پاکستان کو فتح دلانے والے فتح میزائل کو بھارت کیوں نہیں روک سکا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت کی بزدلانہ کارروائی کا جواب پاکستان نے نہایت بھرپور انداز سے دیا، پاکستان نے انڈیا کے آپریشن سندور کے جواب میں آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے ذریعے فتح حاصل کی۔
واضح رہے گزشتہ روز پاکستان اور بھارت سیز فائر پر متفق ہو گئے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و سلامتی کی کوشش کی ہے، علاقائی سالمیت، قومی خود مختاری پر سمجھوتا کیے بغیر کوششیں کیں۔
پاک بھارت جنگ بندی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان سیز فائر پر تیار ہو گئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت نے بھی جنگ بندی پر متفق ہونے کا اعلان کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے 4 بجے سے سیز فائر شروع ہو گیا۔
وہیں بھارت کے خلاف استعمال ہونے والے پاکستان کے ’فتح میزائل‘ کی ہر جانب گونج ہے۔ آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ میں الفتح میزائل کی حیرت انگیز کارکردگی 5 مئی کو الفتح میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔
فتح میزائل کی خصوصیات کیا ہیں؟
پاک فوج نے بھارت کے آپریشن سندور کے جواب میں ہفتہ کی صبح ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ کا آغاز کیا جس نے ابتدا ہی میں الفتح ون میزائل سسٹم کے ذریعے جوابی کارروائی کے دوران دشمن کو روایتی محاذ سے لیکر سائبر محاذ پر زبردست نقصان پہنچایا ، الفتح ون میزائل پاکستان کا مقامی طور پر زمین سے زمین پر مار کرنے والا جدید ترین میزائل ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن کا آغاز پاکستان کی جانب سے ’فتح ون‘ میزائل چلا کر کیا گیا اور فتح ون چلانے کی ویڈیوز بھی میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئیں۔
مذکورہ ویڈیوز سوشل میڈیا زیر گردش ہیں اور پاکستانی صارفین کی جانب سے اس وقت ’فتح ون‘ میزائل کی بھرپور تعریفیں کی جارہی ہیں ساتھ ہی یہ نام ٹاپ ٹرینڈز میں بھی شامل ہے۔
فتح ون میزائل پاکستان کا جدید اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والا ہتھیار ہے جس کی رینج 140 کلومیٹر تک ہے۔ 24 اگست 2021 کو مقامی طور پر تیار کردہ فتح ون راکٹ سسٹم کا تجربہ کیا گیا تھا۔
فتح ون پاکستان کا تیار کردہ زمین سے زمین پر مار کرنے والا گائیڈڈ میزائل ہے جو فتح سیریز کا اہم حصہ ہے۔ اس سیریز میں ایک اور میزائل فتح ٹو بھی شامل ہے۔ پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 400 کلومیٹر تک کے فاصلے پر مار کرنے والے اس میزائل میں اپنے ہدف کو بالکل درست نشانہ بنانے کی صلاحیت ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت پاکستان کے اس میزائل کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہا۔
فتح ون دشمن کے ٹارکٹ کے لحاظ سے 300سے500 کلو وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
کینبرا کی نیشنل یونیورسٹی میں سٹریٹیجک اور ڈیفینس سٹڈیز کے لیکچرر ڈاکٹر منصور احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ فتح میزائل پاکستان کی لانگ رینج راکٹ آرٹلری نظام میں جدید اضافہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان میزائل کا استعمال انتہائی درستگی و مہارت کے ساتھ مختلف اہم اہداف پر جوابی حملوں کے طور پر کیا جاتا ہے جن میں ائیربیسز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، ایمونیشن ڈیپوز، لاجسٹک سپلائی لائنز، اور دشمن کے فاروڈ سپلائی ٹینکس وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر منصور نےبرطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ فتح سیریز پاکستان کا انتہائی مؤثر میزائل نظام ہے جو فضائی کے ساتھ مل کر اہداف کو نشانہ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آپ ان میزائلوں کو دشمن کے ڈیفینس سسٹم کی حدود سے باہر، اسٹینڈ آف رینج سے بھی حملہ کر سکتے ہیں۔ یہ میزائل ’شوٹ اینڈ سکوٹ‘ کی صلاحیت سے لیس ہیں یعنی فائر کرنے کے فوراً بعد یہ اپنی جگہ بدل سکتے ہیں اسی وجہ سے یہ دشمن کی جوابی گولہ باری سے محفوظ رہتے ہیں، کیونکہ ان کا مقام فوری طور پر تبدیل ہو جاتا ہے۔
وہیں اس حوالے سے دفاعی امور کے ماہر سید محمد علی نے برطانوی خبررساں ادارےکو فتح میزائل کی خصوصیات بتاتے ہوئے کہا کہ فتح سیریز کے میزائلوں کی خاصیت یہ ہے کہ یہ انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بناتے ہیں اور یہ سپر سونک ہوتے ہیں۔
ان کی سب سے اہم خاصیت مینوورایبل ان ٹرمینل سٹیج (Maneuverable in terminal stage) ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی بیلسٹک میزائل سسٹم اس کو مار نہیں سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ٹرمینل سٹیج میں فتح میزائل کی درستگی، رفتار اور مینوورایبلٹی بھارت کے تمام دفاعی سسٹمز کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ پاکستان کے فل سپیکٹرم ڈیٹرنس یا دفاعی صلاحیت کے ذریعے دشمن کو روکنے کی حکمتِ عملی کا پہلا اور سب سے چھوٹا میزائل ہے۔
مزیدپڑھیں:’’آئی پی ایل دوبارہ شروع ہوئی تو بھی آسٹریلوی کرکٹرز نہیں آئیں گے‘‘
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فتح میزائل کی پاکستان کا کی صلاحیت بتایا کہ کے ساتھ فتح ون
پڑھیں:
بھارت خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، فیلڈ مارشل
