پاکستان پر رات گئے بزدلانہ حملے کو ‘آپریشن سندور’ کا نام دینے کے بعد اس آپریشن پر فلم بنانے کا اعلان کرتے ہی بھارتی ڈائریکٹر کو معافی مانگنی پڑگئی۔

پہلگام حملے کے بعد 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی فوج نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفر آباد اور باغ کے علاوہ مریدکے اور احمد پور شرقیہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس میں 2 مساجد شہید ہوئیں جبکہ حملوں میں دو بچوں سمیت 31 پاکستانی شہید اور 51 زخمی ہوئے تھے۔

اس بزدلانہ حملے میں نہتے پاکستانی شہریوں کی شہادت کے بعد تقریباً 15 بھارتی فلم ساز اور بالی ووڈ اسٹوڈیوز ’آپریشن سندور‘ کے ٹائٹل کو رجسٹر کروانے کے لیے دوڑ پڑے تھے۔

بعدازاں ‘نکّی وِکی بھگنانی فلمز’ اور ‘دی کانٹینٹ انجینئر’ کے اشتراک سے نئی فلم ‘آپریشن سندور’ کا باضابطہ اعلان کردیا گیا تھا اور فلم کا پہلا پوسٹر بھی جاری کردیا گیا۔

تاہم تازہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اِس بزدلانہ فوجی کارروائی پر مبنی فلم ‘آپریشن سندور’ کے اعلان نے بھارت میں تنازع کھڑا کر دیا ہے، جس کے بعد فلم کے ہدایتکار اُتم مہیشوری نے اعلانیہ طور پر معافی نامہ جاری کی ہے۔

فلم کا اعلان اصل واقعے کے فوراً بعد کیا گیا تھا، جس پر سوشل میڈیا اور مختلف حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔

ناقدین نے اس اعلان کو ‘غیر حساس’ اور ‘قبل از وقت’ اقدام قرار دیا، جس سے متاثرہ خاندانوں اور بھارتی قوم کے جذبات مجروح ہوئے۔

شدید تنقید کے بعد اُتم مہیشوری نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ‘میری جانب سے حال ہی میں فلم ‘آپریشن سندور’ کے اعلان پر میں مخلصانہ طور پر معذرت خواہ ہوں، یہ فلم بھارتی مسلح افواج کے حالیہ بہادرانہ اقدام سے متاثر ہو کر بنائی جا رہی ہے اور اس کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا یا اشتعال دلانا ہرگز نہیں تھا’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک فلم ساز کی حیثیت سے وہ فوجیوں کی بہادری، قربانی اور قیادت کی جرات سے متاثر ہوئے اور اسی کو فلم کے ذریعے سامنے لانا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ فلم صرف ایک تفریح نہیں بلکہ قوم کا جذباتی عکس ہے، جو بھارت کے عالمی تشخص کو اجاگر کرتا ہے’۔

اُتم مہیشوری نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ پراجیکٹ شہرت یا مالی فائدے کے لیے نہیں بلکہ ملک سے محبت اور احترام کے جذبے سے شروع کیا گیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ وقت اور حالات کی حساسیت نے کچھ افراد کو تکلیف یا اضطراب میں مبتلا کیا، جس پر مجھے دلی افسوس ہے’۔

انہوں نے بھارت کو وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میسر ہونے پر اظہار تشکر کیا اور ہلاک بھارتی فوجیوں کے اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ‘ہماری دعائیں اور محبتیں ہمیشہ اُن کے خاندانوں کے ساتھ رہیں گی، جنہوں نے ہماری سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا اور اُن سپاہیوں کے ساتھ بھی جو سرحد پر دن رات پہرہ دے رہے ہیں’۔

