امریکہ کی نمائندگی نے صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے اور غیر جنگی افراد کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی اقوام متحدہ میں نمائندگی نے منگل کی شام دعویٰ کیا کہ جنگ غزہ کو طویل کرنے کا ذمہ دار حماس ہے، نہ کہ صیہونی حکومت! فارس نیوز کے مطابق، امریکہ کی اقوام متحدہ میں نمائندگی نے منگل کی شام سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حماس نے واشنگٹن، قطر اور مصر کی طرف سے باقی رہ جانے والے گروگانوں کی آزادی کے لیے پیش کردہ متعدد تجاویز کو مسترد کیا۔ الجزیرہ چینل نے اس بیان کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ہم گروگانوں کی بازیابی کے لیے پُرعزم ہیں اور عیدان، ٹرمپ کی کوششوں اور اسرائیلی فوج کے دباؤ کی بدولت اپنے گھر واپس آئے گا۔

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس اپنے اسلحے کو ترک کرنے اور باقی رہ جانے والے گروگانوں کی آزادی سے انکار کر کے جنگ کو مزید طول دے رہا ہے۔ حماس وہ واحد فریق ہے جو 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کا ذمہ دار ہے۔ امریکہ کی نمائندگی نے صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے اور غیر جنگی افراد کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نمائندگی نے امریکہ کی کی حمایت کے لیے

پڑھیں:

مالی بحران: گوتیرش کی امن کاری کے لیے مزید وسائل فراہم کرنے کی درخواست

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ادارے کے امن کاروں کو مسلح تنازعات اور بحرانوں کا شکار علاقوں میں زندگی اور موت کے درمیان فرق قرار دیتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ قیام امن کی کارروائیوں کے لیے مزید مدد اور تعاون مہیا کریں۔

اقوام متحدہ کی امن کاری پر جرمنی کے دارالحکومت برلن میں منعقدہ وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات کا شکار علاقوں میں قیام امن کی کارروائیاں کثیرفریقی اقدامات کی طاقت کا اظہار بھی ہیں جن کی بدولت امن کے قیام اور اسے برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ کمبوڈیا سے لائبیریا اور ٹیمور لیستے تک، تنازعات کا شکار بہت سے ممالک میں پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ کی ان کارروائیوں کی اہمیت مسلم ہے۔

(جاری ہے)

تاہم دور حاضر کے مسائل کو دیکھا جائے تو یہ کام پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔ سیاسی تعاون کا فقدان

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ اب دنیا کو اس سے کہیں بڑی تعداد میں مسلح تنازعات درپیش ہیں جن کا سامنا اسے اقوام متحدہ کے قیام کے وقت تھا۔ اس طرح، اب کہیں بڑی تعداد میں لوگ تحفظ اور پناہ کی تلاش میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔

ان حالات میں امن کاری کی اہمیت بھی کہیں بڑھ گئی ہے جبکہ سیاسی تعاون کی عدم موجودگی کے باعث اس اہم کام کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رواں مالی سال میں اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں کے لیے درکار مالی وسائل میں سے 2.7 ارب ڈالر تاحال ادا نہیں کیے گئے۔

امن کاری کی افادیت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ مالی وسائل کی غیرمعمولی کمی اقوام متحدہ کے پورے نظام پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ اس صورتحال میں امن کارروائیوں کو مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ان کے فوری جائزے کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے آنے والے برسوں میں موثر منصوبہ بندی اور رکن ممالک کے علاوہ سلامتی کونسل کے اشتراک سے یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہو گی کہ ادارے کو امن کاری کے حوالے سے نئی ذمہ داریاں دستیاب وسائل کو مدنظر رکھ کر سونپی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کی عبوری امن فورس (یونیفیل) جیسے فعال مشن پہلے ہی یہ ثابت کر چکے ہیں کہ امداد کی فراہمی اور قیام امن کو یقینی بناتے ہوئے امن کاری کی راہ میں حائل موجودہ کے مسائل سے نمٹنا ممکن ہے۔

