‘آپریشن سندور’ فلم کے اعلان پر بھارتی ڈائریکٹر کو معافی مانگنی پڑگئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان پر رات گئے بزدلانہ حملے کو ‘آپریشن سندور’ کا نام دینے کے بعد اس آپریشن پر فلم بنانے کا اعلان کرتے ہی بھارتی ڈائریکٹر کو معافی مانگنی پڑگئی۔
پہلگام حملے کے بعد 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی فوج نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفر آباد اور باغ کے علاوہ مریدکے اور احمد پور شرقیہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس میں 2 مساجد شہید ہوئیں جبکہ حملوں میں دو بچوں سمیت 31 پاکستانی شہید اور 51 زخمی ہوئے تھے۔
اس بزدلانہ حملے میں نہتے پاکستانی شہریوں کی شہادت کے بعد تقریباً 15 بھارتی فلم ساز اور بالی ووڈ اسٹوڈیوز ’آپریشن سندور‘ کے ٹائٹل کو رجسٹر کروانے کے لیے دوڑ پڑے تھے۔
بعدازاں ‘نکّی وِکی بھگنانی فلمز’ اور ‘دی کانٹینٹ انجینئر’ کے اشتراک سے نئی فلم ‘آپریشن سندور’ کا باضابطہ اعلان کردیا گیا تھا اور فلم کا پہلا پوسٹر بھی جاری کردیا گیا۔
تاہم تازہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اِس بزدلانہ فوجی کارروائی پر مبنی فلم ‘آپریشن سندور’ کے اعلان نے بھارت میں تنازع کھڑا کر دیا ہے، جس کے بعد فلم کے ہدایتکار اُتم مہیشوری نے اعلانیہ طور پر معافی نامہ جاری کی ہے۔
فلم کا اعلان اصل واقعے کے فوراً بعد کیا گیا تھا، جس پر سوشل میڈیا اور مختلف حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
ناقدین نے اس اعلان کو ‘غیر حساس’ اور ‘قبل از وقت’ اقدام قرار دیا، جس سے متاثرہ خاندانوں اور بھارتی قوم کے جذبات مجروح ہوئے۔
شدید تنقید کے بعد اُتم مہیشوری نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ‘میری جانب سے حال ہی میں فلم ‘آپریشن سندور’ کے اعلان پر میں مخلصانہ طور پر معذرت خواہ ہوں، یہ فلم بھارتی مسلح افواج کے حالیہ بہادرانہ اقدام سے متاثر ہو کر بنائی جا رہی ہے اور اس کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا یا اشتعال دلانا ہرگز نہیں تھا’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک فلم ساز کی حیثیت سے وہ فوجیوں کی بہادری، قربانی اور قیادت کی جرات سے متاثر ہوئے اور اسی کو فلم کے ذریعے سامنے لانا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ فلم صرف ایک تفریح نہیں بلکہ قوم کا جذباتی عکس ہے، جو بھارت کے عالمی تشخص کو اجاگر کرتا ہے’۔
اُتم مہیشوری نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ پراجیکٹ شہرت یا مالی فائدے کے لیے نہیں بلکہ ملک سے محبت اور احترام کے جذبے سے شروع کیا گیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ وقت اور حالات کی حساسیت نے کچھ افراد کو تکلیف یا اضطراب میں مبتلا کیا، جس پر مجھے دلی افسوس ہے’۔
انہوں نے بھارت کو وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میسر ہونے پر اظہار تشکر کیا اور ہلاک بھارتی فوجیوں کے اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ‘ہماری دعائیں اور محبتیں ہمیشہ اُن کے خاندانوں کے ساتھ رہیں گی، جنہوں نے ہماری سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا اور اُن سپاہیوں کے ساتھ بھی جو سرحد پر دن رات پہرہ دے رہے ہیں’۔
