امریکی قید میں رہنے والے شامی صدر سے ٹرمپ نے کس کہنے پر ملاقات کی؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
مشرق وسطیٰ کے دورے پر آئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شامی صدر سے ملاقات۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق ٹرمپ نے سعودی عرب میں قیام ختم کرنے اور قطر جانے سے پہلے احمد الشارع کو ’ہیلو ‘کہنے پر رضامندی ظاہر کی۔
یہ بھی پڑھیں:معرکہ بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص: دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی عالمی فتح، امریکی صدر ٹرمپ کا اعتراف
ٹرمپ نے کہا کہ وہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ترک صدر رجب طیب اردگان کی طرف سے حوصلہ افزائی کے بعد الشارع سے ملاقات پر رضامند ہوئے۔
صدر نے شام پر برسوں سے عائد پابندیاں ہٹانے کا بھی وعدہ کیا۔
اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں ایک نئی حکومت ہے جو امید ہے کہ ملک کو مستحکم کرنے اور امن قائم کرنے میں کامیاب ہوگی۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ روز خارجہ پالیسی خطاب میں اعلان کیا تھا کہ وہ شام پر 2011 سے عائد پابندیاں ہٹا رہے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم شام میں یہی دیکھنا چاہتے ہیں۔
شامی صدر احمد الشارع کون ہیںاحمد الشارع کو ماضی میں ماضی ڈی گوری ابو محمد الگولانی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ایک وقت تھا جب انہوں نے عراق میں گرفتار ہونے کے بعد امریکی افواج کے ہاتھوں کئی سال قید میں گزارے۔
الشارع کو رواں سال جنوری میں شام کا صدر نامزد کیا گیا تھا، انہوں نے حیات تحریر الشام، یا ایچ ٹی ایس کی قیادت کرتے ہوئے دمشق پر دھاوا بولا اور اسد خاندان کی 54 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الشارع ڈونلڈٹرمپ رجب طیب شامی صدر محمد بن سلمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الشارع ڈونلڈٹرمپ الشارع کو
پڑھیں:
پاک بھارت تنازع میں ٹرمپ کی ثالثی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
پاک بھارت تنازع یں ٹرمپ کی ثالثی کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کردی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق پاکستان اور بھارت تنازع شدید نوعیت اختیار کر چکا تھا۔ محکمہ خارجہ میں بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے نائب صدر، صدر اور سیکرٹری آف اسٹیٹ نے فوری طور پر اقدام اٹھایا۔
ٹیمی بروس نے بتایا کہ ہم نے اس وقت حملوں کو روکنے کے لیے فون کالز کیں اور فریقین کو میز پر لانے کی بھرپور کوشش کی۔ ایسا کرنے کا مقصد پاکستان اور بھارت کے تنازع کا پائیدار حل نکالنا تھا۔ یہ سب کچھ مثال ہے کہ امریکی قیادت اس بحران کو روکنے میں کس قدر سنجیدہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر سب سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ اختلافات ختم کرکے فریقین کو ساتھ لا سکتے ہیں۔ امریکا کے پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات اب بھی مستحکم ہیں، جو کہ ایک مثبت علامت ہے۔
ذرائع کے مطابق دوسری جانب پاکستان اور امریکا نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات میں دونوں ملکوں نے تعاون بڑھانے اور عالمی سلامتی کے فروغ پر غور کیا ہے۔