لاہور ( این این آئی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا بانی پی ٹی آئی کے خلاف دس ارب روپے کے ہتک عزت کے دعوی کا کیس، عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے بانی پی ٹی آئی کی کی دعویٰ کی کاروائی رکوانے کے لئے دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست کے خارج کردی۔جسٹس چوہدری محمد اقبال بانی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جلد جاری کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی نے میاں شہباز شریف کے ٹرائل کورٹ میں دعوی کی کاروائی کو لاہور ہائیکورٹ چیلنج کیا تھا جس میں دعوی کی کاروائی رکوانے کے ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی تھی۔جسٹس چوہدری محمد اقبال نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست کے قابل سماعت ہونے کے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کی درخواست

پڑھیں:

جسٹس طارق موقع ملنے کے باوجود کمرہ عدالت سے چلے گئے، سندھ ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق درخواستوں کی گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

فیصلہ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس کے کے آغا نے تحریر کیا، عدالت نے 7 درخواستوں کے فیصلے علیحدہ پیراگراف کی صورت میں شامل کیے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے وکیل درخواست گزاروں سے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کیے۔ وکلا درخواست گزاروں کا اصرار تھا کہ پہلے اعتراضات پر فیصلہ کیا جائے۔ وکلا درخواست گزاروں نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل سے انکار کیا۔

جسٹس کے کے آغا نے تحریری فیصلے میں کہا کہ وکلا کو سماعت کا موقع دیا گیا تھا تاہم انہوں نے موقع ضائع کیا۔ درخواست گزاروں کے وکلا دوران سماعت کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے، اس لیے تمام درخواستوں کو عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کیا جاتا ہے۔

تحریری فیصلے میں جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عدالت کی اجازت سے باوقار انداز میں بات کی لیکن جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست کے کسی نکتے پر بات نہیں کی اور موقع دیے جانے کے باوجود جسٹس طارق محمود جہانگیری کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے۔

جسٹس کے کے آغا نے تحریری فیصلے میں کہا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی فریق بننے کی درخواست بھی عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہے، درخواست گزار اور فریق نے جان بوجھ کر سماعت سے انکار کیا اور واک آوٹ کیا۔ دانستہ عدم دلچسپی کی بنیاد پر عدالتی کارروائی کو نقصان پہنچایا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اعلیٰ عدالتوں کے پاس عدم پیروی یا عدم تعمیل کی صورت میں درخواستوں کو مسترد کرنے کا اختیار ہے۔ عدم پیروی پر عدالت کو مجبوراً درخواستوں کو مسترد کرنا پڑا۔ بیرسٹر صلاح الدین اور فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض کیا، عدالتی کارروائی کس طرح چلانی ہے یہ طے کرنے کی مجاز عدالت ہے۔ وکلا کی خواہش کے مطابق عدالتی کارروائی طے نہیں کی جا سکتی۔

عدالت نے فیصلہ کیا تھا کہ اعتراضات اور قابل سماعت ہونے کا فیصلہ مشترکہ آرڈر کے ذریعے کیا جائے گا۔ اعتراضات درست ثابت ہونے کی صورت میں قابل سماعت ہونے کا معاملہ ثانوی ہو جاتا لیکن بدقسمتی سے وکلا درخواست گزاروں نے اصرار کیا کہ پہلے اعتراضات پر فیصلہ کیا جائے، عدالت نے وکلا درخواست گزاروں کو آگاہ کیا کہ تمام معاملات ایک ساتھ سنے اور طے کیے جائیں گے۔ تمام درخواست گزاروں کے وکلا کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ وکلا درخواست گزاروں کا رویہ واضح عدم دلچسپی ظاہر کرتا ہے، وکیل درخواست گزاروں نے دانستہ طور پر سماعت کا موقع استعمال نہیں کیا۔ وکلا نے عدالت کے خلاف نعرے بازی کی اور عدالتی وقار کو مجروح کیا۔ ایسا طرز عمل سینیئر وکلا کے لیے نامناسب اور ان کے شایان شان نہیں، عدالت نے زیادہ سے زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوٹس جاری نہیں کیا۔ امید ہے وکلا آئندہ عدالتی وقار کا خیال رکھیں گے۔

عدالت کی تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر صلاح الدین اور فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کے اعتراضات 22 ستمبر کے عدالتی آرڈر سے متعلق تھے وار یہ عدالتی آرڈر اب تک برقرار ہے۔ عدالتی آرڈر پر اعتراض کی صورت میں درست طریقہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنا تھا۔ ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا۔

بینچ کی جانبداری سے متعلق طے شدہ اصول ہے کہ یہ جج کا خود کو الگ کرنا یا نا کرنا جج کے ضمیر یا مرضی پر منحصر ہے۔ بینچ کے دونوں ججز اس نتیجے پر پہنچے کہ خود کو الگ کرنے کا کوئی جواز موجود نہیں۔

طے شدہ اصول ہے کہ کسی درخواست کے قابل سماعت کا سوال موجود ہو تو پہلے اس کا فیصلہ کیا جانا چاہیئے۔ عدالت سمجھتی ہے کہ درخواستوں میں مانگے گئے ریلیف کی بنیاد پر درخواستیں آئینی بینچ کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔

وکلا درخواست گزاروں نے سماعت کا موقع ضائع کیا اور عدالت کے باہر جاتے ہوئے شور شرابہ کیا۔ وکلا کی جانب سے ایسا رویہ قابل مذمت ہے۔ رجسٹرار ہائیکورٹ سماعت کے دوران کمرہ عدالت کے اندر اور باہر کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز اور آڈیو ریکارڈنگ فوری طور پر محفوظ کریں۔ عدالت اپنی کارروائی کو خود ریگولیٹ کرے گی۔ عدالتی کارروائی کو وکلا کے خواہش کے سامنے یرغمال نہیں بننے دیا جائے گا۔

درخواستیں عارف اللہ خان، اسلام آباد ہائیکورٹ بار، ڈاکٹر ریاض احمد، قادر راجپر، عامر نواز وڑائچ صدر کراچی بار ایسوسی ایشن، ملیر کورٹ بار ایسوسی ایشن، محمد عابد حسین ساقی و دیگر وکلا کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • فلم سینسر شپ کا قانون کیس، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ جاری، درخواست خارج کردی۔
  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں دائردرخواست سماعت کیلئے مقرر
  • جسٹس طارق موقع ملنے کے باوجود کمرہ عدالت سے چلے گئے، سندھ ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
  • لاہور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاکر عائشہ جٹ زیادتی کیس میں اہم فیصلہ سنا دیا
  • لاہور ہائیکورٹ نے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے صحافیوں کو نوٹسز پر سوالات اٹھا دیے
  • جسٹس طارق ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ میں تمام درخواستیں خارج ‘سپریم کورٹ  میں اپیل 29 ستمبر کوسماعت کیلئے مقرر 
  • لاہور ہائیکورٹ: دوسری شادی کرنے والے شہری کی اپیل مسترد
  • پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت 
  • پشاور ہائیکورٹ ‘ اعظم سواتی کی بیرون ملک سفر پر پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