نور مقدم قتل کیس: اپیلوں کی سماعت ‘ مجرم ظاہر جعفر کے وکیل نے مزید دستاویزات جمع کروانے کیلئے مہلت مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 13 مئی ۔2025 )سپریم کورٹ میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کے دوران مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے مزید دستاویزات جمع کروانے کیلئے مہلت مانگتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آج تک ملزم کی دماغی صحت جاننے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیا گیا.
(جاری ہے)
بینچ کے سربراہ جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ آپ عدالت میں موجود ہیں تو التوا کیوں دیں؟ اس پر سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ ظاہر جعفر دماغی صحت ٹھیک نہیں، اس نکتے کو عدالتوں نے یکسر نظرانداز کیا ان کا کہنا تھا کہ وہ کچھ دستاویزات جمع کروانا چاہتے ہیں جن سے کیس یکسر تبدیل ہو جائے گا. ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس کیس میں عدالتوں نے سپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلوں کو بھی نظرانداز کیا تین رکنی بینچ میں شامل جسٹس باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کیا ان کی دماغی صحت کے متعلق ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ میں معاملہ اٹھایا گیا تھا؟مجرم کے وکیل موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے اس نکتے کو نظرانداز کیا تھا. جسٹس کاکڑ نے ظاہر جعفر کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ نکتہ آپ آج بھی اٹھا سکتے ہیں، اس کے لیے الگ درخواست دینے سے کیا ہوگا؟ ان کا کہنا تھا کہ ہماری عدالت میں کیس جج یا وکیل کے مرنے پر ہی ملتوی ہوتا ہے، بیس سال ڈیتھ سیل میں رہنے والے کو بری کریں تو وہ کیا سوچتا ہو گا؟ ملزم بریت کے بعد ہمارے سامنے ہو تو شاید فائل اٹھا کر ہمارے منہ پر مارے. جسٹس کاکڑ کا کہنا تھا کہ قصور سسٹم کا نہیں ہمارا ہے جو غیرضروری التوا دیتے ہیں، آپ نے جو درخواست دینی ہے دے دیں اس پر فیصلہ کر لیں گے مجرم کے وکیل سلمان صفدر نے موقف اپنایا کہ آج تک ملزم کی دماغی صحت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیا گیا مدعی وکیل شاہ خاور کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی بھرپور مخالفت پر جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ درخواست آنے تو دیں پھر مخالفت کی کریں عدالت نے فریقین کے اتفاق رائے سے سماعت 19مئی تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر فریقین کے وکلا کو مکمل تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کردی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ظاہر جعفر کے وکیل دستاویزات جمع کا کہنا تھا کہ کیا کہ
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے مہلت مانگ لی
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان سمیت جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق، جسٹس باقر نجفی بھی بینچ میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کی جانب سے جواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ پہلی سماعت پر نوٹس ہی موصول نہیں ہوا، دوسری سماعت پر جنگ چھڑ چکی تھی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا وہ کل تک جواب جمع کروادیں گے، جس پر فیصل صدیقی نے استدعا کی کہ 2 دن کا وقت دے دیا جائے، سوموار تک سماعت ملتوی کردی جائے، ان کا کہنا تھا کہ آئینی بینچ پر بھی اعتراض کے ضمن میں درخواست دائر کرنا ہے۔
مزید پڑھیں:
عدالت نے فیصل صدیقی کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی مخصوص نشستوں