نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حکومت ہمیں سیکورٹی فراہم کرے، اگر ریاست یا متعلقہ ادارے زائرین کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ ہیں تو ہم ہر تعمیری بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ہر صورت ریمدان جائیں گے، حکومت ہمیں سیکورٹی فراہم کرے، اگر ریاست یا متعلقہ ادارے زائرین کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ ہیں تو ہم ہر تعمیری بات چیت کیلئے تیار ہیں، بلوچستان خرابی حالات کی اصل ذمہ دار حکومت ہے، عراق میں داعش کی موجودگی کے باوجود عراقی حکومت نے زائرین کو سہولیات و سکیورٹی فراہم کی، ہم حکومت گرانے نہیں بلکہ اپنے حق کیلئے آئے ہیں۔ امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی سوسائٹی کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کافی عرصے سے زائرین اور زیارت کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جاتا رہا ہے، کہا گیا کہ 40 ہزار افراد وہاں جا کر غائب ہوگئے، ایک منصوبے کے تحت اسے بدنام کیا جاتا رہا، انسانی اسمگلنگ میں حکومت ملوث ہے، وہ زائرین کو بدنام نہ کرے، عراق و ایران جانے والے زائرین کا مکمل ڈیٹا موجود ہے، زائرین کے پاسپورٹ وہاں بارڈر پر لے لئیے جاتے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ محرم کے ایام میں ایک میٹنگ ہوئی، جس میں ایران، عراق اور پاکستان کے وزرائے داخلہ کی میٹنگ ہوئی، ہم خوش ہوئے کہ ہمارے مسائل کم ہوں گے، زائرین نے تیاری شروع کر دی، ہوٹلوں کی بکنگ شروع ہوگئی، یہاں گاڑیوں کی بکنگ سمیت قافلوں کی تیاری شروع ہوگئی، پھر اچانک خبر آئی کہ زمینی راستے سے قافلے نہیں جائیں گے، زائرین پر پابندی سے اربوں روپوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سفر ہمارا عشق ہے ہماری عبادت ہے ہمارے ایمان کی نشانی ہے، غریب لوگوں کا اربوں روپے کا نقصان ہوگا اگر یہ سفر نہ ہو، ایک سال میں بلوچستان کی سرحد سے 10 لاکھ سے زیادہ زائرین زیارت پر جاتے ہیں، اس سے صوبوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آتی ہے، حکومت نے اس فیصلے سے زائرین کو کاٹ کر رکھ دیا۔

چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ہمیں متبادل دیا جاتا، سستی فلائٹ چلاتے، سستی فیری سروس شروع کی جا سکتی تھی، لیکن کوئی متبادل راستہ اور کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، آپ نے ہمارے لئیے کربلا جانے کا آسان راستہ بند کر دیا، جو طلبا ریمدان بارڈر پر موجود ہیں انہیں بھی روکا جا رہا ہے، یہ ہمیں عبادت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریمدان جائیں گے، آپ ہمیں سیکورٹی فراہم کریں، آپ افغانستان کا راستہ بھی کھول سکتے ہیں، وہاں سے بھی مشہد بہت قریب ہے، اہل تشیع اور اہل سنت کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی زیارتوں پر جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج کسی سیاسی مفاد کے تحت نہیں بلکہ خالصتاً مذہبی اور آئینی حق کے تحفظ کیلئے ہے، اگر ریاست یا متعلقہ ادارے زائرین کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہیں تو ہم ہر تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان خرابی حالات کی اصل ذمہ دار حکومت ہے، عراق میں داعش کی موجودگی کے باوجود عراقی حکومت نے زائرین کو سہولیات و سکیورٹی فراہم کی، پاکستان حکومت کو کن سیکورٹی خدشات کے مسائل ہیں، بلوچستان میں بلوچ رہنماوں نے زائرین کے کاروان کو بلوچستان میں ویلکم کرنے کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں جانے دیا جائے، ماضی میں لوگ ہر طرح کی قربانیاں دے کر کربلا جاتے رہے ہیں، کراچی میں گورنر سندھ سے مذاکرات ہوئے ہیں، ہم نے اپنے مطالبات پیش کر دیئے ہیں، یہ کوئی سیاسی مسلہ نہیں ہے، ہمارا مسلہ حل کیا جائے، گورنر سندھ نے کہا ہے کہ تھوڑا وقت دیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ زائرین کو کربلا جانے دیا جائے، پابندی ہمارے بنیادی حقوق پر حملہ ہے، جن کے وزیرے لگے ہوئے ہیں انہیں زیارت کیلئے جانے دیا جائے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارا سوال ہے کہ سیکورٹی دینا کس کی ذمہ داری ہے،بہت سے زائرین اپنے وسائل سے تفتان اور ریمدان تک پہنچ گئے ہیں، سندھ حکومت کیا عوام سے لڑ کر جیت سکتی ہے، یہ بظاہر بہت مولائی بنتے ہیں مگر کام دیکھیں کہ قافلوں کو کراچی آنے سے روکا جا رہا ہے، حکومت کو چاہئیے کہ لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرے، ہم حکومت گرانے نہیں بلکہ اپنے حق کیلئے آئے ہیں۔ امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی میں نیوز کانفرنس میں علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ مقصود ڈومکی، علامہ مختار امامی، علامہ نثار قلندری، علامہ صادق تقوی، علامہ اصغر شہیدی، علامہ نعیم الحسن سمیت بڑی تعداد میں قافلہ سالار موجود تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ راجہ ناصر عباس جعفری انہوں نے کہا کہ نیوز کانفرنس نے کہا کہ ہم زائرین کو زائرین کے دیا جائے کے مسائل رہا ہے

