اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 15 مئی ۔2025 )قانونی ماہرین پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ سندھ طاس معاہدے کے سلسلے میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں جیسے جیسے جغرافیائی سیاسی کشیدگی بڑھ رہی ہے، اس بارے میں سوالات پوچھے جا رہے ہیں کہ کیا بھارت کی طرف سے حالیہ یکطرفہ کارروائیاں معاہدے کی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی قانونی اصولوں کی خلاف ورزی کا باعث بن سکتی ہیں 1960 میں ورلڈ بینک کی ثالثی میں آئی ڈبلیو ٹی، جوہری ہتھیاروں سے لیس دو پڑوسیوں کے درمیان پانی کی تقسیم کی سفارت کاری کا سنگ بنیاد ہے تاہم حالیہ مہینوں میں ہونے والی پیش رفت نے اسلام آباد میں قانونی اور سفارتی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، خاص طور پر معاہدے کے تحت پاکستان کے لیے مختص کیے گئے مغربی دریاوں پر بھارت کے نئے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کی تعمیر کے حوالے سے.

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ایک قانونی ماہر جنہوں نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش ظاہر کی کا کہنا ہے کہ یہ ایک حقیقی تشویش ہے کہ بھارت کی جانب سے بعض دفعات کی یکطرفہ تشریح، خاص طور پر کشن گنگا اور رتلے پروجیکٹس، کے خط اور روح سے ہم آہنگ نہیں ہوسکتی ہے، بین الاقوامی معاہدے کے تحت اس طرح کی کارروائی بین الاقوامی معاہدے کے تحت ہوسکتی ہے.

انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارت معاہدے کے تحت ترقیاتی حقوق کے لیے بحث کر سکتا ہے لیکن حالیہ منصوبوں میں پاکستان کے ساتھ پیشگی باہمی مشاورت اور نوٹیفکیشن کا فقدان مساوی استعمال اور تعاون کے اصول کو ختم کرتا ہے جو کہ بین الاقوامی واٹر کورس قانون کے لیے لازمی ہیںقانونی اسکالرز اور پریکٹیشنرز علاقائی استحکام اور پانی کے اشتراک کے عالمی فریم ورک کے وسیع تر مضمرات کی نشاندہی بھی کرتے ہیں.

قانونی محقق اور پالیسی ایڈوائزرڈاکٹرفرح امین نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ دنیا میں پانی کی تقسیم کے چند کامیاب معاہدوں میں سے ایک ہے اگر کوئی بھی فریق یکطرفہ طور پر اپنا راستہ بدلتا ہے، تو یہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو غیر مستحکم کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر دیگر دریائی تنازعات کے لیے ایک پریشان کن مثال قائم کرتا ہے انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معاہدہ بذات خود تنازعات کے حل کی دفعات پر مشتمل ہے، جن پر نیک نیتی کے ساتھ عمل کیا جانا چاہیے یہ محض ایک قانونی مسئلہ نہیں ہے یہ اعتماد، تعاون اور ان اصولوں کو برقرار رکھنے کے بارے میں ہے جن پر معاہدہ قائم کیا گیا ہے کسی بھی انحراف کو بات چیت اور ادارہ جاتی ثالثی کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے اگرچہ عالمی بینک نے ماضی میں تنازعات میں ثالثی کی کوشش کی ہے لیکن واضح موقف اختیار کرنے میں اس کی حالیہ ہچکچاہٹ نے مبصرین کو مایوس کیا ہے.

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ثالث کی جانب سے وضاحت کی اس کمی سے دونوں ممالک کے درمیان تنا ﺅبڑھنے اور معاہدے کے نفاذ کے طریقہ کار کو کمزور کرنے کا خطرہ ہے جنوبی ایشیا میں آبی تحفظ ایک تیزی سے نازک مسئلہ بنتا جا رہا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے معاہدے کے تحت بین الاقوامی کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی فوج کا قنیطرہ کے دو قصبوں میں داخلہ، شام کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی

دمشق(انٹرنیشنل ڈیسک)اسرائیلی فوج نے شام کے جنوب مغربی صوبے قنیطرہ میں دو قصبوں میں داخل ہو کر ایک بار پھر ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔ شامی سرکاری ٹی وی الاخباریہ کے مطابق اسرائیلی قابض فوج کی ایک گشتی ٹیم قنیطرہ کے شمال میں واقع قصبہ ترنیجہ میں داخل ہوئی، جہاں وہ مرکزی چوک پر کچھ دیر رکی اور بعد ازاں قنیطرہ کے شمالی دیہی علاقے کے قصبہ حادر کی جانب روانہ ہو گئی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج کا ایک اور قافلہ تل الاحمر الغربی سے نکل کر جنوبی قنیطرہ کے دیہی علاقے میں واقع گاؤں الاسبہ کے مضافات کی طرف بڑھا، جس سے مقامی آبادی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

ذرائع کے مطابق 2024 کے آخر میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے شامی گولان کی پہاڑیوں پر اپنا کنٹرول مزید بڑھا دیا اور غیر عسکری بفر زون پر بھی قبضہ کر لیا، جو شام اور اسرائیل کے درمیان 1974 میں طے پانے والے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

علاقائی رپورٹس کے مطابق اسرائیل گزشتہ برسوں میں شام میں متعدد فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا چکا ہے، جن میں لڑاکا طیارے، میزائل سسٹمز اور فضائی دفاعی مراکز شامل ہیں۔ یہ تازہ پیش رفت خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا رہی ہے اور شام کی زمینی سالمیت پر ایک اور حملہ سمجھی جا رہی ہے۔

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ ماننے سے انکار
  • سندھ طاس معاہدے پر عالمی عدالت کافیصلہ ، بھارت کاموقف سامنے آگیا
  • صیہونی آبادکاری کے نئے منصوبے کی مصر و قطر کیجانب سے شدید مذمت
  • پی ٹی آئی ایم پی اے امتیاز محمود شیخ کی رکنیت معطلی کے خلاف درخواست  خارج   
  • بھارت کا نرس سرلا بھٹ قتل کیس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ، ماہرین نے کشمیری مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا قرار دے دیا
  • اسرائیلی فوج کا قنیطرہ کے دو قصبوں میں داخلہ، شام کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی
  • انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟
  • غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے، پاکستان
  • سندھ طاس تنازع: پاکستان کی طرف سے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم
  • پانی کی تقسیم کامعاملہ،عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے حق میں بڑافیصلہ سنادیا