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے، پاکستان واضح کرچکا ہے کہ کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
دورہ امریکا کے دوران فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب میرے لیے اعزاز کی بات ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی عزت و وقار کا سرچشمہ اور دیگر پاکستانیوں کی طرح پرجوش ہیں، بیرون ملک پاکستانی "برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین" ہے۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت اپنے آپ کو "وشوا گرو" کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں، بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW کی ٹرانس نیشنل دہشتگرد سرگرمیوں میں شمولیت عالمی سطح پر شدید تشویش کا باعث ہے، اس کی مثالیں کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، قطر میں آٹھ بھارتی نیول افسران کا معاملہ، اور کلبھوشن یادیو جیسے واقعات ہیں۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی امتیازی اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف کامیاب سفارتی جنگ لڑی ہے، حالیہ بھارتی جارحیت جو شرمناک بہانوں کے ساتھ کی گئی، نے پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی اور معصوم شہریوں کو شہید کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس بھارتی جارحیت نے خطے کو ایک خطرناک طور پر بھڑکنے والی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا، جہاں کسی بھی غلطی کی وجہ سے دو طرفہ تصادم بہت بڑی غلطی ہوگی، پاکستان پریذیڈنٹ ٹرمپ کا انتہائی مشکور ہے جن کی اسٹریٹجک لیڈشپ کی بدولت نا صرف انڈیا پاکستان جنگ رکی بلکہ دنیا میں جاری بہت سی جنگوں کو روکا گیا ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان نے اس اشتعال انگیزی کا پُرعزم اور بھرپور جواب دیا، ہم نے وسیع تر تنازعہ کو روکنے میں کامیابی حاصل کی، بھارت اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے، پاکستان واضح کرچکا ہے کہ کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا کوئی اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک نامکمل بین الاقوامی ایجنڈا ہے، جیسا کے قائد اعظم نے کہا تھا کشمیر پاکستان کی "شہ رگ" ہے، مقبوضہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں، اور پاکستان ان قراردادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
سید عاصم منیر نے کہا کہ محض ڈیڑھ ماہ کے وقفے کے بعد میرا دوسرا دورہ پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے ایک نئی جہت کی علامت ہے، ان دوروں کا مقصد تعلقات کو ایک تعمیری، پائیدار اور مثبت راستے پر گامزن کرنا ہے، غزہ میں جاری نسل کشی، ایک بدترین انسانی المیہ ہے جس کے عالمی اور علاقائی دونوں سطح پر شدید مضمرات ہیں۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ افغانستان سے کئی دہشگرد تنظیمیں جس میں فتنہ الخوارج شامل ہے، پاکستان کے خلاف متحرک ہیں، ہماری ترقی اور خوشحالی دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں سے وابستہ ہے۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ اس وقت دہشت گردی کے کیخلاف پاکستان آخری فصیل ہے، دہشت گردوں کے لیے کوئی ہمدردی نہیں اور انہیں پوری قوت سے انصاف کا سامنا کرنا ہوگا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی وطن عزیز کے ساتھ عقیدت اور وابستگی ایک کھلی حقیقت ہے، ناگہانی آفات کی صورت میں بھی بیرون ملک پاکستانی سب سے پہلے امداد کی اپیل پر لبیک کہتے ہیں۔
سوشل میڈیا کے حوالے سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ آج کا سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ بن چکا ہے، لیکن ملک دشمن عناصر اسے "ساختہ افراتفری" پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے قرآن پاک کی آیات کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ: "اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کر لیا کرو تاکہ تم نادانی میں کسی کو نقصان نہ پہنچاؤ اور بعد میں اپنے کیے پر پشیمان نہ ہو۔
سید عاصم منیر نے کہا کہ نئی نسل کی سوچ، تعلقات، اور ترجیحات مختلف ہیں، جسے سمجھنا وقت کی اہم ضرورت ہے، امریکہ کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے کی بدولت بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کے محاذ پر بھی پاکستان نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کے ساتھ مختلف مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر عمل درآمد جاری ہے، جو معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے۔
سید عاصم منیر نے کہا کہ ہماری 64 فیصد نوجوان آبادی بے پناہ صلاحیتوں سے بھرپور ہے، جو مستقبل کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کرے گی، ہماری بھارت کے خلاف سفارتی اور سیکیورٹی میدان میں حالیہ کامیابی، اللہ تعالیٰ کی رحمت، قوم کی اجتماعی کوشش، سیاسی لیڈرشپ کی دوراندیشی و استقامت اور ہماری بہادر افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا نتیجہ ہے۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ اب ہمارے سامنے سوال یہ نہیں کہ "اگر" ہم اٹھیں گے بلکہ سوال یہ ہے کہ "کتنی جلدی اور کتنی قوت سے" ہم اٹھیں گے؟، آئیے ہم اپنے آباؤ اجداد کی میراث قائم رکھتے ہوئے ، ایک نئے جذبے اور مقصد کے ساتھ کھڑے ہو کر آگے بڑھیں۔