پڑھیں:

فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی چلڈرن غزہ مارچ، لاکھوں طلبہ و طالبات شریک

اسلام ٹائمز: مارچ میں لاکھوں طلبہ و طالبات کی شرکت اور دوپہر میں سخت گرم موسم کے باوجود مثالی نظم ضبط کا مظاہرہ کیا گیا۔ شاہراہ قائدین پر دونوں اطراف میں مارچ کے شرکاء موجود تھے ایک ٹریک طلبہ اور دوسرا ٹریک طالبات کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں نے ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ کو تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد مارچ قرار دیا۔ متعلقہ فائیلیںویڈیو رپورٹ

جماعت اسلامی کے تحت اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے شکار اہل فلسطین بالخصوص بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شاہراہ قائدین پر ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ منعقد کیا گیا۔ تاحد نگاہ دور تک طلبہ و طالبات کے سر ہی سر نظر آرہے تھے۔ مارچ میں شہر بھر سے نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔ طلبہ وطالبات نے لیبک یا اقصیٰ کے نعرے لگاکر غزہ کے نہتے اور مظلوم بچوں سے بھرپور اظہار یکجہتی اور اسرائیل و امریکہ کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار یکجہتی کیا۔ فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، رہبر و رہنماء مصطفیؐ مصطفیٰ، خاتم النبیاؑ مصطفیٰ ؐ مصطفیٰ ؐ، لبیک لبیک الھم لبیک،لبیک یا غزہ،لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور بچوں میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا۔

مارچ میں لاکھوں طلبہ و طالبات کی شرکت اور دوپہر میں سخت گرم موسم کے باوجود مثالی نظم ضبط کا مظاہرہ کیا گیا۔ شاہراہ قائدین پر دونوں اطراف میں مارچ کے شرکاء موجود تھے ایک ٹریک طلبہ اور دوسرا ٹریک طالبات کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں نے ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ کو تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد مارچ قرار دیا۔ مارچ میں شاہراہ قائدین پر طلبہ و طالبات جوق در جوق امڈ آئے اور پوری شاہراہ لبیک یا اقصیٰ لبیک یا غزہ کے کتبوں و ماتھے پر بندھی پٹیوں،فلسطین کے جھنڈو ں اورمخصوص رومالوں کی بہار کا منظر پیش کررہی تھی۔ طلبہ و طالبات شہر بھر سے جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں بسوں، ویگنوں و دیگر گاڑیوں پر شاہراہ قائدین پہنچے۔

شاہراہ قائدین پر سڑک کے دونوں طرف طلبہ اور طالبات کے لیے الگ الگ استقبالیہ کیمپ لگے ہوئے تھے۔ الخدمت کراچی کی جانب سے دونوں ٹریک پر طبی امدادی کیمپ لگائے گئے تھے۔ نورانی کباب ہاؤس کے سامنے سڑک پر کنٹینروں پر مشتمل ایک بڑا اسٹیج بنایا گیا تھا جہاں سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن، امیر کراچی منعم ظفر خان، سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی کے علاوہ بچوں نے ترانے اور تقاریر سمیت مختلف پروگرام پیش کیے۔ مارچ میں فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے طلبہ نے اسٹیج پر کراٹے شو کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔ اسٹیج پر ایک بڑا بینرز لگا ہوا تھا جس پر ”UNITE WITH GAZA CHILDREN تحریر تھا، دونوں جانب فلسطین کے جھنڈے لگائے گئے تھے جبکہ اسٹیج پر قومی پرچم، فلسطین کے جھنڈے اور جماعت اسلامی کے جھنڈے بھی لگائے گئے تھے۔

