تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزر وائر میں قابلِ استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ کتنا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے ملک میں دریاؤں میں پانی کی صورتِ حال سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔
واپڈا کے ترجمان کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد1لاکھ31 ہزار 100 اور اخراج 82 ہزار کیوسک ہے، دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 52 ہزار 400 اور اخراج 32 ہزار کیوسک ہے۔
واپڈا کے ترجمان نے بتایا کہ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد1 لاکھ 43 ہزار 800 اور اخراج 1 لاکھ 14ہزار کیوسک ہے، دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 33 ہزار 100اور اخراج 13ہزار 700 کیوسک ہے جبکہ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 44 ہزار 700 اور اخراج 44 ہزار 700 کیوسک ہے۔
واپڈا کے ترجمان کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح1459.
واپڈا کے ترجمان نے بتایا کہ چشمہ ریزر وائر میں پانی کی سطح 647.10 فٹ اور ذخیرہ 2 لاکھ17 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
واپڈا کے ترجمان کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزر وائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 30 لاکھ21 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہے واپڈا کے ترجمان کے مقام پر پانی کی میں پانی کی اور اخراج کیوسک ہے پانی کا
پڑھیں:
مارخور کے شکار کے 39 پرمٹ جاری، ایک کی قیمت 2 لاکھ 46 ہزار ڈالر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبرپختونخوا کے محکمۂ برائے جنگلی حیات نے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت مارخور کے شکار کے 39 پرمٹ جاری کر دیے ہیں، اس بار ایک مارخور کے شکار کے پرمٹ کے لیے 2 لاکھ 46 ہزار امریکی ڈالرز کی ریکارڈ بولی لگائی گئی جو اب تک کی سب سے زیادہ بولی قرار دی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق محکمۂ جنگلی حیات کے ترجمان کاکہنا ہےکہ اس پروگرام سے صوبے کو مجموعی طور پر 54 کروڑ 27 لاکھ روپے کی آمدن متوقع ہے، اس آمدنی کا بڑا حصہ ان مقامی کمیونٹیز پر خرچ کیا جائے گا جو جنگلی حیات کے تحفظ اور دیکھ بھال میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹرافی ہنٹنگ پروگرام میں غیرملکی شکاریوں کی دلچسپی ہر سال بڑھ رہی ہے اور اس بار بھی زیادہ تر پرمٹ بیرونِ ملک سے تعلق رکھنے والے افراد نے حاصل کیے ہیں، ان غیرملکی شکاریوں کے لیے پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقے خاص کشش رکھتے ہیں جہاں مارخور کی بڑی اور نایاب نسلیں پائی جاتی ہیں۔
محکمہ نے مزید کہا کہ شکار ایک منظم پالیسی اور محدود پرمٹس کے تحت کرایا جاتا ہے، جس کا مقصد نایاب جانوروں خصوصاً مارخور کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی معیشت کو سہارا دینا ہے۔
واضح رہے کہ مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے اور اس کے شکار کے لیے سخت قواعد و ضوابط وضع کیے گئے ہیں تاکہ اس کی نسل کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
خیال رہےکہ ٹرافی ہنٹنگ پرمٹ ہمیشہ ایک جانور کے لیے مخصوص ہوتا ہے یعنی ایک پرمٹ پر صرف ایک مارخور کا شکار کیا جا سکتا ہے، خیبرپختونخوا کے جاری کردہ 39 پرمٹس کا مطلب ہے کہ زیادہ سے زیادہ 39 مارخور شکار کیے جا سکیں گے۔