امریکا کا پاک بھارت جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بھارت نے حملہ کیا، پاکستان نے جواب دیا، دونوں ممالک کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے
ہم مداخلت نہیں کر سکتے ، البتہ امریکا سفارتکاری کا راستہ اختیار کرسکتا ہے، نائب امریکی صدر
امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا ایسی جنگ میں مداخلت نہیں کرے گا جس سے اس کا کوئی سروکار نہیں۔امریکی نائب صدر نے کہا کہ بھارت نے حملہ کیا، پاکستان نے جواب دیا، دونوں ممالک کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے ، پاک بھارت جنگ ایٹمی جنگ نہیں بننی چاہیے ، اگرایسا ہوا توبہت نقصان ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاک بھارت تنازع کو جلد حل ہونا چاہیے ، امریکا کو پاک بھارت تنازع پر تشویش ہے ، فی الحال ایسا لگ نہیں رہا کہ پاک بھارت جنگ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو گی۔نائب امریکی صدر نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کی جنگ میں مداخلت نہیں کر سکتے ، البتہ امریکا سفارتکاری کا راستہ اختیار کرسکتا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جنگ میں مداخلت پاک بھارت
پڑھیں:
غیروں کا نہیں، اپنوں کا ساتھ دیں” نریندر مودی کی بھارتی عوام سے مقامی مصنوعات اپنانے کی اپیل
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ملکی اشیا کا استعمال کم کریں اور بھارت میں تیار کردہ مصنوعات کو ترجیح دیں، تاکہ ملک کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی معیشت کو مضبوط کریں اور ‘سودیشی’ تحریک کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔”
مودی کی اپیل ایسے وقت میں کیوں؟
مودی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد، مودی نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارتی عوام “میک ان انڈیا” کو ترجیح دیں۔
غیر ملکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم
مودی کے ان بیانات کے بعد، ان کے حامیوں نے بھارت میں کئی مشہور امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی ہے۔ ان برانڈز میں میک ڈونلڈز، پیپسی اور ایپل جیسے معروف نام شامل ہیں، جو بھارت میں بے حد مقبول ہیں، خاص طور پر نوجوان نسل میں۔
ہمیں اپنی عادتیں بدلنا ہوں گی” — مودی کا عوام سے خطاب
وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہم روزمرہ زندگی میں بہت سی غیر ملکی اشیا استعمال کرتے ہیں، جن کی ہمیں حقیقتاً ضرورت نہیں ہوتی۔ اب ہمیں اس طرزِ زندگی کو تبدیل کرنا ہوگا اور وہی اشیا خریدنی ہوں گی جو ہمارے اپنے ملک میں بنی ہوں۔”
انہوں نے کسی مخصوص ملک کا نام لیے بغیر تمام ریاستی حکومتوں، دکانداروں اور سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت میں بننے والی مصنوعات کی پیداوار اور فروخت پر توجہ دیں، تاکہ مقامی صنعتیں ترقی کریں اور معیشت کو تقویت ملے۔
امریکی کمپنیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی؟
بھارت کی 1.4 ارب کی آبادی دنیا کی بڑی صارف منڈیوں میں سے ایک ہے، جہاں امریکی برانڈز نے گزشتہ برسوں میں چھوٹے شہروں تک بھی رسائی حاصل کر لی ہے، زیادہ تر آن لائن پلیٹ فارمز جیسے ایمیزون کے ذریعے۔ مودی کی تازہ اپیل ان غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ایک واضح اشارہ ہے کہ بھارت اب صرف ایک منڈی نہیں، بلکہ خود ایک پیداوار کا مرکز بننے جا رہا ہے۔
جی ایس ٹی اصلاحات کا اعلان
قوم سے خطاب کے دوران مودی نے نئی جی ایس ٹی (Goods & Services Tax) اصلاحات کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت روزمرہ استعمال کی اشیا، خوراک، ادویات اور دیگر ضروری خدمات پر اب صرف 5 فیصد یا 18 فیصد ٹیکس سلیب لاگو ہوگا۔ ان اصلاحات کا مقصد عوام پر مالی بوجھ کم کرنا اور کاروباری سرگرمیوں میں آسانی لانا ہے۔