مارچ میں نظم وضبط قائم رکھنے والے نوجوانوں نے کالے رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی جن پر لبیک یا اقصیٰ تحریر تھا اور مسجد اقصیٰ کی تصویر بنی ہوئی تھی اسی طرح سیکورٹی پر مامور نوجوانوں نے سرخ رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور سروں پر فلسطینی رومال باندھے ہوئے تھے۔ اسٹیج پر موجود طلبہ نے مخصوص کالے رنگ کی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی جس میں ”القدس لنا“ تحریر اور فلسطین کا نقشہ بنا ہوا تھا۔ جب کہ بعض طلبہ نے کھلونا اسلحہ بھی اٹھا یا ہواتھا۔ مارچ میں طلبہ وطالبات جانب سے میزائل کے ماڈلز بھی بنائے گئے تھے۔ مارچ میں شریک طلباء طالبات کے لیے شاہراہ قائدین کے دونوں اطراف  پینے کے پانی کا انتظام کیا گیا تھا جہاں سے جماعت اسلامی کے رضاکار بچوں کو پینے کے پانی کی بوتلیں اورجوس کے پیکٹ فراہم کررہے تھے۔

مارچ میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کے ڈائریکٹر معین الدین نیر نے طلبہ و طالبات کی جانب فلسطین فنڈ کے لیے جمع کیے گئے 30 لاکھ روپے، اسٹار اکیڈمی کے پرنسپل و تنظیم اساتذہ کے صدر شاکر شکور نے 1 لاکھ فنڈز کی رقم حافظ نعیم الرحمن کو دی۔ طلبہ و طالبات نے علامتی طور پر غزہ میں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور بچیوں کی لاشیں اٹھائی ہوئی تھیں۔ طلبہ وطالبات کے لیے موبائیل ٹوائلیٹ اور پینے کے پانی کے اسٹالز لگائے گئے تھے۔  طلبہ اور طالبات نے فلسطینی پرچم کے رنگوں کے اسموک فائر کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔ مارچ میں بڑے پیمانے پر ساؤنڈ سسٹم کا انتظام کیا تھا۔ مارچ کی کوریج کے لیے قومی و بین الاقوامی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کے نمائندے فوٹو گرافروں اور کمرہ مینوں کی بڑی تعداد اور DSNG گاڑیاں موجود تھیں، صحافیوں کے لیے پریس گیلری بنائی گئی تھی جبکہ سوشل میڈیا کا علیحدہ کیمپ بھی قائم کیا گیا تھا۔

مارچ کا باقاعدہ آغاز طالب علم ابوبکر انصاری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ مارچ میں جامعہ نعمان کے طالب علم نے اردو مین فلسطین کے حوالے سے تقریر پیش کی۔ عثمان پبلک اسکول کے طالب علم معارج نے فلسطین کے حوالے سے نظم پڑھی تو چلڈرن مارچ میں شریک طلباء طالبات پرجوش ہوکر نعرے لگانے لگے۔ جامعہ نعمان کے طالب علم اعظم خان نے فلسطینی مجاہد ابوعبیدہ ترجمان القسام بریگیڈ کی آواز میں امت مسلمہ کے نام ان کا بیان پڑھ کر سنایا۔ حافط نعیم الرحمان کا مارچ مین آنے بچوں نے پرجوش انداز میں نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا۔

بچوں کے مارچ کے دوران شاہراہ قائدین کی فضا وقتاً فوقتاً لبیک لبیک یا اقصی اور لبیک یا غزہ کے نعروں سے گونجتی رہی۔ جماعت اسلامی کے سکریٹری توفیق الدین صدیقی نے مارچ کے دوران وقفے وقفے سے اسٹیج پر سے پرجوش نعرے لگوائے۔ اسٹیج سے آزادی فلسطین اور لبیک یا اقصیٰ کے حوالے سے نظمیں اور ترانے پڑھے جاتے رہے جس پر شرکاء نے فلسطینی پرچم لہرائے تو ایک قابل دید سماں بندھ گیا۔ اسٹیج سے From The River To the Sea Palstine Will Be Free, Free Free Plastine کے نعرے لگائے۔ مارچ میں طلبہ و طالبات کی جانب سے امریکہ و اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصہ اور مظلوم اور نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پرجوش نعرے لگائے گئے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ہمیں ایک آمرانہ نظام میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے، میر واعظ
  • پشاور جلسے کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں اب نکل آئے ایک کروڑ ، مگر ایسا نہیں ہو گا، علی امین گنڈا پور
  • جدہ سے واپس لاہور آنے کے منتظر عمرہ زائرین مشکلات کا شکار
  • سستی بجلی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آ گیا، پیداوار، ترسیل کو نئے دور میں داخل کرینگے:وزیر توانائی
  • آٹے کی قیمتوں میں اضافہ حکومتی نااہلی کا ثبوت ہے، ریحان راجپوت
  • فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی چلڈرن غزہ مارچ
  • فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی چلڈرن غزہ مارچ، لاکھوں طلبہ و طالبات شریک
  • سماء نیوز علامہ راجہ ناصر عباس کے حوالے سے جھوٹی اور من گھڑت خبر پر معافی مانگے، ترجمان ایم ڈبلیو ایم
  • چین کسی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا‘ وزیر دفاع
  • پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگا، بیرسٹر راجہ انصاری