جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج کے ماحول میں نواز شریف کی ضرورت تھی مگر وہ سامنے نہیں آئے، اسٹیبلشمنٹ کو سوچنا ہوگا کہ قومی قیادت کو پس منظر میں پھینک دیا گیا ہے، نواز شریف نے کمپرومائزڈ کیا یا نہیں مگر وہ خاموش ہوگئے ہیں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان کی رہائی عدالتوں کا معاملہ ہے، لیڈر جیل جاتے ہیں مگر پارٹیاں فیصلے کرتی ہیں، پی ٹی آئی بطور جماعت اختیار رکھتی ہے نہ یکسوئی، ان سے اتحاد کیسے ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاک بھارت جنگ کے روز مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف کہاں تھے؟

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ بھارت کے ساتھ مذاکرات میں کشمیر کو نظرانداز نہیں کیا جا سکے گا، حالیہ کشیدگی میں بھارت جو کئی گنا زیادہ اسلحہ اور فوج رکھنے والا ملک ہے صرف اس کو شکست نہیں ہوئی بلکہ مغربی ٹیکنالوجی جو انڈیا میں استعمال ہوئی وہ بھی پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم کے سامنے ناکام ہوگئی۔

انہوں نے کہاکہ چین کا پاکستان کا دوست ہونے کے ناطے شانہ بشانہ رہنا یہ ایک اچھی مثال ہے اور امریکا کو پیغام ہے کہ آپ کا ایشیائی ممالک کے ساتھ رویہ درست نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، اسی طرح مائنز اینڈ منرلز بل کو بھی کوئی نہیں مانے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ بلوچستان میں لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرنا ہوگا، جو لوگ زندہ ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کریں، اس کے علاوہ مدارس کی رجسٹریشن کا مسئلہ بھی حل کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت نے اپنی حماقتوں سے پاکستان اور چین کو ایک کرکے اسٹریٹجک پارٹنر بنا دیا ہے

انہوں نے کہاکہ مودی نے پہلگام کے ذریعے ہندوتوا کارڈ کھیلنے کی کوشش کی، اس کا خیال تھا کہ پہلگام واقعے سے ہندوؤں کو اپنی پشت پر کھڑا کرےگا۔

یہ بھی پڑھیں پاک بھارت جنگ بندی کے بعد نواز شریف نے اپنے پیغام میں کیا کہا؟

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں دنیا نے سمجھ لیا کہ پاکستان اتنا کمزور نہیں جتنا ہم سمجھ رہے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیبلشمنٹ پاک بھارت کشیدگی پی ٹی آئی اتحاد سربراہ جے یو آئی عمران خان قومی اتفاق رائے مولانا فضل الرحمان نواز شریف وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ پاک بھارت کشیدگی پی ٹی آئی اتحاد سربراہ جے یو ا ئی قومی اتفاق رائے مولانا فضل الرحمان نواز شریف وی نیوز مولانا فضل الرحمان انہوں نے کہاکہ پاک بھارت نواز شریف

پڑھیں:

بھارت تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرے، محبوبہ مفتی

سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، لیکن جب بھی پاکستان کی بات آئے گی تو وہ خارجہ پالیسی کے معاملات میں ضرور "مداخلت" کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے مودی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی گیدڑ بھبکیوں کی بجائے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات اور مفاہمت کا راستہ اختیار کرے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، لیکن جب بھی پاکستان کی بات آئے گی تو وہ خارجہ پالیسی کے معاملات میں ضرور”مداخلت” کریں گے۔ انہوں نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو "اپنے دل سے" دیکھے اور سنے کیونکہ جب تک ایسا نہیں ہو گا بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں بھارتی حکومت کو بتانا چاہتی ہوں کہ جموں و کشمیر کے لوگ آپ کے دشمن نہیں ہیں، ہم وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، ہم جنگ سے نہیں بلکہ دوستی کے ذریعے امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے پہلگام میں آپریشن سندور کے دوران جو کچھ ہوا اور کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بات کرنے کے لیے دنیا بھر میں وفود بھیجے۔

انہوں نے کہا کہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے کشمیری عوام سب سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور اگر ایک کشمیری پاکستان سے مذاکرات کا مطالبہ نہیں کرے گا تو اور کون کرے گا؟ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت سے کہا کہ وہ مفاہمت کا راستہ اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کشمیری پاکستان کے ساتھ امن اور بات چیت کی بات کرتے ہیں تو ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ بھارت کی خارجہ پالیسی میں مداخلت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بغیر بھارت کی خارجہ پالیسی کیا ہے، تنازعہ کشمیر کا حل تمام بھارتی حکومتوں کیلئے ایک چیلنج رہا ہے۔انہوں نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ "ہتھیاروں کی دوڑ" سے باز رہے اور ملک کے اہم مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرے۔ پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو مزید بھارتی فوجیوں کی تعیناتی، کالے قوانین کے نفاذ یا کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں چھ نوجوانوں کو دوران حراست شہید کیا گیا، اگر کشمیری مذاکرات کا مطالبہ نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آبادایکسپریس کی 3 بوگیاں الٹ گئیں 
  • پاکستان اور یو اے ای کا رشتہ محض سفارتی نہیں بلکہ دلوں میں بسا بندھن ہے: نواز شریف
  • نواز شریف سب سے سینئر، قومی راہنما اور سیاستدان کے طور پر اپنا سیاسی کردار ادا کرتے رہیں گے،عرفان صدیقی
  • نواز شریف کے صدر بننے کی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، سینیٹر عرفان صدیقی کی وضاحت
  • دکھ اسلام آباد والوں کو سنانا چاہتے ہیں۔ ہمیں کلاشنکوف نہیں، قلم اور کتاب دو، مولانا ہدایت الرحمان
  • اپنا دکھ اسلام آباد والوں کو سنانا چاہتے ہیں، ہمیں کلاشنکوف نہیں قلم کتاب دو: مولانا ہدایت الرحمان
  • بلوچستان کی تجارتی اور سماجی بہتری کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹیوں کا مطالبہ
  • بھارت کا کھیلنے سے انکار، پاکستان لیجنڈز کے اونر کا بیان سامنے آگیا
  • روایتی جنگ میں بھارت کو شکست، آج تک ہماری کامیابی کے تذکرے ہو رہے ہیں؛ وزیراعظم
  • بھارت تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرے، محبوبہ مفتی