اقوام متحدہ میں امریکہ کی جانب سے حماس کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
امریکہ کی نمائندگی نے صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے اور غیر جنگی افراد کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی اقوام متحدہ میں نمائندگی نے منگل کی شام دعویٰ کیا کہ جنگ غزہ کو طویل کرنے کا ذمہ دار حماس ہے، نہ کہ صیہونی حکومت! فارس نیوز کے مطابق، امریکہ کی اقوام متحدہ میں نمائندگی نے منگل کی شام سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حماس نے واشنگٹن، قطر اور مصر کی طرف سے باقی رہ جانے والے گروگانوں کی آزادی کے لیے پیش کردہ متعدد تجاویز کو مسترد کیا۔ الجزیرہ چینل نے اس بیان کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ہم گروگانوں کی بازیابی کے لیے پُرعزم ہیں اور عیدان، ٹرمپ کی کوششوں اور اسرائیلی فوج کے دباؤ کی بدولت اپنے گھر واپس آئے گا۔
اس بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس اپنے اسلحے کو ترک کرنے اور باقی رہ جانے والے گروگانوں کی آزادی سے انکار کر کے جنگ کو مزید طول دے رہا ہے۔ حماس وہ واحد فریق ہے جو 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کا ذمہ دار ہے۔ امریکہ کی نمائندگی نے صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے اور غیر جنگی افراد کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نمائندگی نے امریکہ کی کی حمایت کے لیے
پڑھیں:
جوہری تنصیبات کے نقصانات کا ازالہ؛ امریکا کے خلاف اقوام متحدہ میں درخواست جمع کرائیں گے: ایرانی نائب وزیرخارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے نائب وزیرخارجہ سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کے نقصانات کے ازالے کے لیے امریکا کے خلاف اقوام متحدہ میں درخواست دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ایران کی سرکاری خبرایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے مطابق نائب وزیرخارجہ سعید خطیب زادہ نے مقامی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ امریکا کو ایران کی تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ میں امریکا کے خلاف شکایت درج کرائے گا۔
سعید خطیب زادہ نے تسلیم کیا کہ یہ امریکا تھا جس نے جنگ روکنے کے لیے پیغامات بھیجے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کو مختلف ذرائع سے پیغامات بھیجے لیکن تہران اپنے مؤقف پر قائم رہا کہ جنگ بندی کے فیصلے سے متعلق کسی فیصلے سے قبل جارحیت رکنی چاہیے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم نے مزاحمت اور دشمن کو وحشیانہ جارحیت یک طرفہ روکنے کے اقدام کے ذریعے صہیونی حکومت پر رعب قائم کردیا ہے۔
سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ایران نے کسی صورت میں صہیونی حکومت کے ساتھ کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا ہے کہ جس میں کوئی جزیات شامل ہوں بلکہ جو جنگ بندی ہوئی وہ صہیونیوں کی طرف سے جارحیت روک دی گئی ہے، اس کے مقابلے میں ایران تیاری کے باوجود حملے نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے ایران پر 13 جون کو حملہ کیا تھا اور 12 روز تک جاری رہنے والی جنگ میں ایران کے فوجی مراکز اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تاہم اس کے بعد امریکا بھی اسرائیل کی حمایت میں کود پڑا اور 22 جون کو نطنز، فردو اور اصفہان میں قائم جوہری تنصیبات پر بمباری کی اور بھاری نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا۔
بعد ازاں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا اور 24 جون کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا نفاذ ہوگیا۔