سندھ حکومت کا کراچی میں سستی بجلی دینے کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
کراچی (ویب ڈیسک )کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی کے نرخ کم کرنے کی سمت ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ صوبائی وزیر توانائی ناصر شاہ نے اعلان کیا ہے کہ سندھ حکومت جلد کراچی کے رہائشی اور صنعتی صارفین کو کے الیکٹرک کے مقابلے میں کم قیمت پر بجلی فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بجلی “سیپرا” کے تحت پیدا اور فراہم کی جائے گی، اور ترسیل کا کام سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (STDC) کے ذریعے کیا جائے گا۔ اس نظام میں نرخوں کا تعین صوبہ خود کرے گا، جو نیپرا کے مقررہ نرخوں سے واضح طور پر کم ہوں گے۔
ناصر شاہ نے وضاحت کی کہ ابتدائی مرحلے میں ترجیح اکنامک زونز کو دی جائے گی، اور پہلی ترسیل فور کے گرڈ کو فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق اسمبلی سے سیپرا کی منظوری بھی لی جا چکی ہے اور رواں ماہ اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہے۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کے بورڈ میں صوبے کی نمائندگی نہ ہونے کا مسئلہ وفاق کے سامنے اٹھایا گیا ہے، اور تجویز دی گئی ہے کہ بورڈ میں ایک نمائندہ وفاق جبکہ دو سندھ سے شامل کیے جائیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سندھ حکومت نے کے الیکٹرک کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت صوبے کے سولر پارکس سے سستی بجلی فراہم کی جائے گی، اور کے الیکٹرک سے کہا گیا ہے کہ جب سولر بجلی دستیاب ہو تو مہنگے ایندھن سے پیدا ہونے والی بجلی نہ خریدی جائے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک
پڑھیں:
سندھ حکومت کا آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ
سندھ حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے نس بندی کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ میں ہر سال آبادی ایک ضلع کی آبادی جتنی بڑھ رہی ہے۔ جس کو روکنے کے لیے صوبائی حکومت مردوں میں نس بندی (ایسا مستقل آپریشن جس کے بعد بچے پیدا نہیں ہوتے) اور خواتین میں بچوں کی پیدائش میں تین ماہ کا وقفہ دینے کے لیئے خود لگانے والے انجیکشن سایانا پریس کو عام کر رہی ہے۔
محکمہ بہبود آبادی سندھ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ساتھ مل کر صوبے کی 1,600 یونین کونسلز میں گھر گھر جا کر سروے کی تیاریاں کررہا ہے۔ سکریٹری بہبود آبادی سندھ حفیظ اللہ عباسی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ محکمہ ساحلی علاقوں اور جزیروں میں حمل سے بچاؤ کی سہولیات (جیسے نس بندی، انجیکشن، گولیاں، پیدائش میں وقفہ دینے والے آلات) فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں میں تقریباً 50 لاکھ مزدوروں کے لیے آگاہی سیشن ہوں گے جبکہ اسکول و یونیورسٹی کے طلبہ کو آبادی کے بڑھنے کے منفی اثرات بتائے جائیں گے۔ مرد چونکہ گھروں میں بڑے فیصلے کرتے ہیں، اس لیے انہیں بھی ان پروگرامز میں شامل کرنا ضروری ہے۔
محکمے کے تحت اب تک صوبے میں 3,000 مردوں کی نس بندی ہو چکی ہے۔ کئی مردوں نے یہ آپریشن اس لیے کروایا کیونکہ ان کے بچوں میں خون کی بیماری تھیلیسیمیا تھا یا ان کو ایچ آئی وی/ایڈز تھا۔
ڈائریکٹر ایڈمن فیصل مہر نے بتایا کہ بڑے اسپتالوں، محکمہ صحت اور این جی اوز کو مانع حمل کا سامان (جیسے نس بندی کے آلات، آئی یو سی ڈی، انجیکشن، امپلانٹس اور گولیاں) فراہم کیا جاتا ہے تاکہ آبادی کی رفتار کم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی آبادی اس وقت 5 کروڑ 50 لاکھ ہے، اور ہر سال تقریباً 14 لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے۔ 2017-18 میں صوبے کی مانع حمل شرح 31 فیصد تھی، جسے 2025 تک 47 فیصد اور 2030 تک 57 فیصد کرنے کا ہدف ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے بڑے اسپتالوں میں فیملی پلاننگ کے سینٹرز ہیں جہاں آبادی جاکر مانع حمل کے لیے ادویات ،انجیکشن سمیت دیگر سامان ڈاکٹر دیتے ہیں جبکہ کراچی اور اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں آگاہی سیشنز ہوتے ہیں جس کے بعد شرکا کو مانع حمل کے لیئے سامان بھی دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 9 بڑے اسپتالوں میں 20 گائنی وارڈز میں خواتین کو آئی یو سی ڈی (رحم میں لگایا جانے والا چھوٹا سا آلہ جو 10 سال تک حمل روکتا ہے) اور امپلانٹس (بازو میں لگنے والی اسٹک جو 3 سے 5 سال تک حمل روکتی ہے) فراہم کیے جا رہے ہیں۔
مردوں میں نس بندی کو عام کرنے کے لیےہینڈز کے ایک ہزار سے زائد میل موبلائزرز کو ٹریننگ دے رہے ہیں،کراچی میں ویزیکٹومی (نس بندی) کیسز 23 سے بڑھ کر 2022 میں 2,500 ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے سایانا پریس جیسا آسان انجیکشن بھی موجود ہے، جو وہ خود لگا سکتی ہیں۔ 2018 سے اب تک 13 لاکھ انجیکشن استعمال ہو چکے ہیں۔
اندرون سندھ کم عمری کی شادیوں کے باعث بچے پیدا کرنے میں وقفہ نہیں رکھا جاتا، جس سے ایک عورت کے 30 سال کی عمر تک 6 سے 8 بچے ہو جاتے ہیں۔محکمہ جان ہاپکنز اور زیبسٹ یونیورسٹی کے ذریعے گھر گھر سروے کرے گا، جو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے مکمل ہوگا اور فیملی پلاننگ 2030 کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