ذہنی مسائل ملازمین میں بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
حالیہ عالمی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذہنی صحت کے مسائل، جیسے کہ دباؤ، بے چینی، اور ڈپریشن ملازمین میں بیماریوں اور غیر حاضری کی سب سے بڑی وجہ بن چکے ہیں۔
برطانیہ میں 2021–22 کے دوران ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ سے 1.7 کروڑ غیر حاضریاں ریکارڈ ہوئیں۔ اسی طرح امریکا میں ایک تحقیق کے مطابق کام سے متعلقہ ذہنی مسائل جیسے کہ دباؤ اور بے چینی، اب کام کی جگہ پر سب سے عام تجربہ بن چکا ہے جو تمام رپورٹ شدہ کیسز کا 52% ہیں۔
دوسری جانب جاپان میں زیادہ کام کی وجہ سے موت ایک تسلیم شدہ مسئلہ ہے جہاں کام کا دباؤ دل کی بیماریوں اور فالج جیسے سنگین نتائج کا سبب بنتا ہے۔ درج ذیل دفاتر میں ذہنی دباؤ کے چند اہم اسباب تحریر کیے جارہے ہیں؛
1) زیادہ کام کا بوجھ اور حالات پر کم کنٹرول
2) بہت زیادہ محنت مگر حوصلہ افزائی یا بدلہ نہ ملنا
3) مددگار ماحول کی کمی اور انتظامی تعاون کا فقدان
4) کام کی غیر یقینی صورتحال اور محدود فیصلہ سازی کی آزادی
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ نوجوان ملازمین، خاص طور پر 18 سے 24 سال کی عمر کے افراد، ذہنی صحت کے مسائل سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ برطانیہ میں ایک سروے کے مطابق، ہر تین میں سے ایک نوجوان ملازم نے پچھلے سال ذہنی صحت کی وجہ سے چھٹی لی، جبکہ 55 سال سے زائد عمر کے ملازمین میں یہ شرح صرف 10% ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ماہانہ کتنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خبر آگئی
ویب ڈیسک: ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے ٹیکس ادا کرنے سے متعلق تفصیلات سامنے آگئیں۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لئے ترمیمی فنانس بل کا مسودہ سامنے آگیا، مسودے میں پہلے سلیب میں 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیا گیا ہے۔
دوسرے سلیب میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد 6 لاکھ سے اوپر رقم پر 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 1 فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
مجوزہ لیوی سے فرنس آئل کی سیل میں واضح کمی ہوگی؛ معاشی تھنک ٹینک
ترمیمی فنانس بل میں تیسرے سلیب میں 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس دیں گے، تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
چوتھے سلیب میں 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا، چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
پنجاب کی حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی
پانچویں سلیب میں 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا، پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
چھٹے سلیب میں 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
پنجاب میں محرم الحرام کا چاند نظر نہیں آیا