ایشیا میں فضائی آلودگی اور ناقص خوراک دل کی بیماریوں کیلئے ذمہ دار
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
حالیہ سائنسی تحقیق سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ ایشیا میں فضائی آلودگی اور ناقص خوراک دل کی بیماریوں (Cardiovascular Diseases) کے بڑھتے ہوئے خطرات میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 70 لاکھ اموات فضائی آلودگی سے منسلک بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں جن میں دل کی بیماریاں، فالج اور پھیپھڑوں کا کینسر شامل ہیں۔
جنوبی ایشیا، خاص طور پر بھارت اور پاکستان میں فضائی آلودگی (باریک ذرات) کی سطح PM2.
ایک حالیہ مطالعے کے مطابق چین کے صوبے جیانگسو میں بھی شدید گرمی اور فضائی آلودگی کے امتزاج سے مہلک دل کے دورے کا خطرہ دوگنا ہوگیا ہے۔ یہ خطرہ خاص طور پر 80 سال سے زائد عمر کے افراد اور خواتین میں زیادہ پایا گیا ہے۔
ناقص خوراک جیسے زیادہ چکنائی، نمک، اور شکر کا استعمال بھی دل کی بیماریوں کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فضائی آلودگی اور ناقص خوراک کا امتزاج موت کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
تاہم دوسری جانب سبزیوں، پھلوں، اور سویا بینز کے باقاعدہ استعمال سے فضائی آلودگی کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دل کی بیماریوں فضائی آلودگی ناقص خوراک
پڑھیں:
پاک بھارت ایشیا کپ میچز؛ اماراتی بورڈ نے بھی یقین دہانی کرا دی
کراچی:ایشیا کپ میں پاک بھارت مقابلوں کی یقین دہانی اماراتی بورڈ نے بھی کروا دی، ای سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے کہا کہ میں ضمانت تو نہیں دیتا مگر دونوں ممالک کے آپس میں نہ کھیلنے کا خطرہ نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ 9 سے 28 ستمبر تک یواے ای میں کھیلا جائے گا، پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلا میچ 14 ستمبر کو شیڈول ہے، دونوں ٹیمیں سپر 4 راؤنڈ میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گی جبکہ فائنل میں بھی دونوں کا ٹکراؤ ہو سکتا ہے۔
اگرچہ ایشیا کپ کا شیڈول جاری ہو چکا مگر حال ہی میں انگلینڈ میں ایک نجی ٹورنامنٹ ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز میں بھارت نے پہلے لیگ مرحلے اور پھر سیمی فائنل میں پاکستان کے خلاف کھیلنے سے انکار کیا، جس کی وجہ سے ایشیا کپ میں بھی ایسی صورتحال ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، البتہ ایونٹ کے آرگنائزرز نے ایشیا کپ میں روایتی حریفوں کے مدمقابل آنے کا یقین ظاہر کیا ہے۔
اس حوالے سے ایمرٹس کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے کہا کہ ہم کوئی گارنٹی تو نہیں دے سکتے مگر ایشیا کپ کا موازنہ ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز جیسے نجی ایونٹس کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا، ٹیموں کی جانب سے ایشیائی ٹورنامنٹ میں شرکت کی تصدیق سے قبل حکومتوں سے اجازت لی گئی تھی، ایسا شیڈول جاری ہونے سے قبل کیا گیا تھا، اس لیے مجھے امید ہے کہ ہم ڈبلیو سی ایل جیسی صورتحال سے دوچار نہیں ہوں گے۔
پاک بھارت میچز کے موقع پر سیکیورٹی کے بارے میں سوال پر سبحان احمد نے کہا کہ فی الحال تو کسی اضافی سیکیورٹی کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی مگر اس معاملے پر ہم حکومتی ایڈوائز پر ہی عمل درآمد کرتے ہیں، اگر سیکیورٹی بڑھانے کا حکم دیا جائے گا تو ہم اس پر عمل کریں گے، ابھی تو ہمیں اس بارے میں کوئی ہدایت نہیں ملی، ہم ٹورنامنٹ کے بہترین انعقاد کیلیے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ 2018 سے اب تک کھیلے گئے 4 ایشیا کپ ایونٹس میں سے 3 کی میزبانی یواے ای نے ہی کی ہے۔