غزہ پر قبضے کی کوشش کی تو بھاری قیمت چکانا ہوگی, حماس کی اسرائیل کو وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی جانب سے غزہ پر مکمل کنٹرول کے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان نسل کشی، جبری بے دخلی اور ذاتی سیاسی مفادات پر مبنی ہے۔
حماس کا بیان قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے فاکس نیوز کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں جو باتیں کیں وہ جاری جنگ بندی مذاکرات سے ان کی پیچھے ہٹنے کی کوشش کو بے نقاب کرتی ہیں۔
تنظیم نے الزام عائد کیا کہ نیتن یاہو غزہ میں قید اسرائیلی مغویوں کو بھی اپنے انتہا پسند ایجنڈے کی راہ میں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حماس نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام غزہ پر کسی بھی قابض قوت یا اس کے منصوبے کو قبول نہیں کریں گے اور ہر کوشش کی سخت مزاحمت کی جائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، اور ایسی کارروائیاں کرنا اب آسان نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ حماس کو ختم کر کے وہاں کی حکومت عرب ممالک کے حوالے کی جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
صیہونی سیاستدان کیجانب سے اسرائیلی معیشت کو مفلوج کردینے کی کال
غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے سے متعلق کسی بھی نئے اسرائیلی منصوبے کیخلاف سختی کیساتھ خبردار کرتے ہوئے سابق اسرائیلی ڈپٹی آرمی چیف و سربراہ ڈیموکریٹس پارٹی نے وسیع مظاہروں کا مطالبہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو حکومت اپنا جواز کھو چکی ہے اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی فوج کے سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور اسرائیلی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ یائیر گولن نے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے سے متعلق کسی بھی منصوبے کے خلاف سختی کیساتھ خبردار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قابض اسرائیلی رژیم کے سابق ڈپٹی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے اور اس علاقے پر مارشل لاء کے نفاذ سے میری مخالفت کی وجوہات، اس منصوبے کے بھاری اخراجات ہیں بشمول؛ مالی، وسیع فوجی جانی نقصان، بین الاقوامی تنہائی، اسرائیل کو ایک نفرت انگیز ریاست میں تبدیل کر دینے اور قیدیوں کے مارے جانے کے اعتبار سے!
صہیونی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ نے نیتن یاہو کابینہ کو اس مقصد سے روکنے کے لئے اسرائیلی معیشت کو مفلوج کر دینے اور مقبوضہ فلسطینی اراضی کے طول و عرض میں وسیع پیمانے پر مظاہروں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو حکومت اپنی قانونی حیثیت کھو چکی ہے۔ یائیر گولن نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ نیتن یاہو کابینہ ایسے منصوبوں پر عمل پیرا ہے کہ جن کی قیمت آئندہ نسلیں ادا کریں گی اور جو اسرائیل پر ابدی جنگ مسلط کرنے کا باعث بھی بنیں گے!