وزیراعظم کی پاکستانی بیف کی ملائیشیا میں برآمد کیلئے متعلقہ ادارے کوقابل عمل و ٹھوس منصوبہ بندی تشکیل دینے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2025ء)وزیر اعظم شہبازشریف نے پاکستانی بیف کی ملائیشیا برآمد کے حوالے سے متعلقہ اداروں کوٹھوس لائحہ عمل تشکیل دے کر پیش کرنے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے نیویارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے پاکستان اور ملائیشیا کے مابین تجارت کے فروغ کے حوالے اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں پاکستان اور ملائیشیا کے مابین تجارتی تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔(جاری ہے)
اجلاس میں وزیر اعظم کو ملائشیا میں پاکستانی برآمدی استعداد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیر اعظم نے ملائشیا پاکستان تجارت بالخصوص پاکستانی بیف کی ملائیشیا برآمد کے حوالے سے ٹھوس لائحہ عمل تشکیل دے کر پیش کرنے کی ہدایت کی۔شہبازشریف نے کہاکہ پاکستان اور ملائیشیا کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو دہائیوں پر محیط ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملائیشیا نے پاکستان کا ہر مصیبت میں ساتھ دیا جس کو پاکستان قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ پاک-ملائیشیا تجارت کے حوالے سے بے پناہ استعداد موجود ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے حوالے سے
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کے 21 نکاتی منصوبے کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو غزہ کے لیے ایک نیا امن منصوبہ پیش کیا ہے۔
یہ منصوبہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، ترکیہ، انڈونیشیا اور پاکستان کے سربراہان کو دکھایا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منصوبے میں مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا انخلا اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد شامل ہے۔
منصوبے میں غزہ کے لیے ایک نئی حکومت تجویز کی گئی ہے جس میں حماس شامل نہیں ہوگی، جبکہ فلسطینی اتھارٹی کو بااختیار بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایک مشترکہ سکیورٹی فورس اور خطے کے ممالک کی مالی مدد کے ذریعے تعمیرِ نو کے اقدامات کا خاکہ بھی شامل ہے۔
عرب اور اسلامی رہنماؤں نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا لیکن ساتھ ہی اسرائیلی قبضے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے اور بیت المقدس کے مذہبی مقامات کی حیثیت تبدیل کرنے کی مخالفت کی۔
ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے کسی حصے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکی ایلچی نے کہا کہ جلد بڑی پیش رفت سامنے آنے کی امید ہے۔ اجلاس کے بعد مسلم رہنماؤں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ ایک سنجیدہ منصوبہ سامنے آیا ہے۔