جنگ بندی کی کوششیں: جرمن، پولش، فرانسیسی اور برطانوی اعلیٰ قیادت یوکرین میں
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مئی 2025ء) جرمن چانسلر فریڈرش میرس، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹیمر بذریعہ ٹرین ہفتے دس مئی کی صبح کییف پہنچے۔ پولینڈ کے وزیر اعظم وہاں پہلے سے ہی موجود ہیں اور یہ تمام رہنما مشترکہ طور پر آج ہی یوکرینی صدر وولومیر زیلینسکی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ملاقات کے حوالے سے ایک مشترکہ اعلامیے میں ان ممالک نے روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور تیس روزہ جنگ بندی کے حصول کی کوششوں کا بھی تذکرہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے، ''امریکا کی طرح ہم بھی روس پر زور دیتے ہیں کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے سازگار ماحول بنانے کی خاطر روس تیس دنوں کے لیے مکمل جنگ بندی پر عملدرآمد کرے۔
(جاری ہے)
‘‘ جرمن، فرانسیسی، پولش اور برطانوی اعلی قیادت نے کہا کہ وہ امن مذاکرات اور جنگ بندی کے تکنیکی پہلوؤں پر بات چیت اور امن معاہدہ تشکیل دینے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ تیس روزہ جنگ بندی کا مشورہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔یوکرین جنگ: روس کی جانب سے عارضی جنگ بندی کا آغاز
یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ ایردوآن سے مدد کے خواہاں
روس کے راضی ہوتے ہی جنگ بندی کسی بھی لمحے ممکن، زیلنسکی
قبل ازیں یوکرینی صدر زیلینسکی نے جمعے کی شب مطلع کیا تھا کہ کییف میں ہم خیال یا اس کے حامی ممالک جمع ہو رہے ہیں۔ یہ کولیشن تیس ممالک پر مشتمل ہے اور اس کی قیادت فرانس اور برطانیہ کر رہے ہیں۔ ان کا مقصد جنگ بندی کے بعد یوکرین کی مدد کرنا ہے۔
عاصم سلیم ڈی پی اے کے ساتھ
ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
برطانوی وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سے ٹیلیفونک گفتگو، ایران کے ایٹمی خطرے پر اظہار تشویش
اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیئے، تاکہ دیرپا امن کا راستہ ہموار ہوسکے۔ آخر میں دونوں نے آئندہ دنوں میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کے وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔ دونوں رہنماوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ایران کے ایٹمی پروگرام کو عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کو کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف گذشتہ شب کیے گئے امریکی اقدامات سے آگاہ کیا، جن کا مقصد بقول امریکا کو لاحق خطرات کو کم کرنا تھا۔ برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر دونوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیئے، تاکہ دیرپا امن کا راستہ ہموار ہوسکے۔ آخر میں دونوں نے آئندہ دنوں میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