خلا میں پھنسا خلائی جہاز 53 سال بعد زمین پر آگرا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
ماسکو(نیوز ڈیسک)سوویت دور کا خلائی جہاز 53 سال بعد زمین پر آگرا جو زہرہ کی جانب سفر طے کر رہا تھا، تاہم وہاں پہنچنے میں ناکام رہا۔ رپورٹ کے مطابق کوسموس 482 نامی یہ خلائی جہاز نصف صدی قبل لانچنگ ناکام ہونے کے باعث زمین کے مدار میں پھنس گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے خلائی ادارے اور یورپی یونین کے خلائی نگرانی اور ٹریکنگ سسٹم نے اس کے گرنے کی تصدیق کی۔ روسی حکام نے بتایا کہ خلائی جہاز بھارتی سمندر کے اوپر گرا، تاہم کچھ ماہرین اس کے درست مقام پر شک میں مبتلا ہیں۔
یورپی خلائی ادارے کے اسپیس ڈیبریز آفس نے بھی اس خلائی جہاز کے انخلا کا پتہ چلایا جب وہ جرمنی کے ایک ریڈار اسٹیشن پر نظر نہیں آیا۔ابتدائی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ خلائی جہاز کا کتنا حصہ زمین پر گرتے وقت بچا یا نہیں۔
ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ شاید اس کا کچھ یا سارا حصہ تباہ ہو جائے گا، کیونکہ یہ جہاز وینس پر لینڈ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جو ہمارے نظامِ شمسی کا سب سے گرم سیارہ ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ خلائی جہاز کے ملبے کے کسی انسان پر گرنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔یہ خلائی جہاز، جسے کوسموس 482 کے نام سے جانا جاتا ہے، 1972 میں سوویت یونین کے تحت لانچ کیا گیا تھا۔
یہ ایک سلسلے کے مشنز کا حصہ تھا جو وینس کی جانب روانہ ہونے تھے، مگر یہ زمین کے مدار سے باہر نکلنے میں ناکام رہا اور مدار میں ہی پھنس کر رہ گیا، کیونکہ اس کا راکٹ خراب ہو گیا تھا۔
کانگو میں سیلاب سے 100 سے زائد افراد ہلاک
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خلائی جہاز گیا تھا
پڑھیں:
ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا
ارتھنگ: فطرت کے لمس میں شفا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 May, 2025 سب نیوز
تحریر سجاد بھٹی۔
برصغیر کی روایات میں زمین سے جڑت اور اس کے انسانی جسم اور روح پرمثبت اثرات کی بے شمار روایات ملتی ہیں۔زمین، جس پر ہم چلتے ہیں، جس سے ہم اناج حاصل کرتے ہیں، اور جس سے زندگی کی بقا ممکن ہے، صرف مٹی کا ٹکڑا نہیں بلکہ توانائی کا منبع بھی ہے۔ سائنس کی ترقی کے باوجود، انسان فطرت سے جڑنے کے فوائد کو دوبارہ دریافت کر رہا ہے۔ “ارتھنگ” یا “گراؤنڈنگ” اسی رجحان کا ایک عملی مظہر ہے، جو انسانی جسم اور زمین کے درمیان براہ راست رابطے کو فروغ دیتا ہے۔
ارتھنگ کیا ہے؟ارتھنگ ایک فطری عمل ہے، جس میں انسان ننگے پاؤں زمین پر چل کر، گھاس پر بیٹھ کر یا مٹی پر لیٹ کر خود کو زمین سے جوڑتا ہے۔ یہ تعلق صرف جسمانی نہیں، بلکہ توانائی کا ایک خاموش تبادلہ ہے۔ زمین میں پائے جانے والے ننھے منے منفی ذرّات (الیکٹرانز) ہمارے جسم میں داخل ہو کر اُن نقصان دہ مثبت ذرّات کو بے اثر کر دیتے ہیں، جو سوزش، ذہنی دباؤ اور بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ یوں انسان کو نہ صرف سکون ملتا ہے، بلکہ اس کی طبیعت میں توازن بھی پیدا ہوتا ہے۔
