پہلگام میں بہا لہو نریندری مودی نے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا، جسٹس فائز عیسیٰ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کا قیام ہمیں ’جنگ کی لعنت‘ سے بچانے کے لیے کیا گیا تھا اور اس کے دستخط کنندگان نے ’اچھے پڑوسیوں کے طور پر باہم امن کے ساتھ‘ رہنے کا عہد کیا۔ بھارت اور پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں۔
یہ بات سابق چیف آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مؤقر انگریزی اخبار میں شائع اپنے ایک مضمون میں لکھی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں دہشتگردی کا واقعہ ہوا، ہلاک ہونے والوں میں سے 24 ہندو، ایک عیسائی اور ایک مسلمان تھا۔ اس موقع پر موجود سید عادل حسین شاہ نامی شخص اپنی حفاظت کی پروا کیے بغیر حملہ آوروں سے نبرد آزما ہوا اور ان کے ہاتھوں مارا گیا۔ ان کے پیش نظر غالباً یہ آیت قرآنی تھی ترجمہ’اگر تم نے ایک جان کو بچایا تو گویا تم نے پوری انسانیت کو بچایا‘۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ لکھتے ہیں کہ کیا اقوام متحدہ کی رکن ریاست بھارت نے سچائی کے ساتھ زندگی گزاری اور اپنے اس عہد کی پاسداری کی کہ:
’اراکین اپنے بین الاقوامی تنازعات کو پُرامن طریقوں سے اس طرح حل کریں گے کہ بین الاقوامی امن و سلامتی اور انصاف خطرے میں نہ پڑے‘۔
(اقوام متحدہ کے چارٹر کا آرٹیکل 2)۔
قاضی فائز عیسیٰ رقمطراز ہیں کہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ہزاروں حملوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
میرے دوست اور ساتھی بھی دہشتگردی کا شکار ہوئے ہیں۔ بی ایل اے، جس کے اقدامات کی توثیق ہمارا پڑوسی کرتا ہے، نے دعویٰ کیا کہ اس نے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کو اس وقت قتل کیا جب وہ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے۔
اس کے علاوہ برسوں پہلے بلوچستان ہائیکورٹ کے سینیئر ترین جج محمد نواز مری کو ہائیکورٹ جاتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا۔
وہ بلوچستان میں دہشتگردی کے چند مزید واقعات کا حوالہ دیتے ہیں، 8 اگست، 2016 کو دہشتگردوں نے کوئٹہ کے مرکزی اسپتال میں 70 سے زیادہ کو قتل کر دیا، جن میں زیادہ تر وکلا تھے، جن میں سے سبھی میرے واقف تھے۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی انکوائری کے لیے ایک کمیشن بنایا، اور مجھے یہ کام سونپا گیا۔
کوئٹہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں یکم جنوری 2001 سے 17 اکتوبر 2016 تک 17,503 دہشتگردانہ حملے ہوئے، یعنی اوسطاً ہر 3 دن میں ایک حملہ ہوا۔ تفتیش کاروں کو غیر ملکی ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ تاہم بغیر کسی ثبوت کے پڑوسیوں پر الزام لگانا، جنگی جنون پیدا کرنا، غیر پیشہ ورانہ اور ناانصافی ہے۔
پہلے اندر سے احتساب شروع ہوتا ہےقاضی فائز عیسیٰ کے مطابق پاکستانی عوام مسلسل دہشتگرد حملوں کا نشانہ بنے، جو کہ بلا روک ٹوک جاری ہیں، اور جوابات کے مستحق ہیں۔ پاکستانی عوام کو ناکام بنانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔ باہر والوں پر الزام لگانے سے پہلے اندر سے احتساب شروع ہوتا ہے۔ کیا بھارت میں کوئی ادارہ اتنا بہادر ہے کہ اسے طلب کر سکے؟
وہ لکھتے ہیں کہ ہماری عدالتیں بھی قانون کی پاسداری کرنے والے دوسرے ممالک کی عدالتوں کی طرح، ہیں، جہاں پہلے جرائم کی تفتیش کی جاتی ہے اور شواہد اکٹھے کیے جاتے ہیں، پھر استغاثہ ایک غیر جانبدار ثالث، جج کے سامنے جرم ثابت کرنے کے لیے آگے بڑھتا ہے۔ تفتیش کار، پراسیکیوٹرز اور ججز عدم دلچسپی سے شواہد اور محرکات پر غور کرتے ہیں۔ جرم فرض نہیں کیا جانا چاہیے، اور نہ ہی پہلے سے تصور شدہ تصورات پر اثر انداز ہونا چاہیے۔
قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 33 کا تقاضا ہے کہ ’کسی بھی تنازع کے فریقین، جس کے جاری رہنے سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، سب سے پہلے بات چیت، انکوائری، ثالثی، مفاہمت، ثالثی، عدالتی تصفیہ، علاقائی ایجنسیوں یا انتظامات، یا اپنی پسند کے دیگر امن ذرائع سے حل تلاش کریں گے‘۔
