پاکستانی نژاد شفقت علی کینیڈا کے وزیر بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
ٹور نٹو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2025ء)کینیڈین وزیرِ اعظم مارک کارنی نے اپنی نئی کابینہ کا اعلان کر دیا، جس نئے چہروں کو شامل کیا گیا ہے، جبکہ پاکستانی نڑاد شفقت علی کو بھی وزیر مقرر کرلیا۔اوٹاوا سیٹیزن کی رپورٹ کے مطابق شفقت علی کینیڈا کے شہر برامپٹن سے رکنِ پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں، وہ ٹریژری بورڈ کے صدر کے طور پر ذمہ داری سنبھالیں گے جبکہ سابق وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کے دور میں اس عہدے پر خدمات انجام دینے والی جینیٹ پیٹی پاس ٹیلر کو کابینہ سے باہر کر دیا گیا۔
(جاری ہے)
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مارک کارنی نے وزرا کی تعداد کو کم کر کے 29 کر دیا ہے، جن کی تعداد سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے دور میں 39 تھی، تاہم کچھ اہم عہدوں پر وزرا کو برقرار رکھا، جن میں وزیر خزانہ فرانسوا-فلپ شیمپین اور امریکی تجارت کے امور دیکھنے والے ڈومینک لی بلینک شامل ہیں۔انہوں نے میلانیا جولی کو چار سال بعد خارجہ امور سے ہٹا کر انڈسٹری کے معاملات سونپ دیے جبکہ ان کی جگہ انیتا آنند کو لگا دیا۔اوٹاوا سیٹیزن کی رپورٹ کے مطابق سی بی سی اور سی ٹی وی کے لیے سیاسی پروگرام کرنے والے ایک صحافی ایون سولومن کو مصنوعی ذہانت کا وزیر بنایا گیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
کینیڈا: عدالت نے سینکڑوں شتر مرغوں کو مارنے سے روک دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) کینیڈا کی سپریم کورٹ نے برٹش کولمبیا کے ایک فارم میں فلو پھیلنے پر تقریباً 400 شتر مرغوں کو تلف کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کو فی الوقت کے لیے روک دیا ہے۔
حکام جب ان شترمرغوں کے مارنے کے لیے جمع ہوئے، تو فارم کے مالکان اور بعض مقامی لوگوں کی جانب سے اس پر احتجاج کیا گیا۔
یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس نے بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی اور امریکہ میں بھی انہیں بچانے کے لیے مہم شروع کی گئی تھی۔حکام نے شترمرغوں کے مارنے کا حکم گزشتہ برس کے اواخر میں دیا تھا، جس کے خلاف کیس دائر کیا گیا، تاہم نچلی عدالتوں کے بیشتر فیصلے انہیں مارنے کے حق میں آتے رہے۔
تاہم امریکہ میں کچھ طاقتور لابیز نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور پھر بدھ کے روز کینیڈا کی سپریم کورٹ نے شترمرغوں کو تلف کرنے کے فیصلے کو وقتی طور پر روک دیا۔
(جاری ہے)
کینیڈا کی فوڈ انسپیکشن ایجنسی (سی ایف آئی اے) نے پرندوں کو مارنے کا منصوبہ تیار کر لیا تھا، تاہم جب تک اس پر حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا اس پر روک برقرار رہے گی۔
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) کا کہنا ہے کہ پولیس نے یونیورسل آسٹرچ فارمز کے مالکان کو فوڈ انسپکشن ایجنٹوں کو "اپنے فرائض کی انجام دہی سے" روکنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا، جس کے ایک دن بعد یہ فیصلہ آیا ہے۔
شترمرغوں کے فارم کے مالکان کا موقففارم مالکان کے وکیل عمر شیخ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بدھ کے روز تاخیر سے شترمرغوں کو تلف کرنے کا شیڈول طے کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ عدالتی حکم سے "ظاہر ہے کہ بہت خوش" ہیں، لیکن اس بات پر زور دیا کہ یہ "ایک بہت ہی مشکل جنگ ہے" اور عدالت کا فیصلہ "ایک بہت ہی مختصر، عارضی وقفہ ہے۔
"سپریم کورٹ میں نچلی عدالتوں کے فیصلوں کو روکنے کے مقصد سے شریک مالکان کیرن ایسپرسن اور ڈیو بلنسکی نے یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے ایک پروفیسر کا ایک حلف نامہ داخل کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ شتر مرغوں کو ایویئن فلو سے استثنیٰ حاصل ہے۔
فارم کے مالکان کا کہنا ہے کہ وہ شتر مرغ کے اینٹی باڈیز کا مطالعہ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اور انہوں نے دلیل دی تھی کہ پرندوں کو مارنا "ناقابل تلافی نقصان" کا باعث بنے گا اور "مستقل طور پر منفرد جینیات اور تحقیق پر مبنی خصوصی کاروبار کو تباہ کر دے گا۔
" شترمرغوں کی جان بخشی کی مدت مختصر ہو سکتی ہےشتر مرغوں کو تلف نہ کرنے کا یہ فیصلہ قلیل المدتی ہو سکتا ہے، کیونکہ عدالت نے ابھی تک ان کی قسمت کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
فوڈ انسپیکشن ایجنسی پرندوں کی حفاظت کرتی ہے اور اسے سپریم کورٹ میں فارم کی درخواست پر اپنا جواب داخل کرنے کے لیے تین اکتوبر تک کا وقت ہے۔ ادھر عدالت نے کہا کہ وہ اس کیس کو تیزی سے نمٹائے گی۔
24 ستمبر کی شام کو ایک بیان میں، فوڈ انسپکشن ایجنسی نے کہا کہ وہ اسٹے آرڈر کی تعمیل کرے گی۔
اس نے کہا کہ اس کی "اسٹیمپ آؤٹ پالیسی" جانوروں کی بیماریوں پر قابو پانے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے اور یہ کہ وہ پولیس کے ساتھ "آن سائٹ سکیورٹی اور شتر مرغ فارم کے بظاہر حامیوں کی طرف سے تشدد اور موت کے جاری خطرات کی پیروی کے لیے کام کر رہی ہے۔
"حالیہ برسوں میں برڈ فلو کی شدید وباء کے نتیجے میں امریکہ میں برڈ فلو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاکھوں مرغیاں، ٹرکی اور دیگر پرندے مارے جا چکے ہیں، جو انسانوں کو متاثر کر سکتے ہیں اور پولٹری کے لیے بھی مہلک ہیں۔
اسی عمل نے امریکی گروسری اسٹورز پر انڈے کی قیمتوں کو ریکارڈ بلندی تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ادارت: جاوید اختر