پاکستان اپنے وعدے پر قائم، سیز فائر کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے بھارتی سیکریٹری خارجہ کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے وعدے پر دیانت داری سے قائم ہے اور کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔
ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنگ بندی کی خلاف ورزی سے متعلق بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری کے بیان پر ردعمل دیا گیا ہے۔
ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ بندی پر پاکستان دیانت داری سے عمل درآمد کے لیے جس طرح اعلان کیا گیا ہے اسی طرح بدستور پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے متعدد علاقوں میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود ہماری افواج صورت حال کو ذمہ داری اور تحمل کے ساتھ سنبھالی رہی ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ جنگ بندی پر عمل درآمد میں کسی قسم کے مسئلے کو متعلقہ سطح پر رابطہ کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے اور میدان میں موجود سپاہیوں کو بھی تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خلاف ورزی
پڑھیں:
اپنے اپنے مفادات کی سیاست
شاہ محمود قریشی نے جیل سے بانی پی ٹی آئی کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ خالی قرار دی گئی نشستوں کو الیکشن میں خالی نہ چھوڑیں بلکہ ان پر پی ٹی آئی کے خواہش مندوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیں کیوں کہ جبر اور انتقام کے باوجود ہمیں سیاسی میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے کیوں کہ الیکشن لڑنا ہی ہمارے سیاسی مفاد میں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اس سے قبل بھی بانی چیئرمین کو متعدد پیغامات بھیج چکے ہیں مگر لگتا ہے کہ سینئر رہنما کی نہیں سنی جا رہی۔ انھیں جیل سے کوئی جواب ملتا ہے اور نہ ہی ان کے شکوؤں پر توجہ دی جاتی ہے اور شاہ محمود قریشی سے کہیں جونیئر رہنما اور موجودہ عہدیداران بھی ان سے ملاقات کرنے آنا نہیں چاہتے اور سب جو سیاست میں نئے اور وکلا ہیں وہ بھی اپنے سینئر رہنماؤں کی کسی بات کو اہمیت دیتے ہیں اور نہ ہی دو سال سے قید پارٹی کے سینئرزسے جیل میں جا کر ملنا بھی پسند نہیں کرتے۔ کیوں کہ پی ٹی آئی کے موجودہ عہدیداروں کی اب پارٹی میں کوئی اہمیت نہیں کہ وہ سینئر رہنماؤں کو اس قابل بھی نہیں سمجھتے کہ وہ سب پی ٹی آئی سے تعلق کے باعث دو سال سے جیل بھگت رہے ہیں اور کوئی نیا رہنما ان کی رہائی کا بھی مطالبہ نہیں کرتا اور باقی جو صرف بانی چیئرمین کی رہائی کا ہی مطالبہ کرتے آ رہے ہیں۔
ان نئے رہنماؤں کو پارٹی میں کوئی نہیں جانتا اور یہ سب اپنے اپنے سیاسی مفاد کے لیے اور میڈیا میں نظر آنے کے لیے سرگرم رہتے ہیں اور بانی نے بھی مفت وکالت کے لیے انھیں اہم عہدے دے رکھے ہیں جب کہ ان کی پارٹی کے لیے کوئی خدمات نہیں ہیں اور متعدد بانی کی وجہ سے اسمبلیوں میں بھی پہنچ چکے ہیں جن کا اپنا کوئی حلقہ انتخاب تک نہیں ہے مگر بانی کی مفت وکالت ہی ان کی پہچان ہے۔
جن نئے رہنماؤں نے کبھی کونسلر تک کا الیکشن نہیں لڑا آج وہ پارٹی کے کرتا دھرتا بنے ہوئے ہیں۔ یہ بات سو فیصد درست ہے کہ آج کی سیاست کا عوام کی خدمت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ آج ہر شخص صرف سیاسی مفاد کے لیے سیاسی پارٹی جوائن کرتا اور مختلف طریقے استعمال کرکے یا پارٹی کو فنڈز دے کر پارٹی قیادت کے سامنے اپنا مقام بناتا جاتا ہے کیونکہ سرمایہ دار ہر پارٹی کی ضرورت ہوتے ہیں اور قیادت بھی ایسے شخص کوپارٹی ٹکٹ دینے پر مجبور ہوتی ہے اور تمام سیاسی پارٹیوں کے سربراہ ایک ہیں اور کسی ایک کا بھی مثالی کردار نہیں ہے کیونکہ ملک میں سیاسی پارٹیاں ہی ایسا کرتی آ رہی ہیں جس کی وجہ سے ہر پارٹی سربراہ مفاد پرستوں کو ہی اہمیت دیتا ہے کیوں کہ پارٹی چلانا ہوتی ہے ‘ بڑے پیمانے پر عطیات دینے والے موجود ہیں۔
پی ٹی آئی ملک کی واحد پارٹی ہے جو 2013 میں صوبائی اور 2018 میں وفاقی اقتدار میں آئی اور اسے بڑا صوبہ فرمائش پر اکثریت نہ ہونے کے باوجود دیا گیا تھا اور پی ٹی آئی میں اکثر لوگ کبھی اقتدار میں نہیں رہے اور نئے رہنما اور دوسری پارٹیوں کے لوگ اقتدار کے لیے ہی شامل ہوئے تھے جب کہ (ن) لیگ اور پی پی تین تین باریاں لے کر اپنوں کو نواز چکی تھیں۔ پی ٹی آئی کے وزیر اعظم نے پہلی بار اقتدار میں آ کر خوب نوازا۔ بیرون ملک سے بھی اپنوں کو بلا کر حکومتی عہدوں سے نوازنے کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔
پی ڈی ایم کے ذریعے اپنی آئینی برطرفی کو اپنے سیاسی مفاد کے لیے بھرپور طور استعمال کیا اور 2024میں پی ڈی ایم کی نفرت میں عوام نے کامیابی بھی دلائی مگر سانحہ 9 مئی اور بانی کے مختلف اور متنازع بیانات اور ہٹ دھرمی کی سیاست انھیں اقتدار سے دور لے جا چکی ہے اور حالیہ سزاؤں اور احتجاجی تحریک میں مسلسل ناکامیوں کے باعث ہی غالباً ضمنی الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے اور ضمنی الیکشن میں انھیں اپنی پارٹی کی ناکامی نظر آ رہی ہے۔ مفاد پرستوں کے لیے اب پی ٹی آئی میں کشش نظر نہیں آ رہی اور سیاسی مفاد پرستی کے لیے حکومتی پارٹیوں میں ہی جانے کو ترجیح دیں گے۔