جنگ بندی کی حمایت؛ انتہاپسندوں کے دباؤ پر سلمان خان کو ٹویٹ حذف کرنا پڑگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
بھارت میں کوئی ایسا شعبہ نہیں جو ہنوتوا کے غنڈوں کے ہاتھوں سے محفوظ ہو اور مسلمان شوبز اسٹارز کو تو ہر قدم پر عصبیت جھیلنا پڑتی ہے۔
ایسا ہی کچھ بالی ووڈ کے بجرنگی بھائی جان کے ساتھ ہوا جو پہلے ایک گینگ کے نشانے پر ہیں اور قاتلانہ حملوں سے بال بال محفوظ رہے ہیں۔
اس بار سلمان خان کو ہندوتوا کے غنڈوں نے سوشل میڈیا پر شدید ٹرولنگ اور بے جا تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کی دھمکیاں بھی دیں۔
سلمان خان کا صرف اتنا قصور تھا کہ انھوں نے جنگ بندی کی حمایت میں ایک ٹویٹ کی جس میں انھوں نے سیز فائر پر شکر ادا کیا تھا۔
مودی سرکار کے اکسائے ہوئے تربیت یافتہ انتہاپسند غنڈوں نے اداکار سلمان کے ساتھ پوسٹ پر بدتمیزی کی اور دھمکیاں دیں۔
جس پر سلمان خان کو اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کرنا پڑی۔ بھارت میں اظہار رائے کی بنیادی حق پر قدغن کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔
اس سے قبل بھی سوارا بھاسکر سمیت مسلم برادری کے لیے نرم دل رکھنے والے اور مودی کی نفرت آمیز پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے ساتھ یہی کچھ کیا جاتا رہا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
گلوبل صمود فلوٹیلا کی عسقلان جانے کی اسرائیلی پیشکش مسترد، غزہ جانے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے محصور عوام کے لیے ایک نئی بین الاقوامی امدادی مہم ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کے نام سے جاری ہے، جو سمندر کے راستے غزہ تک انسانی امداد پہنچانے اور اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کے مقصد سے روانہ ہوئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیل نے اس مشن کو روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحری ناکہ بندی برقرار رہے گی اور پیشکش کی ہے کہ امدادی سامان عسقلان کی بندرگاہ پر اتارا جائے، جہاں سے اسرائیلی انتظامیہ اسے غزہ منتقل کرے گی۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے یہ پیشکش مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عسقلان پر سامان اتارنا اسرائیلی ناکہ بندی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا، جو ان کے نزدیک انسانی اور اخلاقی طور پر ناقابل قبول ہے۔
فلوٹیلا مہم کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ان کا اقدام انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے تحت ہے۔ وہ بحری راستے سے براہِ راست غزہ امداد پہنچانے پر پرعزم ہیں، اور ’’یلو زون‘‘ (وہ علاقہ جو بین الاقوامی پانیوں میں آتا ہے مگر جہاں اسرائیلی مداخلت کا امکان ہے) میں ممکنہ رکاوٹوں کے لیے بھی تیار ہیں۔
اس مہم میں دنیا کے تقریباً 40 ممالک سے تعلق رکھنے والے کارکنان، صحافی اور طبی عملہ شریک ہیں، جن میں سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریتا تھنبرگ سمیت دیگر عالمی شخصیات شامل ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی جہاز فعال جنگی زون میں داخل نہیں ہو سکتا اور ناکہ بندی کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
خیال رہےکہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمراں بے حس بنے بٹھے ہیں۔
واضح رہےکہ غزہ پر اسرائیلی فوجی جارحیت میں شدت آگئی ہے، جس کے نتیجے میں شہری آبادیوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، تازہ ترین فضائی اور زمینی حملوں میں متعدد اسپتالوں، رہائشی عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں مفلوج ہو چکی ہیں۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے اس عمل کو انسانی المیہ قرار دیا ہے ۔