واضح رہے کہ فلم ‘آپریشن سندور’ کی پروڈکشن ‘نکی وکی بھگنانی فلمز’ اور ‘دی کونٹینٹ انجینئر’ کر رہے ہیں، جبکہ اس کے مرکزی اداکاروں کے نام تاحال منظرِ عام پر نہیں آئے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، ڈائریکٹر جعفر امام کی ملی بھگت گلبہار میں بے قابو غیرقانونی تعمیرات
ڈائریکٹر جعفر امام صدیقی اور فیلڈ آفیسرز کی ملی بھگت سے غیرقانونی کام بڑے پیمانے پر جاری
پلاٹ نمبر 684،261، کی کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کا بوجھ دھڑلے سے ڈالا جانے لگا
ضلع وسطی کے گھنے آبادی والے علاقے گلبہار میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے جاگتے وجود کے باوجود غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے ۔بغیر منظور شدہ نقشوں، تعمیراتی اجازت ناموں اور بلڈنگ قوانین کی پاسداری کے تعمیر ہونے والی نئی عمارتیں نہ صرف قانونی ضوابط کو للکار رہی ہیں بلکہ ہزاروں شہریوں کی زندگیوں کو بھی داؤ پر لگا رہی ہیں۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا الزام ہے کہ ایس بی سی اے کے مقامی ڈائریکٹر جعفر امام صدیقی اور فیلڈ آفیسرز کی ملی بھگت سے ہی یہ غیرقانونی کام بڑے پیمانے پر ہو رہے ہیں۔’’رپورٹ کرنے پر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ یا تو افسر نظر انداز کر دیتے ہیں، یا پھر تعمیر کرنے والے انہیں ’سیٹل‘ کر لیتے ہیں۔ ہمارے علاقے میں تو ایس بی سی اے کا کوئی وجود ہی دکھائی نہیں دیتا،’’ایک اور رہائشی عمران کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے گھر کے سامنے والے پلاٹ پر پرانی کمزور عمارت پر بالائی منزل کی تعمیر کا کام دھڑلے سے جاری ہے ، ہم نے ایس بی سی اے کی ہیلپ لائن پر درجنوں کالز کیں، آن لائن شکایت درج کروائیں، مگر جواب کا انتظار ہی ہے ۔اس وقت بھی پلاٹ نمبر A684 لیاقت چوک اور 261سینٹری مارکیٹ کمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر جاری ہے ،ایس بی سی اے کے ترجمان نے اس معاملے پر کہا ہے کہ اتھارٹی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرتی رہتی ہے اور گلبہار میں بھی ماضی میں کچھ ڈھانچے سیل کیے گئے ہیں۔ان کا دعویٰ ہے کہ ’’ہم رشوت ستانی کی کسی بھی شکایت کی فوری طور پر تحقیقات کرتے ہیں۔ عوام سے گزارش ہے کہ وہ ہمارے ہیلپ لائن نمبر یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مستند معلومات کے ساتھ شکایت درج کرائیں، ہم ضرور کارروائی کریں گے ۔تاہم، شہری حقوق کے کارکن علی حیدر کا کہنا ہے کہ یہ بیانات محض کاغذی کارروائی ہیں۔ ’’ایس بی سی اے کی پورا نظام ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔ نجی تعمیرات کی نگرانی کے لیے نہ افرادی قوت ہے ، نہ ایمانداری، اور نہ ہی سیاسی مرضی۔ نتیجہ یہ ہے کہ غریب شہریوں کی زندگیوں سے کھلواڑ ہو رہا ہے ۔”شہری منصوبہ بندوں کا خیال ہے کہ گلبہار جیسے پرانے علاقوں میں غیرمنصوبہ بند تعمیرات سے بنیادی ڈھانچے پر ناقابل برداشت دباؤ پڑ رہا ہے ، جس کے ماحولیاتی اور سماجی اثرات کراچی کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوں گے ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ غیرقانونی تعمیرات کے خلاف صرف سیلنگ ہی نہیں، بلکہ ذمہ دار افسران کے خلاف بھی سخت انسداد بدعنوانی کی کارروائی ہونی چاہیے ۔