واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 مئی 2025)بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بعد عالمی بینک کا اہم بیان سامنے آ گیا، سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جا سکتا، معاہدے میں معطلی کی اجازت کی شق نہیں، معاہدے میں عالمی بینک کا کردار سہولت کار کا ہے،عالمی بینک کے صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ معاہدہ ختم کرنے یا اس میں تبدیلی کیلئے دونوں ممالک کا رضامند ہونا ضروری ہے۔

معاہدے میں تبدیلی یا خاتمے کے حوالے سے شرائط معاہدے میں موجود ہیں۔صدر عالمی بینک نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار ثالث کا نہیں، یہ سب باتیں بے معنی ہیں کہ عالمی بینک اس مسئلے کو کیسے حل کرے گا۔یاد رہے کہ چند روز قبل بھارت نے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

(جاری ہے)

بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔اس معاملے پرایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کاکہناتھا کہ کیبنٹ کمیٹی برائے سیکیورٹی (سی سی ایس) کا اجلاس وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہواتھا۔جس میں اہم فیصلے کئے گئے تھے۔جس میں بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل اور واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا تھا اورپاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیاتھا۔

سی سی ایس کو بریفنگ میں سرحد پار سے دہشت گردی کے حملے کے لنکیجز کو سامنے لایا گیا تھا۔ یہ نوٹ کیا گیا تھاکہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور اقتصادی ترقی کی طرف مسلسل پیش رفت کے تناظر میں کیا گیاتھا۔بھارتی سیکریٹری خارجہ کامزید یہ بھی کہناتھاکہ سی سی ایس کو بریفنگ میں سرحد پار سے دہشت گردی کے حملے کے لنکیجز کو سامنے لایا گیاتھا۔

یہ نوٹ بھی کیا گیا تھاکہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور اقتصادی ترقی کی طرف مسلسل پیش رفت کے تناظر میں کیا گیاتھا۔بھارتی سیکریٹری خارجہ کے مطابق اس حملے کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے سی سی ایس نے اقدامات کا فیصلہ کیا تھا کہ1960 کا سندھ طاس معاہدہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا تھا۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سندھ طاس معاہدہ معطل عالمی بینک معاہدے میں سی سی ایس کیا گیا گیا تھا

پڑھیں:

معیاری پروسیسنگ کا فقدان پاکستان کے شہد کو عالمی سطح پر کم مسابقتی بناتا ہے. ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 )پاکستان چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نذیر حسین نے کہاہے کہ بین الاقوامی معیار کے سرٹیفیکیشن اور پیکیجنگ کی کمی کی وجہ سے پاکستان کے معیاری شہد کی بین الاقوامی مارکیٹ میں زیادہ مانگ نہیں ہے ویلتھ پاک کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منڈی میں اپنے اعلی ذائقے اور مسابقتی قیمت کے باوجود، پاکستان کا شہد 20-25 امریکی ڈالر فی کلو گرام تک کم فروخت ہوتا ہے حالانکہ اس کا ایک کلو بین الاقوامی معیار کے مطابق پروسیس ہونے پر اسے 100 امریکی ڈالر فی کلو مل سکتا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے ملک بھر میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ لیبارٹریز اور بڑے پیمانے پر شہد کی پروسیسنگ کی سہولیات کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےکہا کہ پاکستان شہد کی فلٹریشن، پیکیجنگ، جراثیم کشی اور درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے جدید یونٹس قائم کرنے کے لیے چینی تعاون حاصل کر سکتا ہے پی سی جے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ چین کا مضبوط سرٹیفیکیشن اور لیب کا انفراسٹرکچر پاکستان کے لیے ایک رول ماڈل ثابت ہو سکتا ہے چینی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبے جدید ٹیسٹنگ لیبز کے قیام کو تیز تر کر سکتے ہیں تاکہ پیداوار اور برآمدی صلاحیت دونوں کو بڑھایا جا سکے.

پاکستان کی شہد کی منڈی کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چین عالمی سطح پر شہد کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک ہے اور پاکستان سمارٹ پروسیسنگ کو اپنا کر چین کو اچھی مقدار میں شہد برآمد کر سکتا ہے پاکستان نے جولائی سے نومبر 2020 تک سعودی عرب کو 6.351 ملین امریکی ڈالر مالیت کا شہد برآمد کیا مارکیٹ نیٹ کو یورپ سمیت دیگر عالمی ہائی ویلیو مارکیٹوں تک بڑھایا جا سکتا ہے اس وقت پاکستان سالانہ 20,000 ٹن شہد پیدا کرتا ہے اس مقدار کو مستند مصدقہ برآمدات کے ذریعے بڑھایا جا سکتا ہے.

ویلتھ پاک سے شہد کی پیداوار اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے مربوط تکنیکی شراکت داری کے بارے میں بات کرتے ہوئے پنجاب کے محکمہ زراعت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد نوید نے کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا شہد بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پیچھے رہتا ہے اس حقیقت کے باوجود کہ ملک میں متنوع نباتات اور معیاری شہد کی پیداوار کے لیے سازگار آب و ہوا ہے اس کی بڑی وجہ پراسیسنگ کی جدید سہولیات، معیار کی جانچ کرنے والی لیبارٹریز اور موثر سپلائی چینز کا فقدان ہے اس فرق کو پر کرنے کے لیے پاکستان چینی تعاون حاصل کر سکتا ہے تاکہ ویلیو ایڈیشن، مصنوعات کی معیاری کاری، معیار کی یقین دہانی، باقیات کی نگرانی، ٹریس ایبلٹی باقیات، اور بین الاقوامی مارکیٹ میں مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں کے بارے میں مہارت کا اشتراک کیا جا سکے.

انہوں نے کہا کہ بہت سے دوسرے ممالک بھی پاکستان سے نامیاتی شہد خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں خاص طور پر سدر، ببول اور لیموں کے درختوں سے حاصل کردہ شہد انہوں نے کہا کہ طے شدہ معیارات پر پورا اترنے کے لیے پاکستان میں سمارٹ ہنی پروسیسنگ اور ایکسپورٹ ہب ہونا ضروری ہے حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے اس اقتصادی شعبے میں اچھی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے جس میں شہد کی مکھیاں پالنے کی جدید تکنیکوں کو اپنانے کے لیے ترغیبات دی جا سکتی ہیں بشمول اے آئی پر مبنی چھتے کی نگرانی ایک جدید ٹیکنالوجی جو چین کے کچھ حصوں میں مقبول ہو رہی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • مودی کو سندھ طاس معاہدہ ماننا پڑے گا ورنہ 6 دریاؤں کا پانی چھین لیں گے، بلاول بھٹو
  • مودی کو سندھ طاس معاہدہ ماننا پڑے گا ورنہ 6 دریاؤں کا پانی چھین لیں گے:بلاول بھٹو
  • انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟
  • پانی کی تقسیم کامعاملہ،عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے حق میں بڑافیصلہ سنادیا
  • ٹرمپ کا کچا چٹھا کھولنے پر مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ ’گروک‘ کا اکاؤنٹ معطل
  • عالمی عدالت کا بھارت کو مغربی دریاؤں کا پانی بلا روک ٹوک بہنے دینے کا حکم
  • عالمی عدالت کا بھارت کو پاکستان کا پانی نہ روکنے کا حکم، حکومت کا خیرمقدم
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدہ کی عمومی تشریح سے متعلق ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
  • بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا؛ بلاول بھٹو
  • معیاری پروسیسنگ کا فقدان پاکستان کے شہد کو عالمی سطح پر کم مسابقتی بناتا ہے. ویلتھ پاک