صارفین کے لیے بجلی سستی کرنے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کے الیکٹرک نے مارچ کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت کراچی کے صارفین کے لیے فی یونٹ بجلی 5 روپے 2 پیسے سستی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرادی۔ درخواست میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے صارفین کو 6 ارب 79 کروڑ روپے کے ریلیف کا تخمینہ ہے۔ کے الیکٹرک نے ساتھ ہی یہ درخواست بھی کر دی کہ کے الیکٹرک کی پاور پلانٹس کے اسٹارٹ اپ سمیت مختلف مدوں میں 14 ارب 60 کروڑ روپے کی کی رقم زیر التوا ہے جس میں سے نیپرا نے نومبر سے جنوری کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹس میں سے 9 ارب 40 کروڑ روپے الگ کر لئے ہیں اور یہ رقم کراچی کے صارفین کو نومبر سے جنوری تک ملنے والے ریلیف سے کاٹی گئی ہے۔ کے الیکٹرک نے درخواست میں مارچ کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے ریلیف سے بھی رقم کٹوتی کی درخواست کی ہے۔ یاد رہے کہ کراچی کی مختلف7 کاروباری تنظیمیں کے الیکٹرک کے مطالبے پر نیپرا کی طرف سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹس کے ریلیف میں کٹوتی کی مسلسل مخالفت کر رہی ہیں۔ ان کا موقف رہا ہے کہ پاور پلانٹس کے اسٹارٹ اپس کے خرچے صارفین پر نہیں ڈالے جاسکتے۔ نیپرا کے الیکٹرک کی درخواست پر 22 مئی کو سماعت کرے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک فیول پرائس کی درخواست
پڑھیں:
1 روپے کی بھی بجلی پیدا نہ کرنے والے پاور پلانٹ کو 11 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کیے جانے کا انکشاف
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 مئی2025ء) 1 روپے کی بھی بجلی پیدا نہ کرنے والے پاور پلانٹ کو 11 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کیے جانے کا انکشاف، انتہائی کم بجلی پیدا کرنے والے 3 پاور پلانٹس کو اربوں روپے کی ادائیگیوں کیلئے عوام پر 69 ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈال دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹرانسمیشن نظام کی ناکافی کارکردگی کے باعث بجلی کے صارفین پر 69 ارب روپے کی اضافی صلاحیتی ادائیگیوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔(جاری ہے)
ایک رپورٹ کے مطابق تین بڑے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر پورٹ قاسم، چائنا پاور، اور لکی الیکٹرک کو مجموعی طور پر معمولی سے بجلی کی پیدوار کے باوجود 69 ارب روپے سے زائد ادا کر دیے گئے۔ تینوں پاور پلانٹس انتہائی کم صلاحیت پر چلتے رہے، پھر بھی انہیں بھاری ادائیگیاں کی گئیں۔ پورٹ قاسم کا استعمال صرف 1 فیصد، چائنا پاور کا 10 فیصد، اور لکی الیکٹرک کا 0 فیصد رہا۔ اس کے باوجود، ان پلانٹس کو بالترتیب 26.95 ارب روپے، 30.88 ارب روپے، اور 11.26 ارب روپے کی صلاحیتی ادائیگیاں کی گئیں۔ یوں مجموعی طور پر 69.09 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔ ان ادائیگیوں کا مکمل بوجھ صارفین پر ڈالا گیا ہے۔