کسی بھی فرد یا فرقہ کے خلاف تنقید سے مکمل اجتناب کیا جائے، متحدہ مجلس علماء
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
علماء کرام نے کہا کہ موجودہ دور میں جب مسلمان مقامی، ملکی اور عالمی سطح پر نازک ترین حالات سے گزر رہے ہیں، ایسے وقت میں تمام مسلمانوں کیلئے لازم ہے کہ وہ باہمی اختلافات سے بلند ہوکر وحدت اور یگانگت کا مظاہرہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء کے سربراہ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی ہدایت پر شیعہ سنی رابطہ کمیٹی کا ایک اہم اجلاس میرواعظ منزل راجوری کدل میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وادی کی سرکردہ دینی تنظیموں سے وابستہ جید علماء کرام، مشائخ عظام، دانشوروں اور سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ گزشتہ برسوں میں سوشل میڈیا پر نشر کی جانے والی لائیو ویڈیوز، بیانات یا تصاویر کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اور مذہبی جذبات مجروح ہوئے۔ اس تناظر میں تمام دینی تنظیموں اور افراد پر زور دیا گیا کہ وہ سوشل میڈیا پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایسے کسی بھی مواد سے گریز کریں جو اشتعال یا غلط فہمی کا باعث بنے۔
علماء کرام اور مقررین پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے خطابات میں کسی بھی فرد یا فرقہ کے خلاف تنقید سے مکمل اجتناب کریں، خصوصاً اس لئے کہ موجودہ دور میں بیشتر مجالس اور اجتماعات براہِ راست نشر ہوتے ہیں یا بعد ازاں آن لائن اپلوڈ کئے جاتے ہیں۔ اس بات کی سختی سے تاکید کی گئی کہ ماہِ محرم کے دوران لگائے جانے والے بینرز، پوسٹرز اور منعقد کی جانے والی مجالس یا جلوسوں میں کسی بھی قسم کی اشتعال انگیز یا متنازعہ زبان کا استعمال ہرگز نہ کیا جائے۔ اس نازک موقع پر علماء کرام اور دینی تنظیموں پر زور دیا گیا کہ وہ نوجوانوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور حکمت اور نرم دلی کے ساتھ ان کی رہنمائی کریں۔ مقررین نے واضح کیا کہ رسول پاک (ص) کے صحابہ کرام اور اہلبیت اطہار (ع) جیسی معزز ہستیوں کے خلاف کسی بھی قسم کے غیر ذمہ دارانہ تبصروں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہون نے کہا کہ ایسے بیانات نہ صرف دل آزاری کا باعث بنتے ہیں بلکہ پُرامن ماحول کو متاثر کرتے ہیں۔ اجلاس کی صدارت معروف عالم دین آغا سید محمد ہادی الموسوی الصفوی نے کی۔ اس دوران دونوں مکاتب فکر کے علماء کرام اور نمائندوں نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں جب مسلمان مقامی، ملکی اور عالمی سطح پر نازک ترین حالات سے گزر رہے ہیں، ایسے وقت میں تمام مسلمانوں کے لئے لازم ہے کہ وہ باہمی اختلافات سے بلند ہوکر وحدت اور یگانگت کا مظاہرہ کریں۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ماہِ محرم الحرام نہایت تقدس والا مہینہ ہے، جو پوری امت مسلمہ کے لئے باعثِ احترام ہے اور اس ماہ کے دوران کسی بھی قسم کی فرقہ وارانہ یا مسلکی کشیدگی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اتحادِ امت کو ایک اجتماعی اور غیر متزلزل ذمہ داری قرار دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علماء کرام پر زور دیا کرام اور کیا جائے دیا گیا کسی بھی گیا کہ
پڑھیں:
کراچی، کالعدم لشکر جھنگوی کا ٹارگٹ کلر 3 ساتھی دہشتگردوں سمیت گرفتار
ابتدائی تفتیش کے دوران گرفتار دہشتگرد نے انکشاف کیا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پولیس مخبروں اور ایک شخص عادل حسین کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر اورنگی ٹاؤن میں قتل کیا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے ٹارگٹ کلر سمیت 4 دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق یہ کارروائی پولیس مخبروں اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونے والی حالیہ ٹارگٹ کلنگز کے سلسلے میں کی گئی۔ سی ٹی ڈی کے بیان کے مطابق گرفتار ٹارگٹ کلر امین عرف منا حافظ قاسم رشید گروپ کا رکن ہے، اس سے قبل بھی دہشتگردی کے مقدمات میں گرفتار ہو چکا ہے اور جیل جا چکا ہے۔
ابتدائی تفتیش کے دوران گرفتار دہشتگرد نے انکشاف کیا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پولیس مخبروں اور ایک شخص عادل حسین کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر اورنگی ٹاؤن میں قتل کیا۔ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ گرفتار دہشتگرد نے یہ بھی بتایا کہ وہ ’سپاری‘ لیکر بھی لوگوں کو قتل کرتا تھا۔ ترجمان کے مطابق دیگر تین گرفتار فرقہ وارانہ دہشتگروں کی شناخت عاصم احمد، زین العابدین اور محمد افروز کے ناموں سے ہوئی، ان کے قبضے سے چار پستول بمعہ گولیاں برآمد کی گئی ہیں۔
گرفتار دہشتگردوں کے مجرمانہ ریکارڈ کے حوالے سے سی ٹی ڈی نے بتایا کہ ان کے خلاف دہشتگردی اور دیگر سنگین جرائم کے متعدد مقدمات شہر کے مختلف تھانوں میں درج ہیں۔ تفتیش کے دوران گرفتار دہشتگردوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے حال ہی میں اورنگی ٹاؤن کے پاکستان بازار تھانے کی حدود میں ایک شخص شہباز خان کو پولیس مخبر ہونے کے شبے میں گولی مار کر قتل کیا، جبکہ عادل حسین کو اقبال مارکیٹ کی حدود میں اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ وہ ان کے مخالف فرقے سے تعلق رکھتا تھا۔