بھارت سے مذاکرات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا سی این این کو انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی برابری کی پوزیشن اور دفاعی صلاحیت کو منوالیا، بھارت سے مذاکرات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔
سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جوابی حملے شروع کیے تو عالمی برادری حرکت میں آئی، مارکو روبیو نے انہیں کال کرکے کہا کہ بھارت سیزفائز کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسحاق ڈار نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ نے پوچھا کہ کیا آپ جنگ بندی میں تعاون کریں گے، ہم نے مارکو روبیو کو زبان دی کہ بھارت پر مزید حملے نہیں کریں گے، بھارت نے فضا میں ہماری برتری دیکھی تو جنگ بندی کا راستہ اپنایا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ خطے میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ہے، ہم نے اپنی برابری کی پوزیشن اور دفاعی صلاحیت کو منوالیا، پہلے ہی واضح کرچکے تھے کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا اعلان جنگ ہوگا۔
مزید پڑھیں:
’بعض اوقات ایسے لمحات آتے ہیں جب آپ کو بہت سنجیدہ فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ہمیں پورا یقین تھا کہ ہماری روایتی صلاحیت اور استعداد اتنی مضبوط ہے کہ ہم انہیں فضا میں بھی اور زمینی محاذ پر بھی شکست دے سکتے ہیں۔‘
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ خطے میں امن کے لیے مذاکرات کے راستے پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، بہتر یہی ہے کہ مذاکرات میں تاخیر نہ کی جائے اور ہوش مندی سے کام لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار اعلان جنگ امریکی وزیر خارجہ امن بھارت سندھ طاس معاہدہ سی این این سیزفائز عدم استحکام مارکو روبیو مذاکرات وزیر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اعلان جنگ امریکی وزیر خارجہ بھارت سندھ طاس معاہدہ سی این این سیزفائز عدم استحکام مارکو روبیو مذاکرات خارجہ اسحاق ڈار
پڑھیں:
پاکستان کا ایران کے جوہری مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے سفارت کاری اور مذاکرات پر زور
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2025ء) پاکستان نے ایران کے جوہری مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے سفارت کاری اور مذاکرات پر زور دیا ہے ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل میں ایران کے جوہری مسئلے کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کی کوششوں کے لئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا ۔منگل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کے جوہری پروگرام کے حوالے سے 1015 کی قرارداد جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے ) کی توثیق کے نفاذ سے متعلق تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا ۔ پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے جے سی پی او اے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سفارتکاری اور مذاکرات کی بحالی تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں جس پر 2015 میں ایران اور امریکا سمیت کئی عالمی طاقتوں کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد دستخط ہوئے تھے۔(جاری ہے)
اپنے ریمارکس میں پاکستانی مندوب نے کہاکہ آئی اے ای اے ، اقوام متحدہ کی ایجنسی جو رکن ممالک کی متعلقہ جوہری حفاظتی ذمہ داریوں کی تعمیل کی توثیق کے لئے ذمہ دار ہے، کو اس قانونی کام کو پورا کرنے کے لئے فعال ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آئی اے ای اے کے ذریعے تصدیقی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رہنی چاہئیں۔پاکستانی سفیر نے کہاکہ سلامتی کو نسل آئی اے ای اے اور ایران کے ساتھ ساتھ دیگر فریقین کے درمیان موجودہ مسائل کے حل کی کوششیں جاری رکھنے کے لیے کافی وقت دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ پیش رفت نے ایک بار پھرسنگین خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کو ظاہر کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مسائل کو فوجی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی قیمت بہت واضح ہے اور خطے سمیت پوری دنیاکو اس طرح کی خطرناک مہم جوئی اور بڑھتی ہو ئے خطرناک کشیدگی کا حصہ نہیں بن سکتی ہے۔ حالیہ پیش رفت کے حوالے سے پاکستانی مندوب نے رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اور تنازعات کو حل کرنے کے لئے دھمکی یا طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ آئی اے ای اے کے محفوظ ایٹمی تنصیبات پر حملوں کو مسترد کیا جانا چاہیے ، آئی اے ای اے کے ذریعے مذاکرات اور تصدیقی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے کے لئے تنازعات کا مستقل خاتمہ اور مستقل جنگ بندی کی جانی چاہیے۔تمام فریقین کو باہمی تعاون کے ساتھ موجودہ مسائل کو سنجیدگی اور ایمانداری سے حل کرنے کے لئے سفارتی مصروفیات کی تجدید کرنی چاہیے ۔ آخر میں سفیر عاصم افتخار نے کونسل کو بتایا کہ پاکستان نے روس اور چین کے ساتھ مل کر ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق خدشات کے پرامن حل کی تلاش میں کونسل کی قرارداد کا مسودہ تجویز کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپانسرز قرارداد کا ایک تازہ ترین ورژن تجویز کریں گے جس میں جنگ بندی کی پائیداری اور کونسل کی نگرانی کو یقینی بنانے کے لئے تازہ ترین پیش رفت کو مدنظر رکھا گیا ہے۔