سیکرٹری جنرل نے وسطی جمہوریہ افریقہ میں شہریوں کو تحفظ دینے اور حکومت کو دارالحکومت سے باہر ضرورت مند لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے اقوام متحدہ کے امن مشن 'مینوسکا' کے کام کا حوالہ بھی دیا۔

انہوں نے جمہوریہ کانگو میں ادارے کے مشن 'مونوسکو' کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے اہلکار جنگ کے ماحول میں بھی غیرمحفوظ لوگوں کو برابر مدد پہنچا رہے ہیں۔

UN Photo/Mark Garten مالی وسائل کی ضرورت

اس اجلاس کے دوران رکن ممالک کل اقوام متحدہ کی امن کاری کے لیے مالی مدد کی فراہمی کے وعدے کریں گے۔

سیکرٹری جنرل نے شرکا کو بتایا کہ دنیا بھر میں امن کاری پر خرچ ہونے والے وسائل عالمگیر عسکری اخراجات کا صرف 0.5 فیصد ہیں۔ امن کاری اتنی ہی مضبوط ہو گی جتنا رکن ممالک اسے مضبوط بنانے کا عزم رکھیں گے۔

حالیہ عرصہ میں رکن ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کو مالی وسائل کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔ ایسے حالات میں یہ دیکھنا ہو گا کہ آیا اس اجلاس میں امن کاری میں تعاون کے حوالے سے رکن ممالک اپنے عزائم کو کس حد تک عملی جامہ پہناتے ہیں۔

اس موقع پر جرمنی کے وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی امن کاری کو عالمی استحکام میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ تمام ممالک کو اسے مزید موثر بنانے کا وعدہ کرنا ہو گا تاکہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات کو ختم کر کے امن کی راہ ہموار کی جا سکے۔

رکن ممالک کے بقایا جات

گزشتہ روز سیکرٹری جنرل نے مالی وسائل کی قلت کے تناظر میں کفایتی اقدامات اور ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے منصوبے کے بارے میں بتایا تھا جس میں ادارے کے اندر اصلاحات لانا بھی شامل ہے۔

اس موقع پر انہوں نے یہ بھی بتایا کہ متعدد رکن ممالک اپنے ذمے اقوام متحدہ کے واجبات بروقت ادا نہیں کرتے جس سے مالی مسائل نے جنم لیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پانچویں (انتظامی و مالیاتی) کمیٹی کے مطابق رواں مالی سال میں ادارے کا بجٹ 3.5 ارب ڈالر تھا جس میں سے اب تک 1.8 ارب ڈالر ہی موصول ہوئے ہیں۔

امریکہ کے ذمے اقوام متحدہ کے 1.5 ارب ڈالر، چین کے 597 ملین، روس کے 72 ملین، سعودی عرب کے 42 ملین، میکسیکو کے 38 اور وینزویلا کے بھی 38 ملین ڈالر واجب الادا ہیں۔ دیگر رکن ممالک نے بھی ادارے کو 137 ملین ڈالر ادا کرنا ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بھارت جنگ بندی سے فائدہ اٹھا کر حل طلب مسائل کو حل کریں، اقوام متحدہ
  •  غزہ میں امداد کا اسرائیلی منصوبہ مکروہ ہے، اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار کا سخت ردعمل
  • غزہ کی سرحد پر امداد خراب ہو رہی ہے، انگلینڈ
  • مالی بحران: گوتیرش کی امن کاری کے لیے مزید وسائل فراہم کرنے کی درخواست
  • ملائیشین ایئرلائن کے طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس ہے، اقوام متحدہ
  • پاکستان پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام، بھارتی فوج نے اپنے میڈیا کو جھوٹا قرار دیدیا
  • غزہ میں بدترین بھوک کا راج، کچھ نہیں بچا جسے بیچ کر کھانا لیا جاسکے، اقوام متحدہ
  • یو این سیکرٹری جنرل کا پاک بھارت جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم
  • سیکریٹری جنرل یو این کا جنگ بندی پر بیان، پاکستان کا خیر مقدم