ڈی جی آئی ایس پی آر آج پاک فضائیہ اور نیوی افسران کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل آج رات 10 بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے۔ اہم پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ پاکستان ایئر فورس اور پاکستان نیوی کے سینئر افسران بھی موجود ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری آج اہم پریس بریفنگ دیں گے۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری آج رات 10 بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے۔ اہم پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ پاکستان ایئر فورس اور پاکستان نیوی کے سینئر افسران بھی موجود ہوں گے۔ پاک فوج کے افسران اپنی پریس کانفرنس میں آپریشن بنیان مرصوص کے حوالے سے اہم تفصیلات پیش کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اہم پریس کانفرنس پاک فوج کے ایس پی
پڑھیں:
الجزیرہ کے معروف صحافی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اسرائیل کے ٹارگٹڈ حملے میں شہید
غزہ:اسرائیلی افواج کا ایک اور مہلک وار قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف اپنے 3 صحافتی ساتھیوں سمیت غزہ میں شہید ہو گئے۔
غزہ کے الشفاء اسپتال کے مطابق 28 سالہ انس الشریف اور ان کے ساتھیوں کو اسپتال کے مرکزی دروازے کے قریب اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ صحافیوں کے لیے لگائے گئے ایک خیمے میں موجود تھے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ممکنہ طور پر ٹارگٹڈ اسٹرائیک تھا۔
شہادت پانے والوں میں الجزیرہ کے رپورٹر محمد قریقیہ، کیمرا مین ابراہیم ظاہر اور میڈیا ورکر محمد نوفل شامل ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انس الشریف نے شمالی غزہ میں اسرائیلی بمباری، انسانی بحران اور جنگی جرائم کی وسیع کوریج کی تھی، جس کے بعد سے انہیں مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں۔
اسرائیلی فوج نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انس الشریف پر الزام لگایا ہے کہ وہ مبینہ طور پر حماس کے ایک سیل کی سربراہی کر رہے تھے تاہم اس دعوے کے شواہد تاحال منظرِ عام پر نہیں لائے گئے۔
ذرائع کے مطابق انس الشریف ان صحافیوں میں شامل تھے جو غزہ میں جاری تباہی کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے دن رات مصروف تھے۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے آغاز سے اب تک 200 سے زائد صحافی اور میڈیا کارکنان شہید ہو چکے ہیں، جن میں متعدد کا تعلق الجزیرہ نیٹ ورک سے تھا۔