واضح رہے کہ فلم ‘آپریشن سندور’ کی پروڈکشن ‘نکی وکی بھگنانی فلمز’ اور ‘دی کونٹینٹ انجینئر’ کر رہے ہیں، جبکہ اس کے مرکزی اداکاروں کے نام تاحال منظرِ عام پر نہیں آئے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس پر بھارت کا حق ہے، بھارتی وزیراعظم مودی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مئی 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہوئے خونریز حملے کے ایک ماہ بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو پاکستان سے متصل بھارت کی شمال مغربی ریاست راجھستان میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کیا۔ اپنی تقریر میں مودی نے گزشتہ ماہ یعنی اپریل کی 22 تاریخ کو پہلگام میں ہونے والے حملے ، جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن کی اکثریت ہندوؤں کی تھی، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے نئی دہلی کو پانیکی تقسیم کے معاہدے کی معطلی پر مجبور کیا تھا۔

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

ورلڈ بینک کی ثالثی میں 1960ء میں دونوں پڑوسی ممالک کے مابین پانی کی تقسیم کا 'سندھطاس معاہدہ‘ طے ہوا تھا۔ اس معاہدے کی معطلی کا اعلان بھارت نے اپریل کے حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے کیا تھا۔

(جاری ہے)

نئی دہلی کا کہنا تھا کہ یہ حملہ پاکستان کی حمایت سے ہوا۔ پاکستان کی طرف سے تاہم اس الزام کی تردید کی گئی تھی۔

بعد ازاں دونوں پڑوسی ممالک 10 مئی کو جنگ بندی پر عملدرآمد سے پہلے تقریباً گزشتہ تین دہائیوں میں اپنی بدترین فوجی جھڑپوں کے ساتھ جنگ کے دہانے پر کھڑے تھے۔

بعد ازاں معاملات بہتر ہوئے اور جنگ بندی کے کچھ روز بعد بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ایک بیان میں تصدیق کی، ’’فی الحال دونوں ملکوں کے درمیان فائرنگ کا کوئی تازہ تبادلہ نہیں ہوا اور دونوں فورسز کی کچھ ضروری ری پوزیشننگ عمل میں آئی ہے۔

‘‘

سندھ طاس معاہدہ کتنا اہم؟

سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کی 80 فیصد آبادی کو پانی میسر ہوتا ہے۔ تین دریاؤں سے پاکستان میں آنے والا پانی ملک کی زرعی ضروریات کو پورا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ تاہم رواں ماہ پاکستان کے وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ اس کی معطلی سے کوئی ’’فوری اثر‘‘ نہیں پڑے گا۔

جنوبی ایشیا کی دو جوہری ریاستیں بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے پیچیدہ رہے ہیں۔ 1947ء میں تقسیم ہند اور پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے اب تک دونوں ممالک تین بڑی جنگیں لڑ چکے ہیں۔ ان میں سے دو ہمالیہ کے متنازعہ علاقے کشمیرپر ہوئیں۔

ادارت: عاصم سلیم

متعلقہ مضامین

  • آپریشن بُنیان مرصوص میں ذلت آمیز شکست؛ کانگریس رہنما نے بھارتی ناکامی کا بھانڈا پھوڑ دیا
  • آپریشن سندور جاری مگر فی الوقت غیر فعال، جنگ بندی دوطرفہ معاملہ ہے، بھارتی وزیر خارجہ
  • مودی سرکار کی آپریشن سندور میں ناکامی پر سابق بھارتی وزیر خارجہ کے ہوشربا انکشافات
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس، آپریشن “بنیان مرصوص” کی کامیاب تکمیل پر اظہارِ اطمینان
  • پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس پر بھارت کا حق ہے، بھارتی وزیراعظم مودی
  • آپریشن سندور جاری مگر فی الوقت غیر فعال، بھارتی وزیر خارجہ
  • مودی سرکار آپریشن سندور کی ناکامی چھپانے کیلئے قوم کو گمراہ کر رہی ہے، یشونت سنہا
  • سابق کپتان و ٹیم ڈائریکٹر “سعود شکیل” کی کپتانی کے گُن گانے لگے
  • مودی سرکار کی آپریشن سندور میں ناکامی پر سابق بھارتی وزیر خارجہ کے ہوشربا انکشافات
  • بھارتی فورسز نے کشتواڑ میں تلاشی آپریشن شروع کر دیا