ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے موقع پر غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مئی 2025ء) غزہ میں سول ڈیفنس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ پٹی میں آج علی الصبح سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے 59 افراد غزہ کے شمالی حصے میں مارے گئے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے شدید بمباری ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔
ٹرمپ کا شام کے خلاف تمام امریکی پابندیاں ہٹانے کا اعلان
امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ، ایجنڈے پر کیا ہے؟
غزہ کے طبی حکام کے مطابق زیادہ تر افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، غزہ کے شمالی علاقے جبالیہ میں گھروں کو نشانہ بنائے جانے کے سبب ہلاک ہوئے۔
(جاری ہے)
غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق، ''بعض متاثرین ابھی تک سڑکوں پر یا ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جہاں ایمرجنسی ٹیمیں ان تک نہیں پہنچ سکیں۔
‘‘روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کا اس معاملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا، تاہم یہ کہا گیا ہے کہ فوج اس بارے میں رپورٹوں کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسرائیلی پریس کی رپورٹوں میں آج بدھ کے روز حکام کے حوالے سے کہا گیا کہ حماس کے ملٹری سربراہ محمد سنوار اور دیگر سینیئر عہدیداروں کو منگل کے روز غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں اسرائیلی حملے میں مار دیا گیا، جس کے بارے میں اسرائیلی ملٹری کا کہنا ہے کہ اس حملے میں یورپی ہسپتال کے نیچے موجود ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول بنکر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ٹرمپ کا دورہ مشرق وسطیٰ اور فلسطینیوں کی توقعاتروئٹرز کے مطابق فلسطینیوں کو امید ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دوروں سے غزہ پٹی میں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے دباؤ بڑھے گا۔ خیال رہے کہ حماس نے پیر کے روز یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا تھا، جو اس کی قید میں موجود آخری معلوم زندہ امریکی اسرائیلی یرغمالی تھا۔
صدر ٹرمپ نے منگل 13 مئی کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کہا کہ مزید یرغمالی بھی الیگزنڈر کی طرح رہا ہوں گے اور یہ کہ غزہ پٹی کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے حقدار ہیں۔ خیال رہے کہ ٹرمپ اپنے اس موجودہ دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران اسرائیل نہیں جا رہے۔
منگل کے روز ہی ٹرمپ کے خصوصی مشیر اسٹیو وِٹکوف اور ایڈم بوئہلر نے تل ابیب میں یرغمالیوں کے خاندانوں سے ملاقات کی اور کہا کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے معاہدے کے بعد انہیں دیگر یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے بھی زیادہ بہتر امکانات نظر آ رہے ہیں۔
غزہ پٹی کی جنگ کا آغاز فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کے اندر کیے جانے والے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 251 کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔
اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں جاری ملٹری کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 52,900 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی امدادی گروپوں کے مطابق یہ ساحلی خطہ اس وقت قحط کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں اسرائیلی کے مطابق غزہ پٹی غزہ کے کے روز
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پہلے غیرملکی دورے پرسعودی عرب کے دار الحکومت ریاض پہنچ گئے
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 13 مئی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیرملکی دورے پرسعودی عرب کے دار الحکومت ریاض پہنچ گئے ہیں جہاں شاہ خالدایئرپورٹ پرسعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ان کا خیر مقدم کیا دوسری مرتبہ صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ٹرمپ کا پہلا بیرونی دورہ ہے. یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب خطے کو تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی حالات اور چیلنجوں کا سامنا ہے ریاض اور واشنگٹن کے درمیان سکیورٹی، توانائی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تزویراتی شراکت داری قائم ہے.(جاری ہے)
سعودی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ طویل عرصے سے سعودی دار الحکومت ریاض کا دورہ کرنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں امریکی صدر اس دورے کو تاریخی قراردے چکے ہیں انہوں نے 2017 میں بھی صدرمنتخب ہونے کے بعد پہلا غیرملکی دورہ سعودی عرب کا ہی کیا تھا واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، امریکہ کی پہلی اقتصادی ترجیح کی حیثیت رکھتا ہے. صدر رچرڈ نکسن سعودی عرب کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر تھے جنہوں نے 1974 میں ریاض کا دورہ کیا تھا ان کے بعد کے بعد جمی کارٹر‘ جارج بش سینئر‘جارج بش جونئیر‘ بل کلنٹن‘ باراک اوباما اور جو بائیڈن بھی سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں . صدر ٹرمپ اپنے مشرق وسطی کے چار روزہ دورے کے دوران سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات اور قطر بھی جائیں گے امریکی جریدے ”واشنگٹن پوسٹ“ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج صبح سعودی دارالحکومت ریاض پہنچے اس دورے کا مقصد تیل سے مالا مال خطے سے تجارتی معاہدے اور نئی سرمایہ کاری کی کوششیں ہوں گی یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب صدر کو سیکورٹی سے متعلق خدشات کا سامنا ہے جن کا اظہار موجودہ اور سابق امریکی فوجی، دفاعی اور خفیہ سروس اہلکاروں نے کیا ہے یہ خدشات قطر کی جانب سے امریکا کو ایک پرتعیش طیارہ بطور تحفہ دینے کی پیشکش پر اٹھائے جا رہے ہیں جو مبینہ طور پر صدر ٹرمپ کے استعمال کے لیے ہوگا. امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق دورے کے دوران امریکی صدر ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان بات چیت متوقع ہے جس میں ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کی امریکی کوششیں، غزہ کی جنگ کا خاتمہ، تیل کی قیمتوں کو قابو میں رکھنا، اور دیگر اہم معاملات زیر بحث آئیں گے.