پراپرٹی کی فروخت پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد اضافے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں پراپرٹی کی فروخت پر کیپیٹل گین ٹیکس (CGT) کی شرح میں 25 فیصد تک اضافے کی تیاری کر لی ہے جس سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ 2024-25 میں کیپیٹل گین ٹیکس کی موجودہ شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد تک کیے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔ یہ شرح کارپوریٹ سیکٹر کے انکم ٹیکس کے مساوی مقرر کی جا سکتی ہے۔
Currency Exchange Rate Tuesday May 14, 2025
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام کے تحت پراپرٹی کی خرید و فروخت پر لاکھوں روپے کا منافع حاصل کرنے کے باوجود کم شرح پر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ذرارئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں ٹیکس اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکس کی شرح میں اضافے سے پراپرٹی ٹرانزیکشنز کی تعداد میں کمی واقع ہو سکتی ہے جس کا اثر مجموعی معیشت پر بھی پڑے گا۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 14مئی، 2025
ایف بی آر حکام کے مطابق کیپیٹل گین ٹیکس میں مجوزہ اضافے کا معاملہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ورچوئل مذاکرات کے دوران زیر بحث ہےجہاں بجٹ 2024-25 کے حوالے سے ٹیکس آمدن اور اخراجات پر بات چیت جاری ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ہدف 11 فیصد جبکہ اخراجات کا تناسب 20.
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے خواجہ آصف کے بیوروکریٹس کے پرتگال میں پراپرٹی خریدنے کے بیان کا نوٹس لے لیا
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزیردفاع خواجہ آصف کے پرتگال میں بیوروکریٹس کی جانب سے پراپرٹی خریدنے کے بیان کا نوٹس لے لیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے پرتگال میں بیوروکریٹس کی جانب سے پراپرٹی خریدنے کے بیان کا معاملہ زیر بحث آیا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر دفاع کا یہ بیان انتہائی سنگین معاملہ ہے، کمیٹی نے معاملے پر آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر حکام کو طلب کر لیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکم دیا کہ وزارت داخلہ، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو بریفنگ دیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹ میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ملک کی بیوروکریسی کے بارے میں بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی ہے۔
بعد ازاں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کو تمام قوانین اور قواعد کا پابند ہونا چاہیے، جو بحیثیت پارلیمنٹیرینز مجھ پرلاگو ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا آج تک کسی بیوروکریٹ کا احتساب ہوا ہے، کسی نے سوچا ہے کہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں، میرے پاس 2 کمرے کا فلیٹ ہے، پچھلے 25 سال سے وہاں رہ رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے بیوروکریسی کی شان میں بس اتنی گستاخی کی کہ یہ پرتگال میں جائیدادیں خرید رہے ہیں، مجھے نہیں معلوم تھا کتنے لوگ خرید رہے ہیں یا اتنا رولا پڑ جائے گا اور اب رولا پڑگیا ہے تو میں انکوائری بھی کر رہا ہوں اور نام بھی بتاؤں گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جس کے ذریعے جائیدادیں خریدی گئیں، اس نے ان کی تصاویر بھی بنائی ہوئی ہیں، میں نے رولا ڈالا ہے، اب میڈیا اس کی تحقیقات کرے۔