بھارت کی پاکستانی حملے میں اپنے ایک اعلیٰ اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)کنٹرول لائن (ایل او سی) پر بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کے بعد پاک فوج کی جوابی کارروائی سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ملٹری تنصیبات پر تباہی کا سماں ہے۔ ذرائع کے مطابق ہفتے کی صبح پاکستان کی جوابی کارروائی میں ایک اعلیٰ بھارتی اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے، جس کی تصدیق بھارت نے خود کی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے راجوڑی سیکٹر میں کی گئی پاکستان کی جوابی کارروائی میں ایک بھارتی افسر راج کمار تھاپہ اپنی رہائش گاہ پر لگنے والے گولے سے ہلاک ہوگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، راج کمار تھاپہ جو راجوڑی کا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمشنر (ADDC) تھا، گولہ باری کے نتیجے میں شدید زخمی ہوا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ راج کمار کا گھر صبح 5:30 بجے کے قریب نشانہ بنا۔
اس واقعے کے بعد بھارتی سیاسی قیادت نے ہلاکت کی تصدیق کر دی۔
مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ’راجوڑی سے تباہ کن خبر موصول ہوئی ہے۔ ہم نے جموں و کشمیر ایڈمنسٹریشن سروسز کے ایک محنتی افسر کو کھو دیا ہے۔ صرف کل ہی وہ ضلع میں ڈپٹی وزیراعلیٰ کے ساتھ موجود تھے اور اس آن لائن میٹنگ میں بھی شریک ہوئے تھے جس کی صدارت میں نے کی تھی۔ آج اس افسر کی رہائش گاہ اس پاکستانی گولہ باری کا نشانہ بنی جس میں راجوڑی شہر کو ہدف بنایا گیا اور ہمارے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمشنر شری راج کمار تھاپا جاں بحق ہو گئے۔ میں اس ہولناک جانی نقصان پر اپنے صدمے اور دکھ کا اظہار کرنے کے لیے الفاظ نہیں رکھتا۔ اللہ اُن کی روح کو سکون دے۔‘
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سب بھارت کی جانب سے سرحدی علاقوں میں بلااشتعال فائرنگ کا نتیجہ ہے، جس پر پاکستان نے دفاعی حکمت عملی کے تحت جواب دیا۔
اس کے علاوہ عرب میڈیا نے بھارتی حکام کے حوالے سے پاکستانی جوابی کارروائی میں 22 ہلاکتوں کی تصدیق بھی کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جوابی کارروائی کی تصدیق
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے
مقبوضہ جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والی انڈین ہیون پریمیئر لیگ (IHPL) اچانک ختم ہو گئی جب منتظمین راتوں رات فرار ہو گئے، اپنے پیچھے ادھار کے بل اور غیر ادا شدہ رقوم چھوڑ کر۔ اس صورتحال میں کھلاڑی اور امپائرز ہوٹلوں میں پھنس گئے جبکہ ایونٹ مکمل طور پر منسوخ کر دیا گیا۔
یہ لیگ، جس کا مقصد مقامی کرکٹ اور سیاحت کو فروغ دینا بتایا گیا تھا، میں بین الاقوامی کرکٹرز جیسے کرس گیل، جیسی رائڈر، اور تھیسارا پریرا نے شرکت کی تھی۔ تاہم، ایونٹ کے خاتمے نے کھلاڑیوں کو حیرت اور مایوسی میں مبتلا کر دیا۔
ایونٹ کا پس منظرIHPL کا آغاز 23 اکتوبر کو کیا گیا تھا اور اسے 7 نومبر تک جاری رہنا تھا۔ لیگ میں 8 ٹیمیں شامل تھیں جن میں مقامی، قومی اور بین الاقوامی کھلاڑی شریک تھے۔
یہ ایونٹ یووا سوسائٹی نامی غیر منافع بخش تنظیم نے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے اشتراک سے منعقد کیا تھا۔
منتظمین کا غائب ہوناخبر کے مطابق، 2 نومبر (اتوار) کو بخشی اسٹیڈیم ویران پڑا تھا، جب کہ لگ بھگ 40 کھلاڑیوں کو ہوٹلوں میں افراتفری کی صورتحال کا سامنا تھا۔
انگلش امپائر میلیسا جونیپر نے بتایا کہ ’منتظمین ہوٹل سے غائب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ہوٹل، کھلاڑیوں یا امپائرز کو ادائیگی نہیں کی۔ ہم نے ہوٹل انتظامیہ سے بات کر کے کھلاڑیوں کو گھر واپس بھیجنے کا بندوبست کیا۔ انہیں یہاں رکھنا ناانصافی تھی۔‘
ریذیڈنسی ہوٹل میں منتظمین نے تقریباً 150 کمرے بک کرائے تھے۔ ہوٹل انتظامیہ کے مطابق ’انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ کرس گیل جیسے اسٹار کھلاڑیوں کے ذریعے کشمیر کی سیاحت کو فروغ دیا جائے گا مگر اتوار کی صبح پتہ چلا کہ وہ بغیر بل چکائے غائب ہو گئے۔‘
کھلاڑیوں اور حکام کا ردعملسابق بھارتی آل راؤنڈر پرویز رسول نے کہا کہ بعض کھلاڑیوں کو عارضی طور پر ہوٹل سے نکلنے سے روکا گیا، جب تک کہ معاملہ غیر ملکی سفارتخانوں تک نہیں پہنچ گیا۔
انہوں نے بتایا ’ایک انگلش امپائر کو برطانوی سفارتخانے سے رابطہ کرنا پڑا تاکہ وہ محفوظ طور پر وطن واپس جا سکیں۔‘
ایک مقامی کھلاڑی نے انکشاف کیا کہ منتظمین نے ایونٹ کے اخراجات کا غلط اندازہ لگایا تھا۔
’یہ ایک نادر موقع تھا کہ ہم عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل سکیں۔ مگر اسپانسرز نے آخری لمحات میں ہاتھ کھینچ لیا، ناظرین کم آئے، اور رقم ختم ہو گئی۔ پہلے ہی دن یونیفارم تک موجود نہیں تھی۔ انہیں مقامی طور پر خریدا گیا۔ کوئی معاہدے بھی دستخط نہیں کیے گئے تھے۔‘
حکومتی موقفجموں و کشمیر اسپورٹس کونسل کے ایک اہلکار کے مطابق ’IHPL کے صدر آشو دانی نے پولیس سے کلیئرنس اور اسٹیڈیم کی اجازت حاصل کی تھی۔ انہوں نے فیس ادا کی، مگر حکومت کا ایونٹ کے انعقاد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ہمیں معلوم نہیں کہ یہ لیگ اچانک کیوں ختم ہوئی۔‘
واضح رہے کہ لیگ کا آغاز 18 ستمبر کو اعلان کے ساتھ ہوا تھا اور 32 سابق بین الاقوامی کھلاڑیوں کی شرکت متوقع تھی۔ تاہم، تماشائیوں کی کم تعداد، اسپانسرز کے انخلا اور مالی بدانتظامی کے باعث ایونٹ اپنے آغاز کے چند ہی دن بعد منہدم ہو گیا۔
صرف کرس گیل کے میچوں میں کچھ تماشائی نظر آئے، جب کہ تھیسارا پریرا نے محض ایک میچ کھیلا۔ یوں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرکٹ اور سیاحت کو فروغ دینے کا خواب بدانتظامی اور مالی بحران کی نذر ہو گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈین ہیون پریمیئر لیگ تھیسارا پریرا کرس گیل مقبوضہ جموں و کشمیر