر ٹرمپ کا امن کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا ہے، نوبل انعام کی تجویز واپس لی جائے۔