قطر کا امریکہ کو تاریخ کا مہنگا ترین تحفہ دینے کا فیصلہ ،ٹرمپ نے تصدیق بھی کر دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ قطری شاہی خاندان کی جانب سے دیے گئے بوئنگ 747-8 طیارے کو بطور تحفہ قبول کرے گی، جسے عارضی طور پر ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ تاہم بعد ازاں یہ لگژری طیارہ ٹرمپ کی صدارتی لائبریری کو عطیہ کر دیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بوئنگ 747-8 کی مارکیٹ قیمت تقریباً 400 ملین ڈالر ہے، جو کہ امریکی حکومت کو ملنے والے سب سے قیمتی تحائف میں سے ایک ہو گا۔ اس حوالے سے صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر ایک پوسٹ میں اس اقدام کی تصدیق کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ “تو یہ بات کہ ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ کو ایک 747 طیارہ، بالکل مفت، تحفے میں مل رہا ہے تاکہ 40 سال پرانے ایئر فورس ون کی عارضی طور پر جگہ لے، اور یہ سب کچھ ایک نہایت عوامی اور شفاف طریقے سے ہو رہا ہے ، لیکن کرپٹ ڈیموکریٹس کو اتنی پریشانی ہوئی ہے کہ وہ اصرار کر رہے ہیں کہ ہم اس طیارے کی مکمل قیمت ادا کریں”۔
دوسری جانب، ڈیموکریٹ رہنماؤں اور گڈ گورننس کے حامی حلقوں نے اس تحفے کو اخلاقی و آئینی طور پر مشکوک قرار دیا ہے۔ سینیٹ میں ڈیموکریٹک لیڈر چک شومر نے ایک طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا”کیا بات ہے ‘امریکا فرسٹ’ کی ، ایئر فورس ون، قطر کی طرف سے تحفہ!”۔ انہوں نے مزید کہا “یہ صرف رشوت نہیں بلکہ غیر ملکی اثر و رسوخ کی بزنس کلاس ڈیل ہے۔”
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ “کسی بھی غیر ملکی حکومت کی جانب سے دیا گیا تحفہ مکمل قانونی طریقہ کار کے مطابق قبول کیا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ مکمل شفافیت کے عزم پر کاربند ہے۔”
قطری ترجمان علی الانصاری نے بھی بیان میں کہا کہ طیارے کی منتقلی فی الحال قطری وزارت دفاع اور امریکی محکمہ دفاع کے درمیان غور و فکر کے مراحل میں ہے اور ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
مزیدپڑھیں:جب بھارتی تکبر نور خان ایئر بیس پہنچاتو وہاں اس نے ریڈ لائن کراس کرلی ، پھر امریکہ سے منتیں کیں کہ خدا کے لیے پاکستان سے بچائو: مشاہد حسین سید
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے انتخابات کرانے کا فیصلہ
پشاور:خیبرپختونخوا حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے نئے بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم نئے بلدیاتی انتخابات دیگر صوبوں سے مشروط کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب بلدیاتی نمائندوں کی تنظیم لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بھی مقررہ وقت میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات 2 مرحلوں میں کرائے گئے تھے۔ پہلے مرحلے کے انتخابات 19 دسمبر 2021ء کو ہوئے تھے لیکن بلدیاتی حکومتوں کی تشکیل 31 مارچ 2022ء کو ہوئی جب کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات پہاڑی علاقوں میں جون 2022ء کو ہوئے اس طرح میدانی علاقوں میں بلدیاتی حکومتیں 31 مارچ 2026ء اور پہاڑی علاقوں میں جون 2026ء کو تحلیل ہوجائیں گی۔
بلدیاتی نمائندوں کا مؤقف ہے کہ اس عرصے کے دوران بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے اور ان کے اختیارات کا بھی تعین نہیں ہوسکا، اس لیے ان کی مدت میں توسیع کی جائے، تاہم خیبرپختونخوا حکومت کا بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کے مطابق بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ اگر پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار ہے تو صوبائی حکومت بھی بلدیاتی انتخابات کرائے گی۔ ابھی تک پنجاب میں بلدیاتی ادارے فعال نہیں ہیں۔
دوسری جانب لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بلدیاتی انتخابات بروقت نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین حمایت اللہ مایار نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق جس تاریخ کو بلدیاتی نمائندوں نے حلف اٹھایا ہے اسی روز بلدیاتی حکومتوں کی مدت شروع ہوجاتی ہے۔ اگر بلدیاتی حکومتیں تحلیل ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے جاتے تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے کوآرڈینیٹر انتظار خلیل کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے، نہ ہی انہیں قانون کے مطابق کام کرنے دیا گیا ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں توسیع کی جائے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