تمباکو کے شعبے میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
ایف بی آر نے تمباکو کے شعبے میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف کرتے ہوئے اس کو روکنے کےلیے قائمہ کمیٹی سے اختیارات مانگ لیے۔
نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔
اس دوران چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد لنگڑیال نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس میں مانیٹرنگ کا اختیار تھا مگر انکم ٹیکس میں ایسا اختیار نہیں تھا، اسلام آباد میں ایک ہیچری دن میں 10 لاکھ چوزے فروخت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک چوزے کی پیداواری لاگت 60 سے 70 روپے ہے، اس کمپنی سے 150 ارب روپے کی ٹیکس وصولی بنتی ہے، کمپنی کو 30 ارب روپے سالانہ اضافی ٹیکس دینا ہوگا، ایسے 10 یونٹس اور ہیں جن کو چیک کیا جائے گا، کمپنی کے ڈیٹا کو چیک کرنے کے لیے یہ اختیار لایا گیا۔
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ غلط ہے،جسے ٹھیک کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں اب ٹیکس کیسز کے جلد فیصلے آنا شروع ہوگئے ہیں، ایک کمپنی سے 24 ارب روپے لینے کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا، کمپنی نے فیصلے سے قبل اپنے بینک اکاؤنٹس سے ساری رقم نکل لی، اس چیز کو روکنے کےلیے بینک اکاؤنٹ کو ضبط کرنے کا اختیار مانگا۔
راشد لنگڑیال نے بتایا کہ سگریٹ میں 300 ارب روپے سالانہ کی ٹیکس چوری ہے اس کو روکنے کےلیے اختیارات چاہیے۔
سید نوید قمر نے کہا کہ آپ کو اختیارات مل جائیں گے مگر ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں ہوگا، آپ کو اس سے کتنی آمدن ہوگی؟
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس سے شارٹ فال تو پورا نہیں ہوگا مگر کچھ اضافی ٹیکس وصولی ہوگی، یہ اختیارات آئین کے مطابق ہیں، ان کی وفاقی کابینہ، وزیراعظم اور صدر مملکت نے منظوری دی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ اس سب کے باوجود آپ نے پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا ہے، وزارت قانون نے اتنی جلدی یہ قانون کیوں پاس کیا؟
نمائندہ وزارت قانون نے بتایا کہ ایف بی آر نے مالی دشواری کے باعث یہ آرڈیننس جاری کرنے کا کہا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس معاملے پر وزیر قانون یا سیکریٹری قانون سے پوچھا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ارب روپے کی ٹیکس ایف بی
پڑھیں:
تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کا مطالبہ
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 21 جون 2025ء ) تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کا مطالبہ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آئندہ مالی سال کیلئے اپنے بجٹ تجاویز پیش کر دیں، کمیٹی کی کسی بھی تجویز پر عمل نہ ہونے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد، پینشنرز کی پینشن میں 20 فیصد اضافہ، کم از کم ماہانہ اجرت 50 ہزار روپے اور ای او بی آئی کی پینشن23 ہزار روپے مقرر کرنے کی سفارشات پیش کر دیں اور تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ 12 لاکھ روپے تک انکم ٹیکس استثنی دینے اور سولر پینلز کی درآمد پر ٹیکس ختم کرنے کی بھی سفارش کردی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ پر اپنی سفارشات تیار کرکے پیش کر دی ہیں۔(جاری ہے)
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 7 فیصد کے بجائے 20 فیصد اضافہ کیا جائے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کے بجائے 50 فیصد اضافہ کیاجائے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے کم از کم ماہانہ اجرت 37 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے، ای او بی آئی کی پینشن ساڑھے 11 ہزار روپے سے بڑھا کر 23 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی ہے۔
کمیٹی نے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس ختم اور 850 سی سی سے کم گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کی سفارش کی ہے۔ سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں کمیٹی نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس کی چھوٹ اور سالانہ 50 لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدن پر 10 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہونا چاہیے۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ 200 یونٹ تک ماہانہ بجلی کے استعمال پرڈیبٹ سروس سرچارج نہ لگایا جائے، اسٹیشنری آئٹمز کو زیرو ریٹیڈ کرنے اور ہومیوپیتھک ادویات پر 18 فیصد کے بجائے ایک فیصد سیلز ٹیکس لگایاجائے۔ کمیٹی نے تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے، گرینڈ چکن پر 3 فیصد ایڈیشنل ٹیکس ختم کرنے، ای ایف ایس اسکیم کے تحت ڈائیز اور کیمیکلز پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے، بیوریجز اور جوسز پر ایکسائز ڈیوٹی 15 فیصد کم کرنے اور آن لائن خریداری پر 2 فیصد انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارشات بھی پیش کی ہیں۔