اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت کی بزدلانہ کارروائی کا جواب پاکستان نے نہایت بھرپور انداز سے دیا، پاکستان نے انڈیا کے آپریشن سندور کے جواب میں آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے ذریعے فتح حاصل کی۔

واضح رہے گزشتہ روز پاکستان اور بھارت سیز فائر پر متفق ہو گئے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و سلامتی کی کوشش کی ہے، علاقائی سالمیت، قومی خود مختاری پر سمجھوتا کیے بغیر کوششیں کیں۔

پاک بھارت جنگ بندی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان سیز فائر پر تیار ہو گئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت نے بھی جنگ بندی پر متفق ہونے کا اعلان کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے 4 بجے سے سیز فائر شروع ہو گیا۔

وہیں بھارت کے خلاف استعمال ہونے والے پاکستان کے ’فتح میزائل‘ کی ہر جانب گونج ہے۔ آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ میں الفتح میزائل کی حیرت انگیز کارکردگی 5 مئی کو الفتح میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔

فتح میزائل کی خصوصیات کیا ہیں؟

پاک فوج نے بھارت کے آپریشن سندور کے جواب میں ہفتہ کی صبح ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ کا آغاز کیا جس نے ابتدا ہی میں الفتح ون میزائل سسٹم کے ذریعے جوابی کارروائی کے دوران دشمن کو روایتی محاذ سے لیکر سائبر محاذ پر زبردست نقصان پہنچایا ، الفتح ون میزائل پاکستان کا مقامی طور پر زمین سے زمین پر مار کرنے والا جدید ترین میزائل ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن کا آغاز پاکستان کی جانب سے ’فتح ون‘ میزائل چلا کر کیا گیا اور فتح ون چلانے کی ویڈیوز بھی میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئیں۔

مذکورہ ویڈیوز سوشل میڈیا زیر گردش ہیں اور پاکستانی صارفین کی جانب سے اس وقت ’فتح ون‘ میزائل کی بھرپور تعریفیں کی جارہی ہیں ساتھ ہی یہ نام ٹاپ ٹرینڈز میں بھی شامل ہے۔

فتح ون میزائل پاکستان کا جدید اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والا ہتھیار ہے جس کی رینج 140 کلومیٹر تک ہے۔ 24 اگست 2021 کو مقامی طور پر تیار کردہ فتح ون راکٹ سسٹم کا تجربہ کیا گیا تھا۔

فتح ون پاکستان کا تیار کردہ زمین سے زمین پر مار کرنے والا گائیڈڈ میزائل ہے جو فتح سیریز کا اہم حصہ ہے۔ اس سیریز میں ایک اور میزائل فتح ٹو بھی شامل ہے۔ پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 400 کلومیٹر تک کے فاصلے پر مار کرنے والے اس میزائل میں اپنے ہدف کو بالکل درست نشانہ بنانے کی صلاحیت ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت پاکستان کے اس میزائل کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہا۔

فتح ون دشمن کے ٹارکٹ کے لحاظ سے 300سے500 کلو وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

کینبرا کی نیشنل یونیورسٹی میں سٹریٹیجک اور ڈیفینس سٹڈیز کے لیکچرر ڈاکٹر منصور احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ فتح میزائل پاکستان کی لانگ رینج راکٹ آرٹلری نظام میں جدید اضافہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان میزائل کا استعمال انتہائی درستگی و مہارت کے ساتھ مختلف اہم اہداف پر جوابی حملوں کے طور پر کیا جاتا ہے جن میں ائیربیسز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، ایمونیشن ڈیپوز، لاجسٹک سپلائی لائنز، اور دشمن کے فاروڈ سپلائی ٹینکس وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر منصور نےبرطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ فتح سیریز پاکستان کا انتہائی مؤثر میزائل نظام ہے جو فضائی کے ساتھ مل کر اہداف کو نشانہ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آپ ان میزائلوں کو دشمن کے ڈیفینس سسٹم کی حدود سے باہر، اسٹینڈ آف رینج سے بھی حملہ کر سکتے ہیں۔ یہ میزائل ’شوٹ اینڈ سکوٹ‘ کی صلاحیت سے لیس ہیں یعنی فائر کرنے کے فوراً بعد یہ اپنی جگہ بدل سکتے ہیں اسی وجہ سے یہ دشمن کی جوابی گولہ باری سے محفوظ رہتے ہیں، کیونکہ ان کا مقام فوری طور پر تبدیل ہو جاتا ہے۔

