وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسےامن کی فتح اور خطے کی پائیداری کے خواہشمند تمام افراد کی فتح سے منسوب کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس اعلان کو بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی۔ جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کی جانب ایک اہم قدم ہے اور دونوں ممالک  کو بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات کو مستقل بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے قومی سلامتی کو برقرار رکھنے میں مسلح افواج کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے خصوصی طور پر پاک فضائیہ، صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی  قیادت کو مبارک باد پیش کی جن کی کوششوں اور اقدامات سے جلد ہی جنگ بندی ممکن ہوسکی۔

مزید برآں مراد علی  شاہ نے دوست ممالک بالخصوص امریکا کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے  معاہدے  کے حصول کو آسان بنانے کے لیے سفارتی  طورپر اہم  کرادار ادا کیے۔

مرادعلی شاہ نے امن کی وکالت کرنے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے موقف کی نمائندگی کرنے پر پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کوششوں کا بھی اعتراف کیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی

اپنی آسٹرین ہم منصب سے ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آج آسٹریا کی وزیر خارجہ "بیٹ مینل رائسینگر" سے ملاقات اور بات چیت کی۔ اس ملاقات میں ایران اور آسٹریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات نیز علاقائی و بین الاقوامی واقعات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں انہوں نے جوہری معاملے کے حوالے سے ایران کے ذمہ دارانہ رویے كی یقین دہانی کرائی، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جرمنی، برطانیہ و فرانس پر مشتمل یورپی مثلث اور سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی اقدام کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہئے۔ ان ممالک کو چاہئے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے سلامتی کونسل کے غلط استعمال سے گریز کریں۔ دوسری جانب آسٹریا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے سفارتی طریقہ کار کو برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان و ہنگری کا تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • پاکستان کو بھارت و اسرائیل سے لاحق خدشات کے پیش نظر چوکنا رہنا ہوگا، مشاہد حسین
  • فلسطینی صدر کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
  • پاکستان اور سعودی عرب کے اقتصادی تعلقات کے استحکام کا خیر مقدم کرتے ہیں،زبیر طفیل
  • یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی
  • چین اور امریکا کے درمیان دفاعی مذاکرات کا آغاز ہوگیا
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی ملاقات میں کشیدگی کے بجائے دوستانہ گفتگو اور مسکراہٹوں کا تبادلہ
  • ایران اور پاکستان کے درمیان ہفتہ وار پروازوں کو بڑھا کر 24 کر دیا گیا
  • برطانیہ ودیگر ممالک کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں، طاہر اشرفی
  • برسوں بعد امریکی ایوانِ نمائندگان کے وفد کا چین کا اہم دورہ