متحدہ عرب امارات میں راستہ نہ دینے پر کار سوار کی دوسری کار پر فائرنگ؛ 3 خواتین ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ کے دارالحکومت میں معمولی بات پر ایک کار سوار نے سامنے سے آنے والی دوسری کار پر فائرنگ کردی۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا جب آمنے سامنے سے آنی والی کاریں ایک چھوٹی گلی میں پھنس گئے۔
ایک کار میں 3 خواتین سوار تھیں جب کہ دوسری گاڑی ایک مرد چلا رہا تھا۔ دونوں کے درمیان راستہ دینے پر بحث اور پھر تلخ کلامی ہوئی۔
جس پر مرد کار سوار نے اسلحہ نکال کر دوسری کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ کار میں سوار تینوں خواتین شدید زخمی ہوگئیں۔
فائرنگ کی آواز سنتے ہی گشت پر مامور پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور ملزم کو اسلحہ سمیت حراست میں لے لیا۔
پولیس اہلکاروں نے تینوں زخمی خواتین کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے تینوں خواتین نے دم توڑ دیا۔
کیس کو مزید قانونی کارروائی کے لیے پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا گیا۔
پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ روزمرہ کے معمولی تنازعات پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور قانون کو ہاتھ میں لینے سے گریز کریں۔
بیان میں تنبیہ کی گئی ہے کہ معاشرے کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شدت پسندوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق،تین حملہ آور مارے گئے
تہران(نیوز ڈیسک) ایران کے شورش زدہ صوبے سیستان–بلوچستان میں شدت پسندوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا، جبکہ جوابی کارروائی میں تین حملہ آور مارے گئے اور دو کو گرفتار کر لیا گیا۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق عسکریت پسندوں نے پولیس اسٹیشن میں گھسنے کی کوشش کی۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں سرون شہر کا ایک پولیس اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ حملہ آوروں کا تعلق شدت پسند گروہ “جیش العدل” سے بتایا جا رہا ہے، جو طویل عرصے سے ایران کے جنوب مشرقی علاقوں میں سرگرم ہے۔
سیستان–بلوچستان ایران، پاکستان اور افغانستان کے سنگم پر واقع ہے اور یہاں اکثر سیکیورٹی فورسز، باغیوں اور اسمگلروں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں عسکریت پسند زیادہ حقوق اور خودمختاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہ پہلا حملہ نہیں تھا۔ رواں سال 26 جولائی کو صوبائی دارالحکومت زاہدان میں عدالت پر مسلح حملہ ہوا تھا، جس میں کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے، اور اس کی ذمہ داری بھی جیش العدل نے قبول کی تھی۔ اکتوبر میں ایک بڑے حملے میں دس پولیس اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ ستمبر 2024 میں مختلف واقعات میں تین پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔ اپریل میں بھی اسی صوبے میں پانچ اہلکار فائرنگ کا نشانہ بنے تھے۔
یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سیستان–بلوچستان بدستور ایران کا سب سے حساس اور غیر محفوظ صوبہ بنا ہوا ہے۔
Post Views: 4