وہیں اس حوالے سے دفاعی امور کے ماہر سید محمد علی نے برطانوی خبررساں ادارےکو فتح میزائل کی خصوصیات بتاتے ہوئے کہا کہ فتح سیریز کے میزائلوں کی خاصیت یہ ہے کہ یہ انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بناتے ہیں اور یہ سپر سونک ہوتے ہیں۔

ان کی سب سے اہم خاصیت مینوورایبل ان ٹرمینل سٹیج (Maneuverable in terminal stage) ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی بیلسٹک میزائل سسٹم اس کو مار نہیں سکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ٹرمینل سٹیج میں فتح میزائل کی درستگی، رفتار اور مینوورایبلٹی بھارت کے تمام دفاعی سسٹمز کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ پاکستان کے فل سپیکٹرم ڈیٹرنس یا دفاعی صلاحیت کے ذریعے دشمن کو روکنے کی حکمتِ عملی کا پہلا اور سب سے چھوٹا میزائل ہے۔
مزیدپڑھیں:’’آئی پی ایل دوبارہ شروع ہوئی تو بھی آسٹریلوی کرکٹرز نہیں آئیں گے‘‘

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فتح میزائل کی پاکستان کا کی صلاحیت بتایا کہ کے ساتھ فتح ون

پڑھیں:

نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم خاندان سمیت میزائل حملے میں مارا جائے، گیبریل بورک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چلی:۔ چلی کے صدر گیبریل بورک نے اقوام متحدہ میں غزہ کے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چلی کے صدر نے کہا کہ 2025 میں اقوام متحدہ کی تشکیل کو 80 سال مکمل ہوں گے، 1945 کے بعد سے دنیا بہت زیادہ بدل چکی ہے پھر بھی، کچھ چیزیں جوں کی توں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کبھی کبھی بین الاقوامی برادری پر دہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہیں، لیکن جب کوئی مبینہ دوست اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم آنکھیں پھیر لیتے ہیں یا ابہام کا اظہار کرتے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود غزہ میں شہید کیے جانے والا فلسطینی نوجوان اور افغانستان میں اسکول سے نکالی جانے والی خواتین ”سب سے بڑھ کر انسان ہیں”۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام اقوام کو اپنی آواز کو ان کے حق میں بلند کرنا چاہیے۔

گیبریل بورک نے اپنے زبردست خطاب میں کہا کہ “میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ “نیتن یاہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں”۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • سولر پینلز استعمال کرنے والے ہوجائیں خبردار!
  • بھارت کا جنگی جنون: ریل گاڑی پر نصب لانچر سے اگنی میزائل کاتجربہ
  • نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم خاندان سمیت میزائل حملے میں مارا جائے، گیبریل بورک
  • کارگل جنگ میں بھی کھلاڑی ہاتھ ملا رہے تھے تو اب ایسا کیوں ہے؟ سابق بھارتی وزیربھی بول پڑے
  • نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کا خاندان میزائل حملے میں مارا جائے، چلی کے صدر کا خطاب
  • غیرت کے نام پر قتل: انصاف کے تقاضے کیوں پورے نہیں ہوتے؟
  • زیادتی کرنے والے ملزم شبیر شربت والے کا اقبالی بیان سامنے آگیا
  • پاکستان ریلویز کی لیز پر لی گئی اراضی پر گودام کے بجائے دکانیں بنانے کا انکشاف
  • بھارت: ’آئی لو محمد‘ تنازعہ کیا ہے اور مسلمان احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟
  • پاکستان کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کا خیرمقدم