میں الجولانی کے بغداد کے دورے کی مکمل مخالفت کرتا ہوں، نوری المالکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
عراق کے سابق وزیرِاعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ وہ ابومحمد الجولانی کے بغداد میں عرب رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کے لیے مجوزہ دورے کی مکمل مخالفت کرتے ہیں کیونکہ اس کے خلاف گرفتاری کا حکم موجود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کے سابق وزیرِاعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ وہ ابومحمد الجولانی کے بغداد میں عرب رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کے لیے مجوزہ دورے کی مکمل مخالفت کرتے ہیں کیونکہ اس کے خلاف گرفتاری کا حکم موجود ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، نوری المالکی جو کہ دولة القانون اتحاد کے سربراہ اور عراق کے سابق وزیرِاعظم ہیں، نے ہفتے کی شام ایک بار پھر تاکید کی کہ وہ شام کے شورش پسند رہنما ابومحمد الجولانی کے بغداد کے دورے کے خلاف ہیں۔ العہد نیوز چینل کے مطابق، المالکی نے کہا کہ الجولانی کے خلاف گرفتاری کا حکم موجود ہے اور اس کی موجودگی عراق میں مسائل پیدا کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس سفر کی مکمل مخالفت کرتے ہیں اور اس مؤقف کو کئی بار دُہرا چکے ہیں۔
المالکی نے عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی کی جانب سے دوحہ میں الجولانی سے ملاقات پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ ملاقات نہ تو کوآرڈی نیشن فریم ورک، نہ صدرِ مملکت اور نہ ہی وزیر خارجہ کی اطلاع کے ساتھ ہوئی، اور موجودہ حالات میں اس ملاقات کا کوئی جواز نہیں تھا، خاص طور پر جب کہ الجولانی ابھی تک عراق کے عدالتی نظام کے تحت مطلوب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعض ہمسایہ ممالک عراق کے خلاف دہشت گرد منصوبے رکھتے ہیں اور دہشت گردوں کو تربیت دے رہے ہیں۔ عراق کے سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ ہمیں اپنی سکیورٹی فورسز اور الحشد الشعبی کی موجودگی کے باعث شام سے سرحد پار دہشت گرد گروپوں کے داخلے کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ عراق کی حکومت نے الجولانی کو رواں ماہ کے وسط میں بغداد میں ہونے والے عرب رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے، جس پر ملک کے اندر شدید سیاسی تنازع پیدا ہو گیا ہے۔ اس سے قبل، پچاس سے زائد عراقی اراکین پارلیمنٹ ایک پٹیشن پر دستخط کر کے الجولانی کی بغداد آمد کی مخالفت کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ شامی شورشیوں کا یہ رہنما عراق میں القاعدہ کا رکن ہونے کے باعث عدالتی طور پر مطلوب ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عراق کے سابق وزیر اعظم الجولانی کے بغداد کی مکمل مخالفت کے خلاف نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے اسپتال موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہیں، وزیر صحت
سکینہ ایتو کا کہنا ہے کہ موجودہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وزیراعلٰی عمر عبداللہ بذات خود محکمہ صحت کی نگرانی کر رہے ہیں، 8 اضلاع سرحد کے متصل ہیں جن میں 3 کشمیر میں اور 5 جموں صوبے میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد (آئی بی) پر گولہ باری کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال کے بیچ جموں و کشمیر کی وزیر صحت سکینہ ایتو نے عوام سے خوفزدہ نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے اسپتال کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہیں۔ صحت و طبی تعلیم کی وزیر سکینہ ایتو نے میڈیا نمائندے کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ ہیلتھ کشمیر اور جموں کے تحت آنے والے سبھی اسپتالوں، گورنمنٹ میڈیکل کالجز جموں اور سرینگر سے منسلک اسپتالوں کے علاوہ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سکمز) صورہ اور سکمز بمنہ کو بھی کسی بھی امکانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام تیار رکھا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسپتال کسی بھی ایمرجنسی کے نمٹنے کے ہمیشہ تیار ہوتے ہیں البتہ بھارت اور پاکستان کے مابین موجودہ جنگی صورتحال کے پیش نظر سبھی اسپتالوں میں مزید انتظامات عمل میں لائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں منی آئی سی یوز (Mini ICUs) اور علیحدہ بیڈ دستیاب رکھے گئے ہیں۔ ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی خصوصی ٹیمیں بھی تیار رکھی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے اور اسپتالوں کے بلیڈ بینکز کو بھی خون کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب خصوصی ہیلپ لائنز کے علاوہ کنڑول رومز بھی قائم کئے گئے ہیں۔ سکینہ ایتو کا کہنا ہے کہ موجودہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وزیراعلٰی عمر عبداللہ بذات خود محکمہ صحت کی نگرانی کر رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 8 اضلاع سرحد کے متصل ہیں جن میں 3 کشمیر میں اور 5 جموں صوبے میں ہیں۔
ان اضلاع میں سرحد پار کی گولہ باری سے شہری ہلاکتوں، زخمی ہونے ہونے کے زیادہ امکانات ہیں، جس کے پیش نظر زخمیوں کے بروقت علاج کو یقینی بنانے کے لئے ان مذکورہ اسپتالوں کو تمام ضروری طبی ساز و سامان سے لیس کیا گیا ہے۔ سکینہ ایتو کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) جموں جو خطے میں صحت کی دیکھ بھال کا ایک اہم ادارہ ہے، جاری سرحدی کشیدگی سے پیدا ہونے والی طبی ہنگامی صورتحال کو نمٹنے کے لئے پور طرح سے تیار ہے۔ جہاں وینٹی لیٹرز اور مانیٹر والے چھوٹے آئی سی یوز کام کر رہے ہیں اور وہاں ادویات کا بھی کافی ذخیرہ کیا گیا ہے۔ اسپتال میں 200 سے زائد بستر علیحدہ رکھے گئے ہیں۔ وہیں میڈیکل ٹیمیں اور لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ مزید اسٹاف دستیاب ہے تاکہ 24/7 دیکھ بھال فراہم کی جا سکے، خاص طور پر شیلنگ سے متاثرہ افراد کو بروقت بہتر طبی سہولیات مہیا کی جاسکیں۔