اپنے ایک جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرامپ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکہ کی نیک نیتی اور غزہ میں وحشیانہ جنگ کے خاتمے و تمام صیہونی قیدیوں کی زندہ یا مردہ واپسی کیلئے قطر و مصر کی ثالثانہ کوششوں سے انجام پایا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے ترجمان "جہاد طحٰہ" نے کہا کہ ہم نے ثالثین کی کوششوں اور واشنگٹن کے اقدامات کا امریکی نژاد صیہونی فوجی "ایڈن الیگزینڈر" کی رہائی کے ذریعے جواب دیا۔ اس امریکی نژاد صیہونی فوجی کی رہائی، جنگ بندی اور بارڈر کراسنگ کی دوبارہ بحالی کے لئے کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار العربی الجدید سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر جہاد طحٰہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ قدم جنگ بندی کے لئے وسیع مذاکرات کا مقدمہ بنے گا۔ واضح رہے کہ آج قبل از دوپہر حماس کی عسکری شاخ "القسام بریگیڈ" کے ترجمان "ابو عبیدہ" نے اعلان کیا کہ ہم نے امریکی نژاد صیہونی فوجی ایڈن الیگزینڈر کو آج رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرامپ نے بھی اپنے پیغام میں اس فوجی کی مستقبل قریب میں رہائی کا عندیہ دیا۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے اس فوجی کی رہائی میں شامل کرداروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام امریکہ کی نیک نیتی اور غزہ میں وحشیانہ جنگ کے خاتمے و تمام صیہونی قیدیوں کی زندہ یا مردہ واپسی کے لئے قطر و مصر کی ثالثانہ کوششوں سے انجام پایا۔ دوسری جانب غزہ میں حماس کے سربراہ "خلیل الحیہ" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ حماس نے جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششوں کے نتیجے میں امریکی حکومت کے ساتھ رابطہ قائم کیا اور جذبہ خیر سگالی کے تحت نیک نیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایڈن الیگزینڈر کو رہا کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی رہائی

پڑھیں:

قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔

حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • نٹالی بیکر کا دورہ قصور، سیلاب متاثرین سے ملاقاتیں
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • امریکی ناظم امور کا قصور کا دورہ، سیلاب میں ایک جان بھی ضائع نہ ہونے دینے پر انتظامیہ کی تعریف
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • نتین یاہو سے ملنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ قطر جائیں گے
  • مارکو روبیو کے اسرائیل پہنچتے ہی غزہ پر حملوں میں شدت آگئی
  • اسپین میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات کا آغاز