حکومت ایک بار پھر سولربائی بیک ریٹ کم کرنے کے لیے پر تولنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پاور ڈویژن نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترمیم کرتے ہوئے شمسی توانائی کی خریداری کے نرخوں کو کم کرنے کے لیے اپنی تجویز اقتصادی رابطہ کمیٹی کو دوبارہ جمع کرائے گا، میڈیا رپورٹس کے مطابق، کابینہ ڈویژن نے اس تجویز کو دوبارہ جمع کرانے کی اجازت دے دی ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 13 مارچ 2025 کو تجویز کی منظوری دی تھی تاہم وفاقی کابینہ نے مشاورت کے حق میں اسے موخر کر دیا، اس شرط کو پورا کرنے کے بعد، کابینہ ڈویژن نے دوبارہ جمع کرانے کا مشورہ دیا ہے۔
مذکورہ تجویز میں نیٹ میٹرنگ کے معاہدوں کو 5 سال تک محدود کرنے اور بائی بیک کی شرح 27 روپے سے کم کر کے 10 روپے فی یونٹ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا حکومت سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی تبدیل کر رہی ہے؟
پاور ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق نیٹ میٹرنگ نے مالی سال 2024 میں توانائی کی فروخت میں 3.
مالی سال 2035 تک 18.8 ارب کلوواٹ کی متوقع کمی سے 545 ارب روپے لاگت کا اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے اوسط ٹیرف میں 3.6 روپے فی کلو واٹ کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
انڈی کیٹیو جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان میں مالی سال 2034 تک نیٹ میٹرنگ کے 8,000 میگاواٹ اضافے شامل ہیں، جس کے بارے میں ڈویژن نے خبردار کیا ہے کہ کم لاگت والی بجلی کی منصوبہ بندی کو بگاڑ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ بجلی کے صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کے احکامات جاری
علیحدہ طور پر، پاور ڈویژن نے ملک بھر میں چھتوں پر شمسی توانائی کی تشخیص کے لیے عالمی بینک کی مدد کی درخواست کی ہے، بینک نے بجلی کی تقسیم اور کارکردگی میں بہتری کے پروجیکٹ کے ذریعے مدد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقتصادی رابطہ کمیٹی بجلی پاور ڈویژن سولر نیٹ میٹرنگ شمسی توانائی عالمی بینک نیٹ میٹرنگ ریگولیشنزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقتصادی رابطہ کمیٹی بجلی پاور ڈویژن سولر نیٹ میٹرنگ شمسی توانائی عالمی بینک پاور ڈویژن نیٹ میٹرنگ ڈویژن نے کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
وفاقی کابینہ کا بڑا فیصلہ:پیٹرولیم لیوی کا اختیار پیٹرولیم ڈویژن کے سپرد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقدہ وفاقی کابینہ کے اہم اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی متعین کرنے کا اختیار پیٹرولیم ڈویژن کو منتقل کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی ہے۔
یہ اہم فیصلہ ملک میں توانائی کے شعبے میں پالیسی سازی اور قیمتوں کے تعین کو مزید مؤثر اور تیز تر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں قومی سلامتی، خطے کی صورت حال اور آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق اہم نکات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں کابینہ کو قومی سلامتی کمیٹی کی حالیہ میٹنگ میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا گیا اور اراکین کو ان اقدامات پر اعتماد میں لیا گیا جو ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان کی قیادت نے کیے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے خطے میں قیامِ امن کے لیے کیے گئے سفارتی اور عسکری اقدامات پر بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا۔
وفاقی کابینہ نے ایران اسرائیل کشیدگی میں کمی پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ پاکستان نے غیر جانبدارانہ، سنجیدہ اور نتیجہ خیز سفارتکاری کے ذریعے خطے کو ایک ممکنہ بڑی جنگ سے بچانے میں مثبت کردار ادا کیا۔
اجلاس کے ایجنڈا میں شامل ایک اور اہم پہلو مالی سال 2025-26 کے فنانس بل پر غور و خوض تھا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کابینہ کو بجٹ میں شامل مجوزہ ترامیم، محصولات سے متعلق تجاویز اور مالیاتی نظم و نسق کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی، جس کے بعد فنانس بل کی منظوری دے دی، جس میں ٹیکس اصلاحات، سبسڈی میں رد و بدل اور ترقیاتی فنڈز کے توازن جیسے پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران توانائی کے شعبے سے متعلق پالیسی فیصلہ بھی زیر غور آیا، جس میں پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد کرنے کا اختیار براہ راست پیٹرولیم ڈویژن کو سونپنے کی منظوری دی گئی۔ اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ حکومت مستقبل میں عالمی قیمتوں، درآمدی اخراجات اور دیگر عوامل کے مطابق تیزی سے لیوی میں رد و بدل کر سکے تاکہ قومی خزانے پر بوجھ کم کیا جا سکے اور عوامی ضروریات کا بھی خیال رکھا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے قیمتوں کے تعین کا عمل زیادہ خود مختار اور تکنیکی بنیادوں پر ممکن ہوگا، مگر اس کے ساتھ ہی خدشات بھی موجود ہیں کہ کہیں عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید نہ بڑھ جائے۔ اس لیے پیٹرولیم ڈویژن کو اس حوالے سے مکمل شفافیت اور جواب دہی کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔
اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزرا نے قومی اور علاقائی سطح پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے افہام و تفہیم، اتحاد اور مربوط حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا حل صرف سیاسی استحکام، معاشی ترقی اور باہمی یکجہتی میں پوشیدہ ہے۔