ریاض: سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔
عرب نیوز کے مطابق اس شراکت داری میں توانائی، معدنیات اور دفاع کے شعبوں کے معاہدے شامل ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کا محور سعودی مسلح افواج کی صلاحیتوں کو جدید بنانا ہے۔ اس کے ساتھ سعودی خلائی ایجنسی اور ناسا کے درمیان ایک معاہدہ بھی شامل ہے
دیگر معاہدوں میں معدنی وسائل کے بارے میں ایک مفاہمتی یادداشت، محکمہ انصاف کے ساتھ ایک معاہدہ، اور متعدی بیماریوں پر تعاون شامل تھا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکہ اور سعود عرب کے درمیان مذاکرات ہوئے۔
ریاض کے قصر الیمامہ میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبوں میں سٹریٹیجک شراکت داری کو فروغ دینے کے طریقوں اور خطے و دنیا سے متعلق باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قبل ازیں صدر ٹرمپ منگل کو سعودی عرب پہنچے، جسے انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کا ایک تاریخی دورہ قرار دیا، جس میں غزہ پر ہنگامی سفارت کاری کے ساتھ ساتھ بڑے تجارتی معاہدے بھی شامل ہیں۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دارالحکومت ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر صدر ٹرمپ کا گرمجوشی سے استقبال کیا، جہاں سے ان کا مشرقِ وسطیٰ کا دورہ شروع ہوا۔
اس کے بعد دونوں رہنما ایئرپورٹ کے ایک عظیم الشان ہال میں گئے، جہاں ٹرمپ اور ان کے معاونین کو روایتی عربی قہوہ پیش کیا گیا، جو تقریباً لباس میں پٹکے پہنے حاضرین نے سرو کیا۔
جب ایئر فورس ون سعودی دارالحکومت کے قریب پہنچی تو رائل سعودی ایئر فورس کے ایف-15 طیاروں نے اسے اعزازی سکارٹ فراہم کیا۔ ٹرمپ اور شہزادہ محمد بن سلمان نے شاہی محل میں ظہرانے میں بھی شرکت کی، جہاں معزز مہمانوں اور مشیروں کے ساتھ ملاقات ہوئی۔
بعد میں، ولی عہد شہزادہ ٹرمپ کے اعزاز میں ایک رسمی عشائیہ دیں گے۔ ٹرمپ منگل کے روز امریکی، سعودی سرمایہ کاری کانفرنس میں بھی شرکت کرنے والے ہیں۔
غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے پہلے بڑے غیر ملکی دورے پر گہرا اثر ڈالے گی لیکن ایک مثبت پیش رفت اس وقت ہوئی جب اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو عین اس وقت ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا جب صدر اپنے طیارے میں سوار ہو رہے تھے۔
ٹرمپ نے حالیہ ہفتوں میں غزہ کی جنگ ختم کرنے کی اپنی کوششوں پر بظاہر سرد مہری دکھائی ہے، حالانکہ منصب سنبھالنے سے پہلے وہ دعویٰ کرتے رہے تھے کہ وہ اس تنازع کو فوری طور پر ختم کر سکتے ہیں۔
وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ غزہ، یمن میں حوثیوں پر حملوں اور ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے طریقے پر بڑھتے ہوئے اختلافات کا شکار بھی دکھائی دیے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان ایران کے جوہری عزائم پر ہونے والی بات چیت میں ’بہت اچھی پیش رفت‘ ہو رہی ہے۔ اگرچہ انہوں نے یہ بھی دوٹوک کہا کہ ایران کو ’جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شراکت داری کے درمیان ولی عہد کے ساتھ

پڑھیں:

ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ: صدرارتی حکمنامے پر آج دستخط متوقع

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کو ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کی فروخت کا جاری معاہدہ 2024 کے قانون کے تقاضے پورے کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں : ٹک ٹاک تنازع: امریکا اور چین میں کشیدگی کے دوران ممکنہ ڈیل کی بازگشت

غیر ملکی میڈیا نے وائٹ ہاؤس کے ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ اس ہفتے کے آغاز میں وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ جلد اعلان کریں گے۔

اس قانون کے تحت اگر بائٹ ڈانس نے ملکیت ختم نہ کی تو امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جائے گی۔

ٹک ٹاک جو کہ امریکا میں 17 کروڑ صارفین رکھتا ہے کو ٹرمپ نے اپنی گزشتہ سال کی کامیاب صدارتی انتخابی مہم میں اہم قرار دیا ہے۔ ان کے ذاتی ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر 1.5 کروڑ فالورز ہیں اور وائٹ ہاؤس نے بھی گزشتہ ماہ اپنا سرکاری اکاؤنٹ لانچ کیا تھا۔

ٹرمپ نے اس قانون کے نفاذ کو دسمبر کے وسط تک مؤخر کیا ہے تاکہ ٹک ٹاک کے امریکی اثاثوں کو عالمی پلیٹ فارم سے علیحدہ کرنے، امریکی سرمایہ کاروں کو شامل کرنے اور نئی ملکیت کو سنہ 2024 کے قانون کے مطابق مکمل منتقلی کے طور پر یقینی بنانے کا وقت مل سکے۔

مزید پڑھیے: ٹک ٹاک پر چین کا مؤقف برقرار، ٹرمپ کال کے بعد بھی لچک نہ دکھائی

یہ قانون بائیڈن انتظامیہ کے دور میں منظور ہوا تھا جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کی رسائی میں جا سکتا ہے۔

ایگزیکٹو آرڈر میں آج مزید توسیع متوقع ہے۔ گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے بتایا تھا کہ ممکنہ معاہدے میں امریکی سرمایہ کاروں کے طور پر لچلن مرڈوک، لیری ایلیسن، اور مائیکل ڈیل شامل ہوں گے تاکہ ٹک ٹاک کو امریکا میں کام جاری رکھنے کی اجازت دی جا سکے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟

اس سے قبل ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکا اور چین کے درمیان ایک ایسے معاہدے پر پیشرفت ہو چکی ہے جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے امریکی ملکیت میں منتقل کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹاک پر امریکا کی نظر ٹک ٹاک ٹک ٹاک معاہدہ

متعلقہ مضامین

  • جاز کا پاکستان میں آئی فون 17 متعارف کرانے کا اعلان
  • ایران اور روس کے درمیان 25 ارب ڈالر کا ایٹمی بجلی گھروں کا معاہدہ
  • ٹرمپ نے ٹک ٹاک سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردئیے
  • صدر ٹرمپ اور وزیراعظم شہباز کی ملاقات پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا اہم بیان
  • ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ: صدرارتی حکمنامے پر آج دستخط متوقع
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری کشیدگی میں ممکنہ کمی کے آثار
  • ایران اور روس کے درمیان چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • ایران اور روس کے چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں، ایرانی صدرکا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب
  • جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