یہ بھارت نے نہیں کیاوہ رقمطراز ہیں کہ اگر پاکستان تعاون نہ کرتا تو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 35 کو ’کسی بھی تنازع یا کسی بھی صورت حال کو سلامتی کونسل یا جنرل اسمبلی کی توجہ دلانے کے لیے کہا جا سکتا تھا۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 39 سے 46 تک سلامتی کونسل کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ قانون شکنی کرنے والے ارکان کے خلاف کارروائی کرے۔ اقوام متحدہ کا چارٹر ’خطرہ یا طاقت کے استعمال‘ سے منع کرتا ہے۔ مگر بھارت نے بین الاقوامی قانون پر عمل پیرا ہونے کے بجائے پہلگام حملے کے تقریباً فوراً بعد پاکستان کو مجرم قرار دیکر سزا دینے کا انتخاب کیا۔
سندھ طاس معاہدہقاضی فائز عیسیٰ لکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کا چارٹر یہ بھی تقاضا کرتا ہے کہ ’معاہدوں سے پیدا ہونے والی ذمہ داریوں‘ کی تعمیل کی جائے۔ بھارت اور پاکستان نے 1960 میں سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد کیا جس کے لیے ’دریاؤں کے انڈس سسٹم کے پانی کا مکمل اور تسلی بخش استعمال‘ کیا گیا۔
اس معاہدے پر بھارت کی طرف سے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے دستخط کیے۔ یہ معاہدہ معطلی کا تصور نہیں کرتا اور نہ ہی یہ کسی بھی ملک کو یکطرفہ طور پر کام کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ یہ معاہدہ تقریباً 65 سال تک وقت کی کسوٹی پر پرکھا جاتا رہا، یہاں تک کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک حکم کے ذریعے اسے ’معطل‘ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے دریائے سندھ کے پانی کا رخ موڑنے کی دھمکی بھی دی۔ بھارتی جنگی طیاروں نے دریائے نیلم جہلم کے واٹر ورکس کو نشانہ بنایا۔ یہ بیہودہ حرکتیں بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تباہی کا سبب بنتی ہیں۔
سابق چیف جسٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی رکنیت ان تمام ’امن پسند ریاستوں کے لیے کھول دی گئی ہے جو موجودہ چارٹر میں درج ذمہ داریوں کو قبول کرتی ہیں‘۔ اگر کوئی ملک ان شرائط کی پابندی نہیں کرنا چاہتا تو یہ ناقابل فہم ہے کہ وہ اقوام متحدہ کا رکن کیوں رہتا ہے۔
وہ لکھتے ہیں کہ نریندر مودی نے گجرات کے چیف منسٹر کی حیثیت سے دہشتگردی اور نفرت کو رائے عامہ میں تبدیل کرنے اور انتخابات جیتنے کے حربے کے طور پر استعمال کرنا سیکھا۔ ان کی مقبولیت نفرت پر مبنی ہے، جس کو انہوں نے آئندہ بہار قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں دوبارہ استعمال کرنے کی کوشش کی، اور پہلگام میں بہنے والے 26 جانوں کے لہو نے ان کا مقصد پورا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ بھارت بہار انتخابات پاکستان پہلگام دہشتگردی نریندر مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ بھارت بہار انتخابات پاکستان پہلگام دہشتگردی اقوام متحدہ کے چارٹر قاضی فائز عیسی اقوام متحدہ کا بین الاقوامی کے مطابق کسی بھی کے لیے
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی:وزیر اعظم کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور شیخ محمد بن زاید النہیان سے رابطہ
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں جنوبی ایشیا کی کشیدہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دو ہفتوں کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ تیسرا رابطہ تھا، جو خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ اور اس کے اثرات کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ وزیراعظم نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قیادت اور سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان نے خطے میں امن کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے جھوٹے دہشت گردی کے الزامات اور مسلسل جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان اشتعال انگیز اقدامات کا نوٹس لے۔ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے دونوں فریقوں سے رابطے جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی امن کے فروغ کے لیے کام کرنا ان کا فرض ہے، اور دنیا کو اس وقت اسی قیادت کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے درمیان بھی ایک اہم ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ وزیراعظم نے یو اے ای کی سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے سندھ طاس معاہدے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسے کبھی چیلنج نہیں ہونے دے گا۔ یو اے ای کے صدر نے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور پاکستان کی پرامن کوششوں کو سراہا۔