نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ رافیل رکھنے سے کچھ نہیں ہوتا پائلٹ کو بھی بہادر ہونا چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ22 اپریل کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا، ہمیں اندازہ تھا کہ پہلگام واقعے کے بعد یہ کچھ کریں گے، ہم تیار تھے۔
انہوں نے کہا کہ 6 مئی کو بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کیے گئے،ہم نے دنیا کو کہا تھا کہ ہم پہل نہیں کریں گے مگر حملہ ہوا تو بھرپورجوا ب دیں گے، بھارت نے پاکستان میں 6 مقامات پر 24 حملے کیے اور پھر ان کو بھرپور جواب دیا گیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا تھا مگر اس کو منہ کی کھانا پڑی، خطےمیں اس وقت پاکستان کی بالادستی قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بہادر جوان اچھی طرح جانتے ہیں کہ اپنے ملک کی عزت کس طرح کرانی ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ   دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تھا کہ

پڑھیں:

1988 میں فلسطین کو تسلیم کیا، جدوجہد آزادی میں ہمیشہ ساتھ دیں گے: پاکستان کا دو ٹوک مؤقف

پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم کو انسانی تاریخ کا المیہ قرار دیا اور عالمی برادری سے فوری اور عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں تباہی اور بربادی کی مثال نہیں ملتی. جہاں 64 ہزار سے زائد معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ غمزدہ مائیں، تڑپتے بچے اور اجڑے خاندان ہیں۔وزیرِ خارجہ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔ تازہ تجزیاتی رپورٹس کے مطابق صرف غزہ شہر میں پانچ لاکھ سے زائد افراد بھوک سے مرنے کے خطرے میں ہیں جبکہ خان یونس اور دیرالبلح میں بھی قحط کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ روزانہ درجنوں فلسطینی شہید ہو رہے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔اسحاق ڈار نے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاری کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور دو ریاستی حل کے لیے براہِ راست خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ای۔ون منصوبہ نوآبادیاتی سوچ کی واضح عکاسی ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔پاکستانی وزیرِ خارجہ نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کرائی جائے، غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے اور انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی یقینی بنائی جائے۔ اس کے ساتھ ہی فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی روکی جائے اور مہاجرین کے حقِ واپسی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے اس موقع پر ایک آزاد، خودمختار اور مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت دہرائی جس کی سرحدیں 1967ء سے پہلے کی ہوں اور جس کا دارالحکومت مشرقی القدس (القدس الشریف) ہو۔اسحاق ڈار نے فرانس اور سعودی عرب کی جانب سے دو ریاستی حل پر کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا اور ان ممالک کو سراہا جنہوں نے حالیہ دنوں میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 1988 میں ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکا ہے اور ہمیشہ فلسطینی عوام کی جدوجہد کے ساتھ کھڑا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی موجودہ حالت عالمی ضمیر پر دھبہ ہے۔ غزہ آج صرف انسانوں کی قبریں نہیں بلکہ عالمی ضمیر کا قبرستان بھی بن چکا ہے۔ اب وقت الفاظ کا نہیں بلکہ عمل کا ہے، اسحاق ڈار نے اپنے خطاب کے اختتام پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • ایمان کے اثرات
  • پاکستان کا مصنوعی ذہانت کو اقوام متحدہ کے ضابطے میں لانے کا مطالبہ،
  • ’ہمیں پاکستان سے بہتر ہونا ہے‘، بھارت نے بڑی ڈرون مشقوں کا اعلان کردیا
  • رونالڈو نے بھی رافیل گرنے پر بھارت کا مذاق بناڈالا، محسن نقوی نے ویڈیو شیئر کردی
  • 1988 میں فلسطین کو تسلیم کیا، جدوجہد آزادی میں ہمیشہ ساتھ دیں گے: پاکستان کا دو ٹوک مؤقف
  • شہباز شریف سےکرسٹالینا جارجیوا کی ملاقات، پاکستان کیلئے تعاون جاری رکھنے کا اعادہ
  • وزیراعظم سے ایم ڈی آئی ایم ایف کی ملاقات، پاکستان کیلئے تعاون جاری رکھنے کا اعادہ
  • میری حکومت نے پاک بھارت جنگ سمیت 7 جنگیں ختم کروائیں
  • یو این ناکام،تنازعات حل نہیں کروا سکتا،امریکی صدر,پاک بھارت سمیت 7جنگیں رکوائیں،ٹرمپ
  • ایشیا کپ میں انڈیا کیخلاف پاکستان کی پے در پے شکست پر علی امین گنڈاپور برس پڑے