برصغیر، خصوصاً ہندوستان اور پاکستان میں، زمین کو ایک ماں کا درجہ حاصل ہے۔ “بھومی دیوی” کا تصور ہندو ثقافت میں زمین کو مقدس مانتا ہے۔ ہندوستانی عوام صدیوں سے ننگے پاؤں چلنے، مٹی میں بیٹھنے، اور زمینی توانائی سے جڑنے کو روحانی و جسمانی صحت کے لیے مفید سمجھتے آئے ہیں۔بابا بلھے شاہ، وارث شاہ اور دیگر صوفی شعرا نے بھی مٹی اور زمین کے ساتھ تعلق کو انسانی فطرت کے قریب قرار دیا۔
اسلام میں زمین کو عظمت حاصل ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میںسورت البقرہ کی آیت نمبر 22 میں ارشاد باری تعالی ہے۔
“جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کر کے تمہیں روزی دی ، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقّرر نہ کرو” ۔
ابنِ سینا نے اپنی مشہور کتاب “القانون فی الطب” میں فطرت سے ہم آہنگ زندگی کو صحت کی بنیاد قرار دیا۔ ان کے مطابق، انسان کی صحت صرف غذا اور دوا پر نہیں بلکہ عناصرِ فطرت، جیسے زمین، پانی، اور ہوا پر بھی منحصر ہے۔زکریا الرازی نے “الحاوی” جیسے طبی انسائیکلوپیڈیا میں مٹی کی شفا بخش خصوصیات کا ذکر کیا ہے۔ وہ مٹی کو زخم بھرنے، سوزش کم کرنے اور جسم کے توازن کو بحال کرنے کے لیے مفید سمجھتے تھے۔
گزشتہ دو دہائیوں میں ارتھنگ پر مختلف سائنسی تحقیقات کی گئی ہیں۔ ایک قابلِ ذکر تحقیق 2012 میں “Journal of Environmental and Public Health” میں شائع ہوئی جس کے مطابق ارتھنگ سےجسم میں سوزش کم ہوتی ہے،،دل کی دھڑکن میں بہتری آتی ہے،بلڈ پریشر میں توازن آتا ہے اور نا صرف نیند بہتر ہوتی ہے بلکہ ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے۔ڈاکٹر اسٹیفن سیناٹرا (Dr. Stephen Sinatra)، جو کہ ایک معروف کارڈیالوجسٹ ہیں، نے ارتھنگ کو “قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ” قرار دیا ہے اور اسے دل کی صحت کے لیے مفید پایا ہے۔
آج کے جدید انسان نے کنکریٹ کی عمارتوں، اور برقی آلودگی کے درمیان اپنی زندگی قید کر لی ہے۔ ہم زمین سے دور ہو چکے ہیں، جس کا نتیجہ جسمانی و ذہنی بیماریوں کی صورت میں ظاہر ہو رہا ہے۔ارتھنگ کوئی پیچیدہ طریقہ علاج نہیں بلکہ ایک سادہ طرزِ زندگی ہے۔ روزانہ صرف 20 سے 30 منٹ ننگے پاؤں گھاس یا مٹی پر چلنے سے آپ اپنے جسم کو فطرت کی شفا بخش توانائی سے جوڑ سکتے ہیں۔
جہاں سائنسی تحقیق ہمیں ارتھنگ کے طبی فوائد سے روشناس کرتی ہے، وہیں برصغیر کی صدیوں پرانی روایات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ زمین جو نہ صرف ہمیں زندگی دیتی ہے بلکہ ہماری صحت کا تحفظ بھی کرتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کی مٹی سے محبت کی جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردوست ممالک کے دورے: وزیراعظم ایران کے بعد آذربائیجان پہنچ گئے قومی وقار: 28 مئی کی میراث جوہری بازدارندگی اور سات مئی : جنوبی ایشیا کے لیے سچائی کی گھڑی پی۔ٹی۔آئی اور ‘معمولِ نو ‘ (NEW NORMAL) معصومیت کا قتل: پاکستان میں بھارت کی پراکسی جنگ گرمی کی لہر فطرت کا انتقام یا انسانوں کی لاپروائی؟ جوائنٹ فیملی سسٹم میں پھنسی لڑکیاں: جدید سوچ، پرانے بندھنCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم