Islam Times:
2025-05-10@15:45:15 GMT

اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی خیانت ہے، نبیہ بیری

اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT

اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی خیانت ہے، نبیہ بیری

عرب اخبار سے اپنی ایک گفتگو میں لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر کا کہنا تھا کہ صیہونی رژیم جنگبندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 6 مہینوں سے بقاع فارمز، سرحدی و جنوبی علاقوں اور شام کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے لیکن حزب الله نے جنگبندی کے معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے ایک گولی بھی نہیں چلائی۔ اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر "نبیہ بیری" نے کہا کہ صیہونی رژیم، بیروت میں اپنی جارحیت کے ذریعے ایسی صورت حال پیدا کرنا چاہتی ہے جس سے وہ اپنی برتری کا اظہار کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنے حملوں کو وسعت دے کر لبنان کو تل ابیب سے تعلقات کی بحالی کی جانب لانا چاہتا ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی ایک خیانت ہے۔ ہم جنگ بندی کے پابند ہیں۔ اس مرحلے پر ہمارا اسلحہ صبر ہے۔ ہم اپنے صبر کے ذریعے دشمن سے لڑیں گے۔ قبل ازیں لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر نے الشرق الاوسط اخبار سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل ہمیں سیاسی مذاکرات کے ذریعے تعلقات بحال کرنے کے موضوع پر لانا چاہتا ہے تاہم ہم اسرائیل سے قطعاََ تعلقات بحال نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کو بین الاقوامی اور عرب حمایت حاصل ہے۔ نیز اقوام متحدہ نے بھی اس کی منظوری دی۔ ہم نے اسے مکمل طور پر نافذ کیا اور اس پر عمل پیرا ہیں لیکن اسرائیل اس پر عمل درآمد سے گریزاں ہے اور اسے دور پھینکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

نبیہ بیری نے کہا کہ لبنانی فوج دریائے لیطانیہ میں اپنے ذمے داری کو ادا کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ اسرائیل، لبنان کے بعض علاقوں سے نہیں نکل رہا جس کی وجہ سے ہماری فوج کے ساتھ ساتھ یونیفل کے نام سے معروف اقوام متحدہ کے امن دستوں کو لبنانی بین الاقوامی سرحد پر تعیناتی میں دشواری پش آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "حزب الله" جنگ بندی کی پابندی کر رہی ہے اور دریائے لیطانیہ سے بھی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 6 مہینوں سے بقاع فارمز، سرحدی و جنوبی علاقوں اور شام کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے لیکن حزب الله نے جنگ بندی کے معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے ایک گولی بھی نہیں چلائی۔ حزب الله نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کا کوئی جواب نہیں دیا اور ابھی تک تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ جنگ بندی کے مکمل اجراء کے لئے حزب الله اب بھی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ نبیہ بیری نے زور دے کر کہا کہ امریکہ نے جس معاہدے پر عمل در آمد کا وعدہ کیا تھا اس میں صیہونی فوج کا انخلاء، لبنانی فوج کی جنوبی علاقوں میں تعیناتی اور لبنانی قیدیوں کی رہائی شامل تھی لیکن صیہونی فوج اب بھی لبنان کے بعض علاقوں پر قابض ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے کرتے ہوئے نبیہ بیری حزب الله ہے لیکن

پڑھیں:

اقتصادی تعاون سے عالمی اعتماد کی بحالی

پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 60 سالہ شراکت داری ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ تعلقات نہ صرف سیاسی اور ثقافتی سطح پر مضبوط ہیں بلکہ اقتصادی میدان میں بھی دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا ہے۔ اس تسلسل میں 14 اور 15 مئی 2025 ء کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والا یورپی یونین ،پاکستان اعلیٰ سطحی کاروباری فورم (EU-PKBF) ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ اس فورم کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرناسرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔یہ فورم یورپی یونین، اس کے رکن ممالک اور حکومت پاکستان کے تعاون سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد اعلیٰ سطحی مکالمے کو فروغ دینا، شراکت داریوں کو مستحکم بنانا اور دونوں خطوں میں کاروباری مواقع کو اجاگر کرنا ہے۔ وزیرِاعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اس تقریب کا افتتاح کریں گے۔پاکستان کی جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت یورپی مارکیٹ تک ترجیحی رسائی اور عالمی توسیع کے لئے ایک اسٹریٹجک مرکز کے طور پر کردار کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ تقریب اعلیٰ سطحی نیٹ ورکنگ، سرمایہ کاری کے مظاہروں اور سیاسی رہنماؤں، نجی شعبے کے نمائندوں اور یورپی مالیاتی اداروں کے ساتھ براہِ راست تبادلہ خیال کے لئے ایک منفرد موقع فراہم کرے گی۔جی ایس پی پلس سے ہٹ کر، اس فورم میں EU Global Gateway اسٹریٹجی اور یورپی فنڈ برائے پائیدار ترقی پلس (EFSD+) کو سرمایہ کاروں کے لئے اہم وسائل کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ یہ دونوں اقدامات یورپی یونین کی جانب سے ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے اہم ہیں اور پاکستان کے لئے بھی ایک سنہری موقع فراہم کرتے ہیں۔اس فورم کے دوران EU-پاکستان بزنس نیٹ ورک کا باقاعدہ آغاز بھی کیا جائے گا جو یورپی کمپنیوں کا ایک نیٹ ورک ہوگا جو پاکستان میں سرگرم ہیں۔ یہ نیٹ ورک موجودہ اور ممکنہ یورپی کمپنیوں کے درمیان تبادلے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا اور EU-پاکستان کاروباری تعاون کو مزید مضبوط بنائے گا۔
پاکستان جو دنیا کا چوتھا سب سے بڑا کپاس پیدا کرنے والا ملک ہے، ٹیکسٹائل برآمدات بالخصوص مصنوعی ٹیکسٹائل اور ریڈی میڈ گارمنٹس میں بے پناہ مواقع رکھتا ہے۔ یورپی یونین کاربن کریڈٹس کی بڑی منڈی ہے، اس لئے ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے میں باہمی تعاون کی بڑی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ، دونوں فریقین کے درمیان فارماسیوٹیکل انڈسٹری (بالخصوص ویکسین سازی)، ڈیری فارمنگ، زرعی کاشتکاری، اور چمڑے کی صنعت جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کو بھی دریافت کیا جا سکتا ہے۔یورپی یونین-پاکستان اعلیٰ سطحی کاروباری فورم دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔ اس فورم کے ذریعے نہ صرف تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور سیاسی تعلقات میں بھی مزید بہتری آئے گی۔ پاکستان کے لئے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرے اور عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کرے۔یورپی مالیاتی ادارے جن میں یورپی انویسٹمنٹ بینک، یورپی ترقیاتی فنڈ اور دیگر اہم ادارے شامل ہیں، اس فورم میں فعال شرکت کر رہے ہیں۔ ان اداروں کی موجودگی اس امر کا ثبوت ہے کہ یورپی یونین پاکستان کو ایک ایسا شراکت دار سمجھتا ہے جو نہ صرف علاقائی تجارت میں اہمیت رکھتا ہے بلکہ عالمی معاشی نظام میں بھی مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔ فورم میں ہونے والی سرمایہ کاری سے پاکستان میں نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی، مہارت کی تربیت اور برآمدات میں بھی نمایاں بہتری متوقع ہے۔
پاکستان کی جانب سے اس فورم میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔ یہ قدم خاص طور پر قابلِ ستائش ہے کیونکہ چھوٹے کاروبار اکثر بین الاقوامی مواقع سے محروم رہتے ہیں۔ EU-PKBF کے ذریعے انہیں بھی سرمایہ کاروں، پالیسی سازوں اور عالمی منڈی سے براہِ راست جڑنے کا موقع ملے گا۔پاکستان کے لئے ایک اور اہم موقع یہ ہے کہ وہ اپنی ماحولیاتی پالیسیوں اور گرین اکنامی کے تناظر میں یورپی یونین سے تعاون حاصل کر سکتا ہے۔ یورپ ماحولیاتی استحکام اور کاربن نیوٹرل پالیسیوں میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے، اور پاکستان جیسے ملک کے لئے یہ سیکھنے اور ان سے سرمایہ حاصل کرنے کا سنہری موقع ہے۔ خاص طور پر جب پاکستان نے حالیہ سالوں میں شجرکاری، متبادل توانائی، اور ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں میں عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔یہ فورم دونوں حکومتوں کے لئے بھی ایک موقع ہے کہ وہ تجارتی رکاوٹوں، غیر ضروری ٹیکسوں، اور ضوابط پر کھلے دل سے بات کریں اور ایسی پالیسیوں پر اتفاق رائے پیدا کریں جو تجارت کو آسان، شفاف اور موثر بنائیں۔ خاص طور پر ڈیجیٹل تجارت، ای-کامرس اور برانڈڈ برآمدات جیسے موضوعات پر بھی غور کیا جانا چاہیے تاکہ پاکستان اپنی مصنوعات کو یورپ کے جدید تقاضوں کے مطابق ڈھال سکے۔علاوہ ازیں، تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے درمیان شراکت داریوں کا قیام بھی اس فورم کا ایک غیر رسمی مگر نہایت اہم پہلو ہو سکتا ہے۔ اگر پاکستانی جامعات یورپی تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر صنعتی تحقیق، سٹارٹ اپس، اور انٹرپرینیورشپ پر کام کریں، تو نہ صرف مقامی صنعت کو فائدہ ہو گا بلکہ نئی نسل کے لئے عالمی سطح پر مواقع بھی پیدا ہوں گے۔یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان یہ اعلیٰ سطحی فورم درحقیقت دوستی، اعتماد اور مشترکہ ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر اس موقع سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھایا گیا تو آنے والے برسوں میں پاکستان کی برآمدات، معیشت، اور عالمی وقار میں غیرمعمولی اضافہ ممکن ہے۔ یہ فورم پاکستان کے لئے محض سرمایہ کاری کی تلاش کا ذریعہ نہیں بلکہ خود کو ایک سنجیدہ، پائیدار، اور پرعزم تجارتی شراکت دار کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرنے کا ایک موقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا انگ انگ ٹوٹ رہا ہے
  • جنگ صرف گولی بم کا نام نہیں ،بھوک، غربت اور دیگر برائیاں ساتھ لاتی ہے: چودھری شجاعت
  • اسرائیل کے جنوبی لبنان پر شدید فضائی حملے، شہریوں میں خوف و ہراس
  • اسرائیل اور بھارت مسلمان دشمنی میں اکٹھے ہیں، خواجہ آصف
  • اسرائیل کیساتھ بالواسطہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، شامی صدراحمد الشرع
  • حماس کے ساتھ جو کیا وہ ایران مت بھولے، اسرائیل کا انتباہ
  • اقتصادی تعاون سے عالمی اعتماد کی بحالی
  • عوام کے تحفظ اور امن و امان کی بحالی کے لیے پرعزم ہیں، آئی جی پی ذوالفقار حمید
  • امریکہ سے جنگ بندی کے باوجود اسرائیل پر حملے جاری رکھیں گے، انصاراللہ یمن