پنجاب: 24 گھنٹوں میں 1484 ٹریفک حادثات ، 12 افراد جاں بحق ،1780 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
سٹی42: پنجاب بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریسکیو 1122 نے 1484 ٹریفک حادثات پر بروقت خدمات فراہم کیں، ترجمان ریسکیو کے مطابق ان حادثات میں 12 افراد جاں بحق جبکہ 1780 شہری زخمی ہوئے۔
ریسکیو ترجمان کے مطابق زخمی ہونے والوں میں 1363 مرد اور 417 خواتین شامل ہیں جن میں سے 726 شدید زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ متعدد افراد کو موقع پر ہی فرسٹ ایڈ فراہم کی گئی۔
پاکستان کا پرچم اللہ تعالی نے سر بلند رکھا اور فتح سے نوازا؛ خواجہ عمران نذیر
ترجمان نے بتایا کہ ان حادثات میں سب سے زیادہ تعداد موٹر سائیکلوں کی رہی جن کی تعداد 1453 رہی، جبکہ 101 رکشے اور 176 کاریں حادثات کا شکار ہوئیں۔پنجاب کے شہروں میں لاہور سب سے زیادہ متاثر رہا جہاں 256 ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے اس کے بعد فیصل آباد میں 89 اور گوجرانوالہ میں 85 حادثات ہوئے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 256 حادثات میں 317 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 114 شدید زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ 202 معمولی زخمیوں کو موقع پر ہی ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔
پی ٹی آئی کے چئیرمین کا آپریشن بُنیانّ مرصوص پر بیان
ریسکیو حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں اور ڈرائیونگ کے دوران احتیاط برتیں تاکہ قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
جرمن شہریوں کا یومیہ دس گھنٹوں سے زائد بیٹھے رہنے کا ’تشویشناک ریکارڈ‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اگست 2025ء) یہ رپورٹ 'ڈوئچے کرنکن فیرزیشے رُنگ‘ (ڈی کے وی) کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ اس نجی ہیلتھ انشورنس کمپنی نے اسے ''تشویشناک ریکارڈ‘‘ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف دو فیصد جرمن شہری مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی کے معیار پر پورا اُترتے ہیں۔
کولون شہر کے 'ڈوئچے اشپورٹ ہوخ شولے‘ اور یونیورسٹی آف وُرسُبرگ کے تعاون سے تیار کردہ ڈی کے وی رپورٹ 2025 میں جرمن شہریوں کے صحت سے متعلق رویوں کا آٹھویں بار جائزہ لیا گیا۔
اس مطالعے میں غذائیت، جسمانی سرگرمیوں، شراب نوشی، تمباکو نوشی، اسٹریس اور بیٹھنے کے وقت پر توجہ دی گئی۔ اس سروے کے لیے 11 فروری سے 17 مارچ کے درمیان 28 سو سے زائد افراد سے سوالات کیے گئے۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق اوسط بیٹھنے کا وقت دو برسوں میں فی ورکنگ ڈے نو گھنٹے 58 منٹ سے بڑھ کر تقریباً 10 گھنٹے 13 منٹ ہو چکا ہے۔ اس میں اوسطاً ساڑھے تین گھنٹے کام کی جگہ پر، ڈھائی گھنٹے ٹیلی ویژن کے سامنے اور ڈیڑھ گھنٹہ کمپیوٹر یا ٹیبلٹ پر صرف ہوتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں اور صحتصرف 30 فیصد ''زیادہ بیٹھنے والے‘‘ افراد کافی جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے اس طویل بیٹھنے کے اثرات کو زائل کر پاتے ہیں۔ مجموعی طور پر 68 فیصد جواب دہندگان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجویز کردہ سرگرمیوں کو پورا کرتے ہیں، جو کہ ایک مستحکم سطح ہے۔
سویڈن لڑکیوں کے کنوار پن کے ٹیسٹوں پر پابندی کا خواہش مند
تاہم ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ہفتے میں دو بار پٹھوں کی ورزش صرف 34 فیصد لوگ کرتے ہیں جبکہ ''برداشت اور پٹھوں کی سرگرمیوں‘‘ کا امتزاج صرف 32 فیصد افراد حاصل کر پاتے ہیں۔
صحت مند طرز زندگی اور مسائلرپورٹ سے مزید پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 80 فیصد افراد تمباکو نوشی اور ای-سگریٹ سے مکمل پرہیز کرتے ہیں، جبکہ 29 فیصد شراب سے مکمل طور پر دور رہتے ہیں۔ صرف ایک تہائی آبادی (تقریباً 34 فیصد) غذائی رہنما اصولوں پر عمل کرتی ہے، جن میں زیادہ تر پھل، سبزیاں، اناج، دالیں، گری دار میوے اور کم گوشت کھانا شامل ہیں۔
نوجوان بالغ افراد شراب سے پرہیز میں بہتر ہو رہے ہیں، جبکہ بزرگ افراد غذائیت اور اسٹریس کے مسائل سے بہتر طریقے سے نمٹ رہے ہیں۔ تاہم تمام عمر کے گروہوں میں صرف 20 فیصد افراد روزمرہ کے اسٹریس سے صحت مند طریقے سے نمٹ پاتے ہیں، جو سن 2021 کے بعد کم ترین سطح ہے۔
صحت مند طرز زندگی کس کا ہے؟مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی جرمنی کے شہریوں کے لیے مشکل دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمام معیارات پر صرف دو فیصد جواب دہندگان پورا اترتے ہیں، جن میں صنفی فرق واضح ہے۔تین فیصد خواتین مکمل صحت مند زندگی کے معیارات پر پورا اترتی ہیں، جبکہ صرف ایک فیصد مرد ایسا کرتے ہیں۔
تعلیم بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یونیورسٹی ڈگری والے افراد پانچ فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ صحت مند طرز زندگی کے معیارات پر پورا اترتے ہیں جبکہ صرف ہائی اسکول مکمل کرنے والے افراد میں یہ شرح صفر فیصد اور کالج والوں میں ایک فیصد ہے۔
ادارت: شکور